Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابي داود
كتاب صلاة الاستسقاء
کتاب: نماز استسقاء کے احکام ومسائل
11. باب الصَّلاَةِ عِنْدَ الظُّلْمَةِ وَنَحْوِهَا
باب: تاریکی اور اس جیسی حالت کے وقت نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1196
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، حَدَّثَنِي حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ النَّضْرِ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: كَانَتْ ظُلْمَةٌ عَلَى عَهْدِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَأَتَيْتُ أَنَسًا، فَقُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، هَلْ كَانَ يُصِيبُكُمْ مِثْلُ هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: مَعَاذَ اللَّهِ، إِنْ كَانَتِ الرِّيحُ لَتَشْتَدُّ فَنُبَادِرُ الْمَسْجِدَ مَخَافَةَ الْقِيَامَةِ.
نضر کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں تاریکی چھا گئی، تو میں آپ کے پاس آیا اور کہا: ابوحمزہ! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی آپ لوگوں پر اس طرح کی صورت حال پیش آئی تھی؟ انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ، اگر ہوا ذرا زور سے چلنے لگتی تو ہم قیامت کے خوف سے بھاگ کر مسجد آ جاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1625) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی نضر بن عبداللہ قیسی مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1196 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1196  
1196۔ اردو حاشیہ:
اس حدیث میں بیان ہے کہ ان لوگوں میں قیامت کا ڈر اور خوف بہت زیادہ تھا، مگر اب آفتوں پر آفتیں گزر جاتی ہیں مگر قیامت کا خیال ہی نہیں آتا، نہ اپنی اصلاح ہی کی کوئی فکر کرتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1196