سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
219. باب إِذَا وَافَقَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ يَوْمَ عِيدٍ
باب: جمعہ اور عید ایک دن پڑے تو کیا کرنا چاہئے؟
حدیث نمبر: 1073
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، وَعُمَرُ بْنُ حَفْصٍ الْوَصَّابِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ الضَّبِّيِّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" قَدِ اجْتَمَعَ فِي يَوْمِكُمْ هَذَا عِيدَانِ، فَمَنْ شَاءَ أَجْزَأَهُ مِنَ الْجُمُعَةِ، وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ". قَالَ عُمَرُ: عَنْ شُعْبَةَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے آج کے اس دن میں دو عیدیں اکٹھا ہو گئی ہیں، لہٰذا رخصت ہے، جو چاہے عید اسے جمعہ سے کافی ہو گی اور ہم تو جمعہ پڑھیں گے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 166 (1311)، (تحفة الأشراف: 12827) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
ابن ماجه (1311)
مغيرة بن مقسم مدلس(طبقات المدلسين: 3/107) وعنعن
والحديث السابق (الأصل: 1070) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 49
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1073 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1073
1073. اردو حاشیہ:
یہ روایت شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک صحیح ہے۔ سنن ابی داود حدیث [1070] بھی اس کے ہم معنی ہے۔ ان احادیث کی رو سے جمعہ پڑھنا عزیمت ہے اور چھوڑنا رخصت، اس لئے دور دراز سے آنے والے اس رخصت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1073