ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: «ریح»(ہوا) اللہ کی رحمت میں سے ہے (سلمہ کی روایت میں «من روح الله» ہے)، کبھی وہ رحمت لے کر آتی ہے، اور کبھی عذاب لے کر آتی ہے، تو جب تم اسے دیکھو تو اسے برا مت کہو، اللہ سے اس کی بھلائی مانگو، اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ چاہو۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأدب 29 (3727)، (تحفة الأشراف: 12231)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/250، 267، 409، 436، 518) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: The wind comes from Allah's mercy. Salamah's version has: It is Allah's mercy; it (sometimes) brings blessing and (sometimes) brings punishment. So when you see it, do not revile it, but ask Allah for some of its good, and seek refuge in Allah from its evil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5078
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1516) أخرجه ابن ماجه (3727 وسنده صحيح)
نضر کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں تاریکی چھا گئی، تو میں آپ کے پاس آیا اور کہا: ابوحمزہ! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی آپ لوگوں پر اس طرح کی صورت حال پیش آئی تھی؟ انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ، اگر ہوا ذرا زور سے چلنے لگتی تو ہم قیامت کے خوف سے بھاگ کر مسجد آ جاتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1625) (ضعیف)» (اس کے راوی نضر بن عبداللہ قیسی مجہول ہیں)
Narrated Anas ibn Malik: Ubaydullah ibn an-Nadr reported on the authority of his father: Darkness prevailed in the time of Anas ibn Malik, I came to Anas and said (to him): Abu Hamzah, did anything like this happen to you in the time of the Messenger of Allah ﷺ? He replied: Take refuge in Allah. If the wind blew violently, we would run quickly towards the mosque for fear of the coming of the Day of Judgment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1192
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ہوا پر لعنت کی (مسلم کی روایت میں اس طرح ہے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوا نے ایک شخص کی چادر اڑا دی، تو اس نے اس پر لعنت کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر لعنت نہ کرو، اس لیے کہ وہ تابعدار ہے، اور اس لیے کہ جو کوئی ایسی چیز کی لعنت کرے جس کا وہ اہل نہ ہو تو وہ لعنت اسی کی طرف لوٹ آتی ہے“۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: A man cursed the wind. The narrator Muslim's version has: The wind snatched away a man's cloak during the time of the Prophet ﷺ and he cursed it. The Prophet ﷺ said: Do not curse it, for it is under command, and if anyone curses a thing undeservedly, the curse returns upon him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4890
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1978) قتادة مدلس وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 171
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرنا عمرو، ان ابا النضر حدثه، عن سليمان بن يسار، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت:" ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم قط مستجمعا ضاحكا حتى ارى منه لهواته، إنما كان يتبسم وكان إذا راى غيما او ريحا عرف ذلك في وجهه، فقلت: يا رسول الله، الناس إذا راوا الغيم فرحوا رجاء ان يكون فيه المطر، واراك إذا رايته عرفت في وجهك الكراهية، فقال: يا عائشة، ما يؤمنني ان يكون فيه عذاب قد عذب قوم بالريح، وقد راى قوم العذاب، فقالوا: هذا عارض ممطرنا". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ، إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ وَكَانَ إِذَا رَأَى غَيْمًا أَوْ رِيحًا عُرِفَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْغَيْمَ فَرِحُوا رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ الْمَطَرُ، وَأَرَاكَ إِذَا رَأَيْتَهُ عُرِفَتْ فِي وَجْهِكَ الْكَرَاهِيَةُ، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، مَا يُؤَمِّنُنِي أَنْ يَكُونَ فِيهِ عَذَابٌ قَدْ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ، وَقَدْ رَأَى قَوْمٌ الْعَذَابَ، فَقَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی کھلکھلا کر ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کے کوے کو دیکھ سکوں، آپ تو صرف تبسم فرماتے (ہلکا سا مسکراتے) تھے، آپ جب بدلی یا آندھی دیکھتے تو اس کا اثر آپ کے چہرے پر دیکھا جاتا (آپ تردد اور تشویش میں مبتلا ہو جاتے) تو (ایک بار) میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگ تو جب بدلی دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں کہ بارش ہو گی، اور آپ کو دیکھتی ہوں کہ آپ جب بدلی دیکھتے ہیں تو آپ کے چہرے سے ناگواری (گھبراہٹ اور پریشانی) جھلکتی ہے (اس کی وجہ کیا ہے؟) آپ نے فرمایا: ”اے عائشہ! مجھے یہ ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں اس میں عذاب نہ ہو، کیونکہ ایک قوم (قوم عاد) ہوا کے عذاب سے دو چار ہو چکی ہے، اور ایک قوم نے (بدلی کا) عذاب دیکھا، تو وہ کہنے لگی «هذا عارض ممطرنا»۱؎: یہ بادل تو ہم پر برسے گا (وہ برسا تو لیکن، بارش پتھروں کی ہوئی، سب ہلاک کر دیے گئے)۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 5 (3206)، تفسیر سورة الأحقاف (4829)، الأدب 68 (6093)، صحیح مسلم/الاستسقاء 3 (899)، (تحفة الأشراف: 16136)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن 46 (4828)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 21 (6092)، مسند احمد (6/190) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: قوم ثمود کی طرف اشارہ ہے، مدائن صالح (سعودی عرب) میں اس قوم کے آثار موجود ہیں۔
Aishah, wife of the prophet ﷺ, said: I never saw the Messenger of Allah ﷺ laugh fully to such an extent that I could see his uvula. He would only smile, and when he saw clouds or wind, his face showed signs (of fear). I asked him: Messenger of Allah! When the people see the cloud, they rejoice, hoping for that it may contain rain, and I notice that when you see it, (the signs of) abomination on your face. He replied: Aishah! What gives me safety from the fact that it might contain punishment? A people were punished by the wind. When those people saw the punishment, they said: this is a cloud which would give us rain.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5079
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4828) صحيح مسلم (899)