(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد السلمي، حدثنا احمد بن علي، حدثنا ثور، عن يزيد بن شريح الحضرمي، عن ابي حي المؤذن، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: لا يحل لرجل يؤمن بالله واليوم الآخر ان يصلي وهو حقن حتى يتخفف، ثم ساق نحوه على هذا اللفظ، قال: ولا يحل لرجل يؤمن بالله واليوم الآخر ان يؤم قوما إلا بإذنهم ولا يختص نفسه بدعوة دونهم، فإن فعل فقد خانهم، قال ابو داود: هذا من سنن اهل الشام لم يشركهم فيها احد. (مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ثَوْرٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يُصَلِّيَ وَهُوَ حَقِنٌ حَتَّى يَتَخَفَّفَ، ثُمَّ سَاقَ نَحْوَهُ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ، قَالَ: وَلَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَؤُمَّ قَوْمًا إِلَّا بِإِذْنِهِمْ وَلَا يَخْتَصَّ نَفْسَهُ بِدَعْوَةٍ دُونَهُمْ، فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَهُمْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا مِنْ سُنَنِ أَهْلِ الشَّامِ لَمْ يُشْرِكْهُمْ فِيهَا أَحَدٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو جائز نہیں کہ وہ پیشاب و پاخانہ روک کر نماز پڑھے جب تک کہ (وہ فارغ ہو کر) ہلکا نہ ہو جائے“۔ پھر راوی نے اسی طرح ان الفاظ کے ساتھ آگے حدیث بیان کی ہے، اس میں ہے: ”کسی آدمی کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو جائز نہیں کہ وہ کسی قوم کی امامت ان کی اجازت کے بغیر کرے اور نہ ہی یہ جائز ہے کہ وہ انہیں چھوڑ کر صرف اپنے لیے دعا کرے، اگر اس نے ایسا کیا تو ان سے خیانت کی“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ اہل شام کی حدیثوں میں سے ہے، اس میں ان کا کوئی شریک نہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14879) (صحیح)» (اس کے راوی ”یزید“ ضعیف ہے، ہاں شواہد کے سبب یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، البتہ دعاء والا ٹکڑا صحیح نہیں ہے کیونکہ اس کا کوئی شاہد نہیں ہے)
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: It is not permissible for a man who believes in Allah and in the Last Day that he should say the prayer while he is feeling the call of nature until he becomes light (by relieving himself). Then the narrator Thawr bin Yazid transmitted a similar tradition with the following wordings: "It is not permissible for a man who believes in Allah and in the Last Day that he should lead the people in prayer but with their permission; and that he should not supplicate to Allah exclusively for himself leaving all others. If he did so, he violated trust. " Abu Dawud said: This is a tradition reported by the narrators of Syria; no other person has joined them in relating this tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 91
قال الشيخ الألباني: صحيح إلا جملة الدعوة
قال الشيخ زبير على زئي: حسن وللحديث شواھد منھا الحديث السابق (90)
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن حنبل، ومسدد، ومحمد بن عيسى المعنى، قالوا: حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابي حزرة، حدثنا عبد الله بن محمد، قال ابن عيسى في حديثه: ابن ابي بكر، ثم اتفقوا اخو القاسم بن محمد، قال: كنا عند عائشة فجيء بطعامها، فقام القاسم يصلي، فقالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يصلى بحضرة الطعام ولا وهو يدافعه الاخبثان". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى الْمَعْنَى، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي حَزْرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ ابْنُ عِيسَى فِي حَدِيثِهِ: ابْنُ أَبِي بَكْرٍ، ثُمَّ اتَّفَقُوا أَخُو الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَائِشَةَ فَجِيءَ بِطَعَامِهَا، فَقَامَ الْقَاسِمُ يُصَلِّي، فَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يُصَلَّى بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ وَلَا وَهُوَ يُدَافِعُهُ الْأَخْبَثَانِ".
عبداللہ بن محمد بن ابی بکر کا بیان ہے کہ ہم لوگ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھے، اتنے میں آپ کا کھانا لایا گیا تو قاسم (قاسم بن محمد) کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، یہ دیکھ کر وہ بولیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”کھانا موجود ہو تو نماز نہ پڑھی جائے اور نہ اس حال میں پڑھی جائے جب دونوں ناپسندیدہ چیزیں (پاخانہ و پیشاب) اسے زور سے لگے ہوئے ہوں“۔
Narrated Abd Allaah bin Muhammad: We were in the company of Aishah. When her food was brought in, al-Qasim stood up to say his prayer. Thereupon, Aishah said: I heard the Messenger of Allaah ﷺ say: Prayer should not be offered in presence of meals, nor at the moment when one is struggling with two evils (e. g. when one is feeling the call of nature. )
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 89
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا ابن عياش، عن حبيب بن صالح، عن يزيد بن شريح الحضرمي، عن ابي حي المؤذن، عن ثوبان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاث لا يحل لاحد ان يفعلهن: لا يؤم رجل قوما فيخص نفسه بالدعاء دونهم فإن فعل فقد خانهم، ولا ينظر في قعر بيت قبل ان يستاذن فإن فعل فقد دخل، ولا يصلي وهو حقن حتى يتخفف". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثٌ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَفْعَلَهُنَّ: لَا يَؤُمُّ رَجُلٌ قَوْمًا فَيَخُصُّ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ دُونَهُمْ فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَهُمْ، وَلَا يَنْظُرُ فِي قَعْرِ بَيْتٍ قَبْلَ أَنْ يَسْتَأْذِنَ فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ دَخَلَ، وَلَا يُصَلِّي وَهُوَ حَقِنٌ حَتَّى يَتَخَفَّفَ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزیں کسی آدمی کے لیے جائز نہیں: ایک یہ کہ جو آدمی کسی قوم کا امام ہو وہ انہیں چھوڑ کر خاص اپنے لیے دعا کرے، اگر اس نے ایسا کیا تو اس نے ان سے خیانت کی، دوسرا یہ کہ کوئی کسی کے گھر کے اندر اس سے اجازت لینے سے پہلے دیکھے، اگر اس نے ایسا کیا تو گویا وہ اس کے گھر میں گھس گیا، تیسرا یہ کہ کوئی پیشاب و پاخانہ روک کر نماز پڑھے، جب تک کہ وہ (اس سے فارغ ہو کر) ہلکا نہ ہو جائے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 148 (357)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 31 (923)، (تحفة الأشراف: 2089)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/280) (ضعیف)» (اس حدیث کا ایک راوی یزید ضعیف ہے، نیز وہ سند میں مضطرب بھی ہوا ہے، ہاں اس کے دوسرے ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجود ہیں)
Narrated Thawban: The Messenger of Allah ﷺ said: Three things one is not allowed to do: supplicating Allah specifically for himself and ignoring others while leading people in prayer; if he did so, he deceived them; looking inside a house before taking permission: if he did so, it is as if he entered the house, saying prayer while one is feeling the call of nature until one eases oneself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 90
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (1070) اسماعيل بن عياش صرح بالسماع من شيخ الشامي عند الترمذي (357) وروايته عن الشاميين مقبولة عند الجمهور ويزيد بن شريح: حسن الحديث وثقه ابن حبان والترمذي وغيرھما، وانظر الحديث الآتي وابن ماجه (619، 923)