(موقوف) حدثنا يحيى بن خلف، حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، قال: قال عطاء: اجتمع يوم جمعة ويوم فطر على عهد ابن الزبير، فقال: عيدان اجتمعا في يوم واحد، فجمعهما جميعا فصلاهما ركعتين بكرة لم يزد عليهما حتى صلى العصر. (موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ عَطَاءٌ: اجْتَمَعَ يَوْمُ جُمُعَةٍ وَيَوْمُ فِطْرٍ عَلَى عَهْدِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: عِيدَانِ اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ، فَجَمَعَهُمَا جَمِيعًا فَصَلَّاهُمَا رَكْعَتَيْنِ بُكْرَةً لَمْ يَزِدْ عَلَيْهِمَا حَتَّى صَلَّى الْعَصْرَ.
عطاء کہتے ہیں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں جمعہ اور عید دونوں ایک ہی دن اکٹھا ہو گئے تو آپ نے کہا: ایک ہی دن میں دونوں عیدیں اکٹھا ہو گئی ہیں، پھر آپ نے دونوں کو ملا کر صبح کے وقت صرف دو رکعت پڑھ لی، اس سے زیادہ نہیں پڑھی یہاں تک کہ عصر پڑھی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: دراصل عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما گھر سے نکلے ہی نہیں (جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے) اس سے لوگوں نے یہ سمجھا کہ انہوں نے ظہر بھی نہیں پڑھی، حالانکہ ایسی بات نہیں، آپ نے گھر میں ظہر پڑھ لی تھی، کیونکہ عید کے دن جمعہ معاف ہے ظہر نہیں۔ یہ اسلام کا عام قاعدہ ہے کہ جس سے جمعہ کی فرضیت ساقط ہے اس کے لئے ظہر پڑھنی ضروری ہے۔
Ata said: The Friday and the ‘id prayers synchronized during the time of Ibn al-Zubair. He said: Two festivals (‘id and Friday) synchronized on the same day. He combined them and offered two rak’ahs in the morning and did not add anything to them until he offered the afternoon prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1067
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح أخرجه الفريابي في العيدين (رقم: 153، نسخه أخريٰ: ص 219، وسنده صحيح) ولفظه: ”اجتمع يوم فطر ويوم جمعة زمن ابن الزبير فصلي ركعتين…‘‘، ابن جريج عن عطاء قوي
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا إسرائيل، حدثنا عثمان بن المغيرة، عن إياس بن ابي رملة الشامي، قال: شهدت معاوية بن ابي سفيان وهو يسال زيد بن ارقم، قال: اشهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عيدين اجتمعا في يوم؟ قال: نعم، قال: فكيف صنع؟ قال: صلى العيد، ثم رخص في الجمعة، فقال:" من شاء ان يصلي فليصل". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ أَبِي رَمْلَةَ الشَّامِيِّ، قَالَ: شَهِدْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَهُوَ يَسْأَلُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، قَالَ: أَشَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِيدَيْنِ اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكَيْفَ صَنَعَ؟ قَالَ: صَلَّى الْعِيدَ، ثُمَّ رَخَّصَ فِي الْجُمُعَةِ، فَقَالَ:" مَنْ شَاءَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلْيُصَلِّ".
ایاس بن ابی رملۃ شامی کہتے ہیں کہ میں معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا اور وہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھ رہے تھے کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو عیدوں میں جو ایک ہی دن آ پڑی ہوں حاضر رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، معاویہ نے پوچھا: پھر آپ نے کس طرح کیا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز پڑھی، پھر جمعہ کی رخصت دی اور فرمایا: ”جو جمعہ کی نماز پڑھنی چاہے پڑھے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/العیدین 31 (1592)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 166 (1310)، (تحفة الأشراف: 3657)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/372)، سنن الدارمی/الصلاة 225 (1653) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سلسلے میں وارد تمام احادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ ذاتی طور پر مسلمان کو اختیار ہے کہ عید کی نماز کے بعد چاہے تو جمعہ نہ پڑھ کر صرف ظہر پڑھ لے اسی طرح جس مسجد میں جمعہ نہیں قائم ہوتا اس میں لوگ ظہر پڑہ لیں، لیکن جس مسجد میں جمعہ قائم ہوتا ہو وہاں جمعہ قائم ہو گا، کیوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیز عثمان رضی اللہ عنہ نے عام لوگوں کو جمعہ کی چھوٹ دے کر فرمایا: ”ہم تو جمعہ پڑھیں گے“۔
Narrated Zayd ibn Arqam: Ilyas ibn Abu Ramlah ash-Shami said: I witnessed Muawiyah ibn Abu Sufyan asking Zayd ibn Arqam: Did you offer along with the Messenger of Allah ﷺ the Friday and Eid prayers synchronised on the same day? He said: Yes. He asked: How did he do? He replied: He offered the Eid prayer, then granted concession to offer the Friday prayer, and said: If anyone wants to offer it, he may offer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1065
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه النسائي (1592 وسنده حسن) وابن ماجه (310 وسنده حسن) وصححه ابن خزيمة (1464 وسنده حسن)
(موقوف) حدثنا محمد بن طريف البجلي، حدثنا اسباط، عن الاعمش، عن عطاء بن ابي رباح، قال: صلى بنا ابن الزبير في يوم عيد في يوم جمعة اول النهار، ثم رحنا إلى الجمعة" فلم يخرج إلينا فصلينا وحدانا" وكان ابن عباس بالطائف، فلما قدم ذكرنا ذلك له، فقال: اصاب السنة. (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْبَجَلِيُّ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا ابْنُ الزُّبَيْرِ فِي يَوْمِ عِيدٍ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ أَوَّلَ النَّهَارِ، ثُمَّ رُحْنَا إِلَى الْجُمُعَةِ" فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْنَا فَصَلَّيْنَا وُحْدَانًا" وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ بِالطَّائِفِ، فَلَمَّا قَدِمَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: أَصَابَ السُّنَّةَ.
عطاء بن ابورباح کہتے ہیں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے ہمیں جمعہ کے دن صبح سویرے عید کی نماز پڑھائی، پھر جب ہم نماز جمعہ کے لیے چلے تو وہ ہماری طرف نکلے ہی نہیں، بالآخر ہم نے تنہا تنہا نماز پڑھی ۱؎ ابن عباس رضی اللہ عنہما اس وقت طائف میں تھے، جب وہ آئے تو ہم نے ان سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے کہا: انہوں (ابن زبیر رضی اللہ عنہ) نے سنت پر عمل کیا ہے۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: Ata ibn Abu Rabah said: Ibn az-Zubayr led us in the Eid prayer on Friday early in the morning. When we went to offer the Friday, he did not come out to us. So we prayed ourselves alone. At that time Ibn Abbas was present in at-Taif. When he came to us, we mentioned this (incident) to him. He said: He followed the sunnah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1066
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (1070)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے آج کے اس دن میں دو عیدیں اکٹھا ہو گئی ہیں، لہٰذا رخصت ہے، جو چاہے عید اسے جمعہ سے کافی ہو گی اور ہم تو جمعہ پڑھیں گے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 166 (1311)، (تحفة الأشراف: 12827) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: Two festivals ('Id and Friday) have synchronised on this day. If anyone does not want to offer the Friday prayer, the Eid prayer is sufficient for him. But we shall offer the Friday prayer. This tradition has been narrated by Umar from Shubah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1068
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف ابن ماجه (1311) مغيرة بن مقسم مدلس(طبقات المدلسين: 3/107) وعنعن والحديث السابق (الأصل: 1070) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 49
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح البزاز، حدثنا الفضل بن موسى السيناني، حدثنا ابن جريج، عن عطاء، عن عبد الله بن السائب، قال: شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم العيد، فلما قضى الصلاة، قال:" إنا نخطب، فمن احب ان يجلس للخطبة فليجلس، ومن احب ان يذهب فليذهب". قال ابو داود: هذا مرسل عن عطاء، عن النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى السِّينَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ:" إِنَّا نَخْطُبُ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَجْلِسَ لِلْخُطْبَةِ فَلْيَجْلِسْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَذْهَبَ فَلْيَذْهَبْ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا مُرْسَلٌ عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید میں حاضر ہوا تو جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ”ہم خطبہ دیں گے تو جو شخص خطبہ سننے کے لیے بیٹھنا چاہے بیٹھے اور جو جانا چاہے جائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مرسل ہے، عطا نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
Narrated Abdullah ibn as-Saib: I attended the Eid prayer along with the Messenger of Allah ﷺ. When he finished the prayer, he said: We shall deliver the sermon; he who likes to sit for listening to it may sit and he who likes to go away may go away. Abu Dawud said: this is a mursal tradition (i. e. the successor Ata directly reporting from the Prophet ﷺ and omitting the link of the Companions).
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1151
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه النسائي (1572 وسنده حسن) ابن جريج عن عطاء بن أبي رباح قوي