وضاحت: ۱؎: یعنی جب ان کو طہارت کر کے پہنے، تو پھر ان پر مسح صحیح ہے، اتارنا ضروری نہیں، اور جن لوگوں نے اس میں قیدیں لگائی ہیں کہ پائے تابے چمڑے کے ہوں، یا موٹے ہوں، اتنے کہ خود بخود تھم رہیں، یہ سب خیالی باتیں ہیں جن کی شرع میں کوئی دلیل نہیں ہے، اصل یہ ہے کہ شارع علیہ السلام نے اپنی امت پر آسانی کے لئے پاؤں کا دھونا ایسی حالت میں جب موزہ یا جراب یا جوتا چڑھا ہو معاف کر دیا ہے جیسے سر کا مسح عمامہ بندھی ہوئی حالت میں، پھر اس آسانی کو نہ قبول کرنا، اور اس میں عقلی گھوڑے دوڑانے کی کیا ضرورت ہے۔
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم درختوں کی ایک جھاڑی میں داخل ہوئے، اور قضائے حاجت کی، جریر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی کا ایک برتن لے کر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے استنجاء کیا، اور اپنا ہاتھ مٹی سے رگڑ کر دھویا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطہارة 43 (51)، (تحفة الأشراف: 3207)، وقد أخرجہ: دی/الطہارة 16 (706) (حسن)» (اس حدیث کی سند میں مذکور راوی ''ابراہیم'' کا سماع ان کے والد جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: اوپر کی حدیث نمبر: 358، وصحیح ابی داود: 35)
وضاحت: ۱؎: تاکہ ہاتھ اچھی طرح سے صاف ہو جائے، اور نجاست کا اثر کلی طور پر زائل اور ختم ہو جائے۔
Ibrahim bin Jarir narrated from his father that :
The Prophet of Allah entered a thicket and relieved himself, then Jarir brought him a small water skin from which he cleansed himself, then he wiped his hand in the dirt.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف إبراهيم بن جرير صدوق لكنه لم يسمع من أبيه و الحديث السابق (الأصل: 358) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 390
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عيسى بن يونس ، حدثنا الاعمش ، عن مسلم بن صبيح ، عن مسروق ، عن المغيرة بن شعبة ، قال:" خرج النبي صلى الله عليه وسلم لبعض حاجته، فلما رجع تلقيته بالإداوة، فصببت عليه فغسل يديه، ثم غسل وجهه، ثم ذهب يغسل ذراعيه، فضاقت الجبة، فاخرجهما من تحت الجبة فغسلهما، ومسح على خفيه، ثم صلى بنا". (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ تَلَقَّيْتُهُ بِالْإِدَاوَةِ، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يَغْسِلُ ذِرَاعَيْهِ، فَضَاقَتِ الْجُبَّةُ، فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَهُمَا، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى بِنَا".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی حاجت کے لیے تشریف لے گئے، جب آپ واپس ہوئے تو میں لوٹے میں پانی لے کر آپ سے ملا، میں نے پانی ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر اپنا چہرہ دھویا، پھر اپنے دونوں بازو دھونے لگے تو جبہ کی آستین تنگ پڑ گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکال لیے، انہیں دھویا، اور اپنے موزوں پر مسح کیا، پھر ہمیں نماز پڑھائی۔
It was narrated that Mughirah bin Shu'bah said:
"The Prophet went out to relieve himself and when he came back, I met him with a water skin and poured water for him. He washed his hands and his face, then he went to wash his forearms but his garment was too tight, so he brought his arms out from underneath his garment and washed them, then he wiped over his leather socks, then he led us in prayer."
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن همام بن الحارث ، قال:" بال جرير بن عبد الله ، ثم توضا ومسح على خفيه، فقيل له: اتفعل هذا؟ قال:" وما يمنعني وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله"، قال إبراهيم: كان يعجبهم حديث جرير لان إسلامه كان بعد نزول المائدة. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ:" بَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، فَقِيلَ لَهُ: أَتَفْعَلُ هَذَا؟ قَالَ:" وَمَا يَمْنَعُنِي وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ"، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: كَانَ يُعْجِبُهُمْ حَدِيثُ جَرِيرٍ لِأَنَّ إِسْلَامَهُ كَانَ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ.
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا، اور اپنے موزوں پر مسح کیا، ان سے پوچھا گیا: کیا آپ ایسا کرتے ہیں؟ کہا: میں ایسا کیوں نہ کروں جب کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابراہیم کہتے ہیں: لوگ جریر رضی اللہ عنہ کی حدیث پسند کرتے تھے، اس لیے کہ انہوں نے سورۃ المائدہ کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا، (کیونکہ سورۃ المائدہ میں پیر کے دھونے کا حکم تھا)۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس روایت میں لوگوں سے مراد اصحاب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں، جس کی صراحت مسلم کی روایت میں ہے، مطلب یہ کہ سورہ مائدہ میں وضو کا حکم ہے، اگر جریر رضی اللہ عنہ کا اسلام نزول آیت سے پہلے ہوتا تو احتمال تھا کہ یہ حکم منسوخ ہو، اور جب متأخر ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ سنت آیت کی مخصص ہے، اور حکم یہ ہے کہ اگر پیروں میں وضو کے بعد «خف»(موزے) پہنے ہوں تو مسح کافی ہے، دھونے کی ضرورت نہیں۔
It was narrated that Hammam bin Harith said:
"Jarir bin 'Abdullah urinated, then he performed ablution and wiped over his leather socks. Someone asked him: 'Do you do this?' He said: 'Why shouldn't I? I saw the Messenger of Allah doing this.'" Ibrahim (who narrated it from Hammam) said: "They were pleased by the Hadith of Jarir because he accepted Islam after the revelation of Ma'idah."
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے، وہ ایک لوٹے میں پانی لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہو لیے، جب آپ اپنی ضرورت سے فارغ ہو گئے، تو وضو کیا، اور موزوں پر مسح کیا۔
It was narrated from 'Urwah bin Mughirah bin Shu'bah from his father Mughirah bin Shu'bah, that:
The Messenger of Allah went out to relieve himself, and Mughirah followed him with a vessel of water. When he finished relieving himself, he performed ablution and wiped over his leather socks.
(مرفوع) حدثنا عمران بن موسى الليثي ، حدثنا محمد بن سواء ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه راى سعد بن مالك ، وهو يمسح على الخفين، فقال: إنكم لتفعلون ذلك، فاجتمعنا عند عمر، فقال سعد لعمر: افت ابن اخي في المسح على الخفين، فقال عمر :" كنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نمسح على خفافنا لم نر بذلك باسا"، فقال ابن عمر: وإن جاء من الغائط؟ قال: نعم. (مرفوع) حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى اللَّيْثِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ رَأَى سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ ، وَهُوَ يَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقَالَ: إِنَّكُمْ لَتَفْعَلُونَ ذَلِكَ، فَاجْتَمَعْنَا عِنْدَ عُمَرَ، فَقَالَ سَعْدٌ لِعُمَرَ: أَفْتِ ابْنَ أَخِي فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقَالَ عُمَرُ :" كُنَّا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَمْسَحُ عَلَى خِفَافِنَا لَمْ نَرَ بِذَلِكَ بَأْسًا"، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَإِنْ جَاءَ مِنَ الْغَائِطِ؟ قَالَ: نَعَمْ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے سعد بن مالک (سعد بن مالک ابن ابی وقاص) رضی اللہ عنہ کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا تو کہا: کیا آپ لوگ بھی ایسا کرتے ہیں؟ وہ دونوں عمر رضی اللہ عنہ کے پاس اکٹھا ہوئے اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: میرے بھتیجے کو موزوں پر مسح کا مسئلہ بتائیے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ہوتے تھے، اور اپنے موزوں پر مسح کرتے تھے، اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: خواہ کوئی بیت الخلاء سے آئے؟ فرمایا: ہاں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10570، ومصباح الزجاجة: 225)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 49 (202)، موطا امام مالک/الطہارة 8 (42)، مسند احمد (1/35) (صحیح)» (اس سند میں سعید بن أبی عروبہ مدلس صاحب اختلاط راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن بقول بوصیری محمد بن سواء نے ان سے اختلاط سے پہلے روایت کی ہے، نیز دوسرے طرق ہیں اس لئے یہ حدیث صحیح ہے)
It was narrated from Ibn 'Umar that:
He saw Sa'd bin Malik wiping over his leather socks and said: "Is it you doing this?" They both went to 'Umar and Sa'd said to 'Umar: "Give my brother's son a verdict regarding wiping over leather socks." 'Umar said: "We used to wipe over our leather socks when we were with the Messenger of Allah and we do not see anything wrong with that." Ibn 'Umar said: "Even if that is after one has defecated?" He said: "Yes."
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر مسح کیا، اور ہمیں موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4800، ومصباح الزجاجة: 227) (صحیح)» (اس حدیث کی سند میں عبد المہیمن ضعیف ہیں، لیکن سابقہ شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے)
'Abdul-Muhaimin bin 'Abbas bin Sahl As-Sa'idi narrated from his father, from his grandfather:
"The Messenger of Allah wiped over his leather socks and he ordered us to wipe over the leather socks."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف۔عبدالمھيمن ضعفه الجمھور“ وھو ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 397
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا کہ آپ نے فرمایا: ”کچھ پانی ہے“؟، پھر آپ نے وضو کیا، اور موزوں پر مسح کیا، پھر لشکر میں شامل ہوئے اور ان کی امامت فرمائی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف: 1093، ومصباح الزجاجة: 227) (ضعیف)» (عمر بن المثنی الاشجعی الرقی مستور ہیں، اور عطاء خراسانی اور انس رضی اللہ عنہ کے مابین انقطاع ہے، جس کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے)
It was narrated that Anas bin Malik said:
"I was with the Messenger of Allah on a journey, and he said: 'Is there any water?' He performed ablution and wiped over his leather socks, then he joined the army and led them (in prayer)."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عمر بن المثني: مستور (تقريب: 4962) وعطاء الخراساني لم يسمع من أنس رضي اللّٰه عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 398
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزے کے اوپر اور نیچے مسح کیا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 63 (165)، سنن الترمذی/الطہارة 72 (97)، (تحفة الأشراف: 11537)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 8 (41) مسند احمد (4/251) سنن الدارمی/الطہارة 41 (740) (ضعیف)» (ملاحظہ ہو: المشکاة: 521) (شاید سند میں انقطاع ہے کیونکہ ثور کا سماع حیوة سے ثابت نہیں ہے)
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور پاتا ہوں اور جوتوں پر مسح کیا۔ معلی اپنی حدیث میں کہتے ہیں کہ مجھے یہی معلوم ہے کہ انہوں نے «والنعلين» کہا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9007، ومصباح الزجاجة: 226) (صحیح)» (عیسیٰ ضعیف الحفظ ہیں لیکن طرق و شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، کما تقدم قبلہ، (نیز ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود 148)
It was narrated from Abu Musa Al-Ash'ari that:
The Messenger of Allah performed ablution and wiped over his socks and his sandals.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البيهقي (ا/ 284،285): ”الضحاك بن عبد الرحمٰن لم يثبت سماعه من أبي موسي وعيسي بن سنان ضعيف“ والسند ضعفه أبو داود (159) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 398
وضاحت: ۱؎: عمامہ پر مسح مغیرہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے، اور ترمذی نے اس کو صحیح کہا ہے، اور ان حدیثوں میں ذکر نہیں ہے کہ پیشانی پر مسح کر کے باقی ہاتھ عمامہ پر پھیرا، یہ حنفیوں کی تاویل ہے جس پر کوئی دلیل نہیں، امام احمد نے سلمان رضی اللہ عنہ سے عمامہ کے مسح کی روایت کی ہے، ابوداؤد نے ثوبان رضی اللہ عنہ سے، حاصل کلام یہ کہ سر پر اور عمامہ پر، اور سر اور عمامہ دونوں پر تینوں طرح صحیح اور ثابت ہے۔
زید بن صوحان کے غلام ابو مسلم کہتے ہیں کہ میں سلمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وضو کے لیے اپنے موزے نکال رہا ہے، تو سلمان رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: اپنے موزے، عمامہ اور پیشانی پر مسح کر لیا کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں اور عمامہ پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4511، ومصباح الزجاجة: 223)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/439، 440) (ضعیف)» (سند میں محمد بن زید بن علی الکندی العبدی قاضی مرو کو ابو حاتم رازی نے «صالح الحدیث لابأس بہ» ، کہا ہے، ابن حبان نے ان کو ثقات میں ذکر کیا ہے، اور ابن حجر نے مقبول کہا ہے، یعنی متابعت کی صورت میں، اور ابو مسلم العبدی مولیٰ زید بن صوحان بھی مقبول ہیں، اور ابو شریح بھی مقبول ہیں، متابعت کے نہ ہونے سے یہ حدیث ضعیف ہے، ان کا ترجمہ الاصابہ میں ہے)
وضاحت: ۱؎: بوصیری نے «مصباح الزجاجۃ» میں «باب الصلاة في الثوب الذي يجامع فيه» میں اس سیاق کو قدرے اختلاف سے دیا ہے جو یہ ہے: ابن حجر فرماتے ہیں: «وقد رأيته في رواية سعدون عند ابن ماجة في نسخة صحيحة موجودة، وفيها عدة أحاديث في الطهارة لم أرها في رواية غيره، وقد تتبعتها في أماكنها بعون الله. النكت الظراف» سنن ابی داود/عوض الشهري کے محقق نسخہ میں یہ حدیث (۲۲۹) نمبر پر ہے، موصوف فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ہندوستانی حیدر آبادی نسخہ اور سنن ابی داود/ مصطفى الأعظمي کے نسخہ میں ساقط ہے۔
It was narrated that Abu Muslim, the freed slave of Zaid bin Suhan, said:
"I was with Salman, and he saw a man removing his leather socks for ablution. Salman said to him" 'Wipe over your leather socks and your head cover, and your forehead, for I saw the Messenger of Allah wiping over his leather socks and head cover.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو شريح: مجهول الحال وأبو مسلم العبدي: مجهول انوار الصحيفه، صفحه نمبر 399