صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
126. بَابٌ:
126. باب:۔۔۔
(126) Chapter.
حدیث نمبر: 797
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معاذ بن فضالة، قال: حدثنا هشام، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال:" لاقربن صلاة النبي صلى الله عليه وسلم، فكان ابو هريرة رضي الله عنه يقنت في الركعة الآخرة من صلاة الظهر وصلاة العشاء وصلاة الصبح بعد ما يقول سمع الله لمن حمده، فيدعو للمؤمنين ويلعن الكفار".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" لَأُقَرِّبَنَّ صَلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقْنُتُ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَصَلَاةِ الْعِشَاءِ وَصَلَاةِ الصُّبْحِ بَعْدَ مَا يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَيَدْعُو لِلْمُؤْمِنِينَ وَيَلْعَنُ الْكُفَّارَ".
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، انہوں نے ہشام دستوائی سے، انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انہوں نے ابوسلمہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا کہ لو میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے قریب قریب کر دوں گا۔ چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، ظہر، عشاء اور صبح کی آخری رکعات میں قنوت پڑھا کرتے تھے۔ «سمع الله لمن حمده» کے بعد۔ یعنی مومنین کے حق میں دعا کرتے اور کفار پر لعنت بھیجتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Salama: Abu Hurairah said, "No doubt, my Salat is similar to that of the Prophet (saws)." Abu Hurairah used to recite Qunut after saying Sami' Allahu liman hamida in the last Rak'a of the Zuhr, Isha and Fajr Prayers. He would ask Allah's Forgiveness for the true believers and curse the disbelievers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 762

حدیث نمبر: 804
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف ، مرفوع) قالا: وقال ابو هريرة رضي الله عنه: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين يرفع راسه، يقول:" سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد، يدعو لرجال فيسميهم باسمائهم، فيقول: اللهم انج الوليد بن الوليد، وسلمة بن هشام، وعياش بن ابي ربيعة، والمستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر واجعلها عليهم سنين كسني يوسف واهل المشرق يومئذ من مضر مخالفون له".(موقوف ، مرفوع) قَالَا: وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، يَقُولُ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، يَدْعُو لِرِجَالٍ فَيُسَمِّيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ، فَيَقُولُ: اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ وَأَهْلُ الْمَشْرِقِ يَوْمَئِذٍ مِنْ مُضَرَ مُخَالِفُونَ لَهُ".
ابوبکر اور ابوسلمہ دونوں نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سر مبارک (رکوع سے) اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده،‏‏‏‏ ربنا ولك الحمد‏» کہہ کر چند لوگوں کے لیے دعائیں کرتے اور نام لے لے کر فرماتے۔ یا اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور تمام کمزور مسلمانوں کو (کفار سے) نجات دے۔ اے اللہ! قبیلہ مضر کے لوگوں کو سختی کے ساتھ کچل دے اور ان پر قحط مسلط کر جیسا کہ یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں آیا تھا۔ ان دنوں پورب والے قبیلہ مضر کے لوگ مخالفین میں تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

And Abu Huraira said, "When Allah's Apostle raised his head from (bowing) he used to say "Sami`a l-lahu liman hamidah, Rabbana wa laka l-hamd." He Would invoke Allah for some people by naming them: "O Allah! Save Al-Walid bin Al-Walid and Salama bin Hisham and `Aiyash bin Abi Rabi`a and the weak and the helpless people among the faithful believers O Allah! Be hard on the tribe of Mudar and let them suffer from famine years like that of the time of Joseph." In those days the Eastern section of the tribe of Mudar was against the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 768

حدیث نمبر: 1001
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، قال:" سئل انس، اقنت النبي صلى الله عليه وسلم في الصبح؟ قال: نعم، فقيل له: اوقنت قبل الركوع؟ قال: بعد الركوع يسيرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ:" سُئِلَ أَنَسُ، أَقَنَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصُّبْحِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقِيلَ لَهُ: أَوَقَنَتَ قَبْلَ الرُّكُوعِ؟ قَالَ: بَعْدَ الرُّكُوعِ يَسِيرًا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے ان سے محمد بن سیرین نے، انہوں نے کہا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں قنوت پڑھا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں پھر پوچھا گیا کہ کیا رکوع سے پہلے؟ تو آپ نے فرمایا کہ رکوع کے بعد تھوڑے دنوں تک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Muhammad bin Seereen: Anas was asked, "Did the Prophet recite Qunut in the Fajr prayer?" Anas replied in the affirmative. He was further asked, "Did he recite Qunut before bowing?" Anas replied, "He recited Qunut after bowing for some time (for one month)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 16, Number 115

حدیث نمبر: 1002
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا عبد الواحد بن زياد، قال: حدثنا عاصم، قال:" سالت انس بن مالك عن القنوت، فقال: قد كان القنوت، قلت: قبل الركوع او بعده؟، قال: قبله، قال: فإن فلانا اخبرني عنك انك قلت بعد الركوع، فقال: كذب، إنما" قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا اراه، كان بعث قوما يقال لهم: القراء زهاء سبعين رجلا إلى قوم من المشركين دون اولئك، وكان بينهم وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد، فقنت رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرا يدعو عليهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ:" سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنِ الْقُنُوتِ، فَقَالَ: قَدْ كَانَ الْقُنُوتُ، قُلْتُ: قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَهُ؟، قَالَ: قَبْلَهُ، قَالَ: فَإِنَّ فُلَانًا أَخْبَرَنِي عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ: كَذَبَ، إِنَّمَا" قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرُّكُوعِ شَهْرًا أُرَاهُ، كَانَ بَعَثَ قَوْمًا يُقَالُ لَهُمْ: الْقُرَّاءُ زُهَاءَ سَبْعِينَ رَجُلًا إِلَى قَوْمٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ دُونَ أُولَئِكَ، وَكَانَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ، فَقَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَيْهِمْ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے قنوت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ دعائے قنوت (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں) پڑھی جاتی تھی۔ میں نے پوچھا کہ رکوع سے پہلے یا اس کے بعد؟ آپ نے فرمایا کہ رکوع سے پہلے۔ عاصم نے کہا کہ آپ ہی کے حوالے سے فلاں شخص نے خبر دی ہے کہ آپ نے رکوع کے بعد فرمایا تھا۔ اس کا جواب انس نے یہ دیا کہ انہوں نے غلط سمجھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد صرف ایک مہینہ دعائے قنوت پڑھی تھی۔ ہوا یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ میں سے ستر قاریوں کے قریب مشرکوں کی ایک قوم (بنی عامر) کی طرف سے ان کو تعلیم دینے کے لیے بھیجے تھے، یہ لوگ ان کے سوا تھے جن پر آپ نے بددعا کی تھی۔ ان میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان عہد تھا، لیکن انہوں نے عہد شکنی کی (اور قاریوں کو مار ڈالا) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ تک (رکوع کے بعد) قنوت پڑھتے رہے ان پر بددعا کرتے رہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Asim: I asked Anas bin Malik about the Qunut. Anas replied, "Definitely it was (recited)". I asked, "Before bowing or after it?" Anas replied, "Before bowing." I added, "So and so has told me that you had informed him that it had been after bowing." Anas said, "He told an untruth (i.e. "was mistaken," according to the Hijazi dialect). Allah's Apostle recited Qunut after bowing for a period of one month." Anas added, "The Prophet sent about seventy men (who knew the Qur'an by heart) towards the pagans (of Najd) who were less than they in number and there was a peace treaty between them and Allah's Apostles (but the Pagans broke the treaty and killed the seventy men). So Allah's Apostle recited Qunut for a period of one month asking Allah to punish them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 16, Number 116

حدیث نمبر: 1003
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) اخبرنا احمد بن يونس، قال: حدثنا زائدة، عن التيمي، عن ابي مجلز، عن انس، قال:" قنت النبي صلى الله عليه وسلم شهرا يدعو على رعل، وذكوان".(مرفوع) أخبرنا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" قَنَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زائدہ نے بیان کیا، ان سے تیمی نے، ان سے ابومجلز نے، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک دعا قنوت پڑھی اور اس میں قبائل رعل و ذکوان پر بددعا کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet recited Qunut for one month (in the Fajr prayer) asking Allah to punish the tribes of Ral and Dhakwan.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 16, Number 117

حدیث نمبر: 1006
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا مغيرة بن عبد الرحمن، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا رفع راسه من الركعة الآخرة يقول:" اللهم انج عياش بن ابي ربيعة، اللهم انج سلمة بن هشام، اللهم انج الوليد بن الوليد، اللهم انج المستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر، اللهم اجعلها سنين كسني يوسف، وان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: غفار غفر الله لها واسلم سالمها الله"، قال ابن ابي الزناد: عن ابيه هذا كله في الصبح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ، وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: غِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ"، قَالَ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ: عَنْ أَبِيهِ هَذَا كُلُّهُ فِي الصُّبْحِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سر مبارک آخری رکعت (کے رکوع) سے اٹھاتے تو یوں فرماتے «اللهم أنج عياش بن أبي ربيعة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم أنج سلمة بن هشام،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم أنج الوليد بن الوليد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم أنج المستضعفين من المؤمنين،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم اشدد وطأتك على مضر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم اجعلها سنين كسني يوسف» کہ یا اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے۔ یا اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے۔ یا اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے۔ یا اللہ! بےبس ناتواں مسلمانوں کو نجات دے۔ یا اللہ! مضر کے کافروں کو سخت پکڑ۔ یا اللہ! ان کے سال یوسف علیہ السلام کے سے سال کر دے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غفار کی قوم کو اللہ نے بخش دیا اور اسلم کی قوم کو اللہ نے سلامت رکھا۔ ابن ابی الزناد نے اپنے باپ سے صبح کی نماز میں یہی دعا نقل کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira;: Whenever the Prophet (p.b.u.h) lifted his head from the bowing in the last rak`a he used to say: "O Allah! Save `Aiyash bin Abi Rabi`a. O Allah! Save Salama bin Hisham. O Allah! Save Walid bin Walid. O Allah! Save the weak faithful believers. O Allah! Be hard on the tribes of Mudar and send (famine) years on them like the famine years of (Prophet) Joseph ." The Prophet further said, "Allah forgive the tribes of Ghifar and save the tribes of Aslam." Abu Az-Zinad (a sub-narrator) said, "The Qunut used to be recited by the Prophet in the Fajr prayer."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 17, Number 120

حدیث نمبر: 1300
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا محمد بن فضيل، حدثنا عاصم الاحول، عن انس رضي الله عنه , قال:" قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرا حين قتل القراء، فما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم حزن حزنا قط اشد منه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا حِينَ قُتِلَ الْقُرَّاءُ، فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَزِنَ حُزْنًا قَطُّ أَشَدَّ مِنْهُ".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ‘ ان سے عاصم احول نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ جب قاریوں کی ایک جماعت شہید کر دی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ تک قنوت پڑھتے رہے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دنوں سے زیادہ کبھی غمگین رہے ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: When the reciters of Qur'an were martyred, Allah's Apostle recited Qunut for one month and I never saw him (i.e. Allah's Apostle) so sad as he was on that day.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 387

حدیث نمبر: 2632
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني عطاء، عن جابر رضي الله عنه، قال:" كانت لرجال منا فضول ارضين، فقالوا: نؤاجرها بالثلث والربع والنصف، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: من كانت له ارض فليزرعها او ليمنحها اخاه، فإن ابى فليمسك ارضه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَتْ لِرِجَالٍ مِنَّا فُضُولُ أَرَضِينَ، فَقَالُوا: نُؤَاجِرُهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالنِّصْفِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عطاء نے بیان کیا، ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم میں سے بہت سے اصحاب کے پاس فالتو زمین بھی تھی، انہوں نے کہا تھا کہ تہائی یا چوتھائی یا نصف کی بٹائی پر ہم کیوں نہ اسے دے دیا کریں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس زمین ہو تو اسے خود بونی چاہئے یا پھر کسی اپنے بھائی کو ہدیہ کر دینی چاہئے اور اگر ایسا نہیں کرتا تو پھر زمین اپنے پاس رکھے رہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: Some men had superfluous land and they said that they would give it to others to cultivate on the condition that they would get one-third or one-fourth or one half of its yield. The Prophet said, "Whoever has land should cultivate it himself or give it to his brother or keep it uncultivated."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 801

حدیث نمبر: 2801
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر الحوضي، حدثنا همام، عن إسحاق، عن انس رضي الله عنه، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم اقواما من بني سليم إلى بني عامر في سبعين، فلما قدموا، قال: لهم خالي اتقدمكم فإن امنوني حتى ابلغهم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإلا كنتم مني قريبا فتقدم فامنوه فبينما يحدثهم عن النبي صلى الله عليه وسلم إذ اومئوا إلى رجل منهم فطعنه فانفذه، فقال: الله اكبر فزت ورب الكعبة ثم مالوا على بقية اصحابه، فقتلوهم إلا رجلا اعرج صعد الجبل، قال همام: فاراه آخر معه، فاخبر جبريل عليه السلام النبي صلى الله عليه وسلم انهم قد لقوا ربهم فرضي عنهم وارضاهم، فكنا نقرا ان بلغوا قومنا ان قد لقينا ربنا فرضي عنا وارضانا، ثم نسخ بعد فدعا عليهم اربعين صباحا على رعل وذكوان، وبني لحيان، وبني عصية الذين عصوا الله ورسوله صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرُ الْحَوْضِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْوَامًا مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ إِلَى بَنِي عَامِرٍ فِي سَبْعِينَ، فَلَمَّا قَدِمُوا، قَالَ: لَهُمْ خَالِي أَتَقَدَّمُكُمْ فَإِنْ أَمَّنُونِي حَتَّى أُبَلِّغَهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِلَّا كُنْتُمْ مِنِّي قَرِيبًا فَتَقَدَّمَ فَأَمَّنُوهُ فَبَيْنَمَا يُحَدِّثُهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَوْمَئُوا إِلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ فَطَعَنَهُ فَأَنْفَذَهُ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثُمَّ مَالُوا عَلَى بَقِيَّةِ أَصْحَابِهِ، فَقَتَلُوهُمْ إِلَّا رَجُلًا أَعْرَجَ صَعِدَ الْجَبَلَ، قَالَ هَمَّامٌ: فَأُرَاهُ آخَرَ مَعَهُ، فَأَخْبَرَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَدْ لَقُوا رَبَّهُمْ فَرَضِيَ عَنْهُمْ وَأَرْضَاهُمْ، فَكُنَّا نَقْرَأُ أَنْ بَلِّغُوا قَوْمَنَا أَنْ قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا، ثُمَّ نُسِخَ بَعْدُ فَدَعَا عَلَيْهِمْ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ، وَبَنِي لَحْيَانَ، وَبَنِي عُصَيَّةَ الَّذِينَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہمام نے ان سے اسحاق نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو سلیم کے (70) ستر آدمی (جو قاری تھے) بنو عامر کے یہاں بھیجے۔ جب یہ سب حضرات (بئرمعونہ پر) پہنچے تو میرے ماموں حرام بن ملحان رضی اللہ عنہ نے کہا میں (بنو سلیم کے یہاں) آگے جاتا ہوں اگر مجھے انہوں نے اس بات کا امن دے دیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں ان تک پہنچاؤں تو۔ بہتر ورنہ تم لوگ میرے قریب تو ہو ہی۔ چنانچہ وہ ان کے یہاں گئے اور انہوں نے امن بھی دے دیا۔ ابھی وہ قبیلہ کے لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سنا ہی رہے تھے کہ قبیلہ والوں نے اپنے ایک آدمی (عامر بن طفیل) کو اشارہ کیا اور اس نے آپ رضی اللہ عنہ کے جسم پر برچھا پیوست کر دیا جو آرپار ہو گیا۔ اس وقت ان کی زبان سے نکلا اللہ اکبر میں کامیاب ہو گیا کعبہ کے رب کی قسم! اس کے بعد قبیلہ والے حرام رضی اللہ عنہ کے دوسرے ساتھیوں کی طرف (جو ستر کی تعداد میں تھے) بڑھے اور سب کو قتل کر دیا۔ البتہ ایک صاحب جو لنگڑے تھے ‘ پہاڑ پر چڑھ گئے۔ ہمام (راوی حدیث) نے بیان کیا میں سمجھتا ہوں کہ ایک اور ان کے ساتھ (پہاڑ پر چڑھے تھے) (عمر بن امیہ ضمری) اس کے بعد جبرائیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ آپ کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے جا ملے ہیں پس اللہ خود بھی ان سے خوش ہے اور انہیں بھی خوش کر دیا ہے۔ اس کے بعد ہم (قرآن کی دوسری آیتوں کے ساتھ یہ آیت بھی) پڑھتے تھے (ترجمہ) ہماری قوم کے لوگوں کو یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے آ ملے ہیں ‘ پس ہمارا رب خود بھی خوش ہے اور ہمیں بھی خوش کر دیا ہے۔ اس کے بعد یہ آیت منسوخ ہو گئی ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس دن تک صبح کی نماز میں قبیلہ رعل ‘ ذکوان ‘ بنی لحیان اور بنی عصیہ کے لیے بددعا کی تھی جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet sent seventy men from the tribe of Bani Salim to the tribe of Bani Amir. When they reached there, my maternal uncle said to them, "I will go ahead of you, and if they allow me to convey the message of Allah's Apostle (it will be all right); otherwise you will remain close to me." So he went ahead of them and the pagans granted him security But while he was reporting the message of the Prophet , they beckoned to one of their men who stabbed him to death. My maternal uncle said, "Allah is Greater! By the Lord of the Ka`ba, I am successful." After that they attached the rest of the party and killed them all except a lame man who went up to the top of the mountain. (Hammam, a sub-narrator said, "I think another man was saved along with him)." Gabriel informed the Prophet that they (i.e the martyrs) met their Lord, and He was pleased with them and made them pleased. We used to recite, "Inform our people that we have met our Lord, He is pleased with us and He has made us pleased " Later on this Qur'anic Verse was cancelled. The Prophet invoked Allah for forty days to curse the murderers from the tribe of Ral, Dhakwan, Bani Lihyan and Bam Usaiya who disobeyed Allah and his Apostle.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 57

حدیث نمبر: 2814
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:"دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم على الذين قتلوا اصحاب بئر معونة ثلاثين غداة على رعل، وذكوان وعصية عصت الله ورسوله، قال انس: انزل في الذين قتلوا ببئر معونة قرآن قراناه، ثم نسخ بعد بلغوا قومنا ان قد لقينا ربنا فرضي عنا ورضينا عنه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الَّذِينَ قَتَلُوا أَصْحَابَ بِئْرِ مَعُونَةَ ثَلَاثِينَ غَدَاةً عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ وَعُصَيَّةَ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ أَنَسٌ: أُنْزِلَ فِي الَّذِينَ قُتِلُوا بِبِئْرِ مَعُونَةَ قُرْآنٌ قَرَأْنَاهُ، ثُمَّ نُسِخَ بَعْدُ بَلِّغُوا قَوْمَنَا أَنْ قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَرَضِينَا عَنْهُ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اصحاب بئرمعونہ (رضی اللہ عنہم) کو جن لوگوں نے قتل کیا تھا ان پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیس دن تک صبح کی نماز میں بددعا کی تھی۔ یہ رعل ‘ ذکوان اور عصیہ قبائل کے لوگ تھے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تھی۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جو (70 قاری) صحابہ بئرمعونہ کے موقع پر شہید کر دئیے گئے تھے ‘ ان کے بارے میں قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی تھی جسے ہم مدت تک پڑھتے رہے تھے بعد میں آیت منسوخ ہو گئی تھی (اس آیت کا ترجمہ یہ ہے) ہماری قوم کو پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے آ ملے ہیں ‘ ہمارا رب ہم سے راضی ہے اور ہم اس سے راضی ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: For thirty days Allah's Apostle invoked Allah to curse those who had killed the companions of Bir- Mauna; he invoked evil upon the tribes of Ral, Dhakwan, and Usaiya who disobeyed Allah and His Apostle. There was reveled about those who were killed at Bir-Mauna a Qur'anic Verse we used to recite, but it was cancelled later on. The Verse was: "Inform our people that we have met our Lord. He is pleased with us and He has made us pleased."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 69

حدیث نمبر: 3064
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي وسهل بن يوسف، عن سعيد، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" اتاه رعل وذكوان وعصية وبنو لحيان فزعموا انهم قد اسلموا واستمدوه على قومهم، فامدهم النبي صلى الله عليه وسلم بسبعين من الانصار، قال: انس كنا نسميهم القراء يحطبون بالنهار ويصلون بالليل فانطلقوا بهم حتى بلغوا بئر معونة غدروا بهم وقتلوهم، فقنت شهرا يدعو على رعل وذكوان وبني لحيان، قال: قتادة، وحدثنا انس انهم قرءوا بهم قرآنا الا بلغوا عنا قومنا بانا قد لقينا ربنا فرضي عنا وارضانا، ثم رفع ذلك بعد".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ وَسَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَاهُ رِعْلٌ وَذَكْوَانُ وَعُصَيَّةُ وَبَنُو لَحْيَانَ فَزَعَمُوا أَنَّهُمْ قَدْ أَسْلَمُوا وَاسْتَمَدُّوهُ عَلَى قَوْمِهِمْ، فَأَمَدَّهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعِينَ مِنْ الْأَنْصَارِ، قَالَ: أَنَسٌ كُنَّا نُسَمِّيهِمْ الْقُرَّاءَ يَحْطِبُونَ بِالنَّهَارِ وَيُصَلُّونَ بِاللَّيْلِ فَانْطَلَقُوا بِهِمْ حَتَّى بَلَغُوا بِئْرَ مَعُونَةَ غَدَرُوا بِهِمْ وَقَتَلُوهُمْ، فَقَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَبَنِي لَحْيَانَ، قَالَ: قَتَادَةُ، وَحَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّهُمْ قَرَءُوا بِهِمْ قُرْآنًا أَلَا بَلِّغُوا عَنَّا قَوْمَنَا بِأَنَّا قَدْ لَقِيَنَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا، ثُمَّ رُفِعَ ذَلِكَ بَعْدُ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن ابی عدی اور سہل بن یوسف نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن ابی عروبہ نے ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رعل ‘ ذکوان ‘ عصیہ اور بنو لحیان قبائل کے کچھ لوگ آئے اور یقین دلایا کہ وہ لوگ اسلام لا چکے ہیں اور انہوں نے اپنی کافر قوم کے مقابل امداد اور تعلیم و تبلیغ کے لیے آپ سے مدد چاہی۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر انصاریوں کو ان کے ساتھ کر دیا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہ ہم انہیں قاری کہا کرتے تھے۔ وہ لوگ دن میں جنگل سے لکڑیاں جمع کرتے اور رات میں نماز پڑھتے رہتے۔ یہ حضرات ان قبیلہ والوں کے ساتھ چلے گئے ‘ لیکن جب بئرمعونہ پر پہنچے تو انہیں قبیلہ والوں نے ان صحابہ کے ساتھ دغا کی اور انہیں شہید کر ڈالا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک (نماز میں) قنوت پڑھی اور رعل و ذکوان اور بنو لحیان کے لیے بددعا کرتے رہے۔ قتادہ نے کہا کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ (ان شہداء کے بارے میں) قرآن مجید میں ہم یہ آیت یوں پڑھتے رہے ہاں! ہماری قوم (مسلم) کو بتا دو کہ ہم اپنے رب سے جا ملے۔ اور وہ ہم سے راضی ہو گیا ہے اور ہمیں بھی اس نے خوش کیا ہے۔ پھر یہ آیت منسوخ ہو گئی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The people of the tribes of Ril, Dhakwan, 'Usiya and Bani Lihyan came to the Prophet and claimed that they had embraced Islam, and they requested him to support them with some men to fight their own people. The Prophet supported them with seventy men from the Ansar whom we used to call Al-Qurra'(i.e. Scholars) who (out of piety) used to cut wood during the day and pray all the night. So, those people took the (seventy) men till they reached a place called Bi'r-Ma'ana where they betrayed and martyred them. So, the Prophet invoked evil on the tribe of Ril, Dhakwan and Bani Lihyan for one month in the prayer. Narrated Qatada: Anas told us that they (i.e. Muslims) used to recite a Quranic Verse concerning those martyrs which was:-- "O Allah! Let our people be informed on our behalf that we have met our Lord Who has got pleased with us and made us pleased." Then the Verse was cancelled.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 299

حدیث نمبر: 3170
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا ثابت بن يزيد، حدثنا عاصم، قال: سالت انسا رضي الله عن القنوت؟ قال: قبل الركوع، فقلت: إن فلانا يزعم انك، قلت: بعد الركوع، فقال: كذب ثم حدثنا، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قنت شهرا بعد الركوع يدعو على احياء من بني سليم، قال" بعث اربعين او سبعين يشك فيه من القراء إلى اناس من المشركين فعرض لهم هؤلاء فقتلوهم وكان بينهم وبين النبي صلى الله عليه وسلم عهد فما رايته وجد على احد ما وجد عليهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْقُنُوتِ؟ قَالَ: قَبْلَ الرُّكُوعِ، فَقُلْتُ: إِنَّ فُلَانًا يَزْعُمُ أَنَّكَ، قُلْتَ: بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ: كَذَبَ ثُمّ حَدَّثَنَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَنَتَ شَهْرًا بَعْدَ الرُّكُوعِ يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، قَالَ" بَعَثَ أَرْبَعِينَ أَوْ سَبْعِينَ يَشُكُّ فِيهِ مِنَ الْقُرَّاءِ إِلَى أُنَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَعَرَضَ لَهُمْ هَؤُلَاءِ فَقَتَلُوهُمْ وَكَانَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ فَمَا رَأَيْتُهُ وَجَدَ عَلَى أَحَدٍ مَا وَجَدَ عَلَيْهِمْ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ثابت بن یزید نے بیان کیا، ہم سے عاصم احول نے، کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے دعا قنوت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ رکوع سے پہلے ہونی چاہئے، میں نے عرض کیا کہ فلاں صاحب (محمد بن سیرین) تو کہتے ہیں کہ آپ نے کہا تھا کہ رکوع کے بعد ہوتی ہے، انس رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا تھا کہ انہوں نے غلط کہا ہے۔ پھر انہوں نے ہم سے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک رکوع کے بعد دعا قنوت کی تھی۔ اور آپ نے اس میں بنو سلیم کے قبیلوں کے حق میں بددعا کی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس یا ستر قرآن کے عالم صحابہ کی ایک جماعت، راوی کو شک تھا، مشرکین کے پاس بھیجی تھی، لیکن بنو سلیم کے لوگ (جن کا سردار عامر بن طفیل تھا) ان کے آڑے آئے اور ان کو مار ڈالا۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا معاہدہ تھا۔ (لیکن انہوں نے دغا دی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی معاملہ پر اتنا رنجیدہ اور غمگین نہیں دیکھا جتنا ان صحابہ کی شہادت پر آپ رنجیدہ تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Asim: I asked Anas about the Qunut (i.e. invocation in the prayer). Anas said, "It should be recited before bowing." I said, "So-and-so claims that you say that it should be recited after bowing." He replied, "He is mistaken." Then Anas narrated to us that the Prophet invoked evil on the tribe of Bani-Sulaim for one month after bowing. ' Anas Further said, "The Prophet had sent 40 or 70 Qaris (i.e. men well versed in the knowledge of the Qur'an) to some pagans, but the latter struggled with them and martyred them, although there was a peace pact between them and the Prophet I had never seen the Prophet so sorry and worried about anybody as he was about them (i.e. the Qaris).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 395

حدیث نمبر: 3381
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا وهب، حدثنا ابي، سمعت يونس، عن الزهري، عن سالم ان ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تدخلوا مساكن الذين ظلموا انفسهم إلا ان تكونوا باكين، ان يصيبكم مثل ما اصابهم".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا أَبِي، سَمِعْتُ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ".
مجھ سے عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے وہب نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا ‘ انہوں نے یونس سے سنا ‘ انہوں نے زہری سے ‘ انہوں نے سالم سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہیں ان لوگوں کی بستی سے گزرنا پڑے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا تو روتے ہوئے گزرو۔ کہیں تمہیں بھی وہ عذاب آ نہ پکڑے جس میں یہ ظالم لوگ گرفتار کئے گئے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "Do not enter the ruined dwellings of those who were unjust to themselves unless (you enter) weeping, lest you should suffer the same punishment as was inflicted upon them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 564

حدیث نمبر: 4088
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر , حدثنا عبد الوارث , حدثنا عبد العزيز , عن انس رضي الله عنه , قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم سبعين رجلا لحاجة , يقال لهم: القراء , فعرض لهم حيان من بني سليم , رعل , وذكوان عند بئر يقال لها: بئر معونة , فقال القوم: والله ما إياكم اردنا إنما نحن مجتازون في حاجة للنبي صلى الله عليه وسلم فقتلوهم , فدعا النبي صلى الله عليه وسلم عليهم شهرا في صلاة الغداة , وذلك بدء القنوت وما كنا نقنت , قال عبد العزيز: وسال رجل انسا عن القنوت ابعد الركوع او عند فراغ من القراءة؟ قال: لا بل عند فراغ من القراءة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعِينَ رَجُلًا لِحَاجَةٍ , يُقَالُ لَهُمْ: الْقُرَّاءُ , فَعَرَضَ لَهُمْ حَيَّانِ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ , رِعْلٌ , وَذَكْوَانُ عِنْدَ بِئْرٍ يُقَالُ لَهَا: بِئْرُ مَعُونَةَ , فَقَالَ الْقَوْمُ: وَاللَّهِ مَا إِيَّاكُمْ أَرَدْنَا إِنَّمَا نَحْنُ مُجْتَازُونَ فِي حَاجَةٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَتَلُوهُمْ , فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ شَهْرًا فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ , وَذَلِكَ بَدْءُ الْقُنُوتِ وَمَا كُنَّا نَقْنُتُ , قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ: وَسَأَلَ رَجُلٌ أَنَسًا عَنِ الْقُنُوتِ أَبَعْدَ الرُّكُوعِ أَوْ عِنْدَ فَرَاغٍ مِنَ الْقِرَاءَةِ؟ قَالَ: لَا بَلْ عِنْدَ فَرَاغٍ مِنَ الْقِرَاءَةِ.
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر صحابہ کی ایک جماعت تبلیغ اسلام کے لیے بھیجی تھی۔ انہیں قاری کہا جاتا تھا۔ راستے میں بنو سلیم کے دو قبیلے رعل اور ذکوان نے ایک کنویں کے قریب ان کے ساتھ مزاحمت کی۔ یہ کنواں بئرمعونہ کے نام سے مشہور تھا۔ صحابہ نے ان سے کہا کہ اللہ کی قسم! ہم تمہارے خلاف، یہاں لڑنے نہیں آئے بلکہ ہمیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایک ضرورت پر مامور کیا گیا ہے۔ لیکن کفار کے ان قبیلوں نے تمام صحابہ کو شہید کر دیا۔ اس واقعہ کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ان کے لیے ایک مہینہ تک بددعا کرتے رہے۔ اسی دن سے دعا قنوت کی ابتداء ہوئی، ورنہ اس سے پہلے ہم دعا قنوت نہیں پڑھا کرتے تھے اور عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا کہ ایک صاحب (عاصم احول) نے انس رضی اللہ عنہ سے دعا قنوت کے بارے میں پوچھا کہ یہ دعا رکوع کے بعد پڑھی جائے گی یا قرآت قرآن سے فارغ ہونے کے بعد؟ (رکوع سے پہلے) انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ قرآت قرآن سے فارغ ہونے کے بعد(رکوع سے پہلے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdul `Aziz: Anas said, "The Prophet sent seventy men, called Al-Qurra 'for some purpose. The two groups of Bani Sulaim called Ri'l and Dhakwan, appeared to them near a well called Bir Ma'una. The people (i.e. Al- Qurra) said, 'By Allah, we have not come to harm you, but we are passing by you on our way to do something for the Prophet.' But (the infidels) killed them. The Prophet therefore invoked evil upon them for a month during the morning prayer. That was the beginning of Al Qunut and we used not to say Qunut before that." A man asked Anas about Al-Qunut, "Is it to be said after the Bowing (in the prayer) or after finishing the Recitation (i.e. before Bowing)?" Anas replied, "No, but (it is to be said) after finishing the Recitation."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 414

حدیث نمبر: 4089
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم , حدثنا هشام , حدثنا قتادة , عن انس , قال:" قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرا بعد الركوع يدعو على احياء من العرب".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , حَدَّثَنَا قَتَادَةُ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ:" قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا بَعْدَ الرُّكُوعِ يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مِنَ الْعَرَبِ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد ایک مہینہ تک قنوت پڑھی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرب کے چند قبائل (رعل و ذکوان وغیرہ) کے لیے بددعا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: Allah's Apostle said Al-Qunut for one month after the posture of Bowing, invoking evil upon some 'Arab tribes.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 415

حدیث نمبر: 4090
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الاعلى بن حماد , حدثنا يزيد بن زريع , حدثنا سعيد , عن قتادة , عن انس بن مالك رضي الله عنه , ان رعلا , وذكوان , وعصية , وبني لحيان استمدوا رسول الله صلى الله عليه وسلم على عدو , فامدهم بسبعين من الانصار كنا نسميهم القراء في زمانهم , كانوا يحتطبون بالنهار ويصلون بالليل , حتى كانوا ببئر معونة قتلوهم وغدروا بهم فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم فقنت شهرا يدعو في الصبح على احياء من احياء العرب على رعل , وذكوان , وعصية , وبني لحيان. قال انس: فقرانا فيهم قرآنا , ثم إن ذلك رفع بلغوا عنا قومنا انا لقينا ربنا فرضي عنا وارضانا , وعن قتادة , عن انس بن مالك حدثه , ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قنت شهرا في صلاة الصبح يدعو على احياء من احياء العرب على رعل , وذكوان , وعصية , وبني لحيان , زاد خليفة: حدثنا يزيد بن زريع , حدثنا سعيد , عن قتادة , حدثنا انس: ان اولئك السبعين من الانصار قتلوا ببئر معونة قرآنا كتابا , نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنَّ رِعْلًا , وَذَكْوَانَ , وَعُصَيَّةَ , وَبَنِي لَحْيَانَ اسْتَمَدُّوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَدُوٍّ , فَأَمَدَّهُمْ بِسَبْعِينَ مِنْ الْأَنْصَارِ كُنَّا نُسَمِّيهِمُ الْقُرَّاءَ فِي زَمَانِهِمْ , كَانُوا يَحْتَطِبُونَ بِالنَّهَارِ وَيُصَلُّونَ بِاللَّيْلِ , حَتَّى كَانُوا بِبِئْرِ مَعُونَةَ قَتَلُوهُمْ وَغَدَرُوا بِهِمْ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو فِي الصُّبْحِ عَلَى أَحْيَاءٍ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ عَلَى رِعْلٍ , وَذَكْوَانَ , وَعُصَيَّةَ , وَبَنِي لَحْيَانَ. قَالَ أَنَسٌ: فَقَرَأْنَا فِيهِمْ قُرْآنًا , ثُمَّ إِنَّ ذَلِكَ رُفِعَ بَلِّغُوا عَنَّا قَوْمَنَا أَنَّا لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا , وَعَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ حَدَّثَهُ , أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ شَهْرًا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ عَلَى رِعْلٍ , وَذَكْوَانَ , وَعُصَيَّةَ , وَبَنِي لِحْيَانَ , زَادَ خَلِيفَةُ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , عَنْ قَتَادَةَ , حَدَّثَنَا أَنَسٌ: أَنَّ أُولَئِكَ السَّبْعِينَ مِنْ الْأَنْصَارِ قُتِلُوا بِبِئْرِ مَعُونَةَ قُرْآنًا كِتَابًا , نَحْوَهُ.
مجھ سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے دشمنوں کے مقابل مدد چاہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر انصاری صحابہ کو ان کی کمک کے لیے روانہ کیا۔ ہم ان حضرات کو قاری کہا کرتے تھے۔ اپنی زندگی میں معاش کے لیے دن میں لکڑیاں جمع کرتے تھے اور رات میں نماز پڑھا کرتے تھے۔ جب یہ حضرات بئرمعونہ پر پہنچے تو ان قبیلے والوں نے انہیں دھوکا دیا اور انہیں شہید کر دیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے صبح کی نماز میں ایک مہینے تک بددعا کی۔ عرب کے انہیں چند قبائل رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے لیے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان صحابہ کے بارے میں قرآن میں (آیت نازل ہوئی اور) ہم اس کی تلاوت کرتے تھے۔ پھر وہ آیت منسوخ ہو گئی (آیت کا ترجمہ) ہماری طرف سے ہماری قوم (مسلمانوں) کو خبر پہنچا دو کہ ہم اپنے رب کے پاس آ گئے ہیں۔ ہمارا رب ہم سے راضی ہے اور ہمیں بھی (اپنی نعمتوں سے) اس نے خوش رکھا ہے۔ اور قتادہ سے روایت ہے ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک صبح کی نماز میں، عرب کے چند قبائل یعنی رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے لیے بددعا کی تھی۔ خلیفہ بن خیاط (امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ) نے یہ اضافہ کیا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ یہ ستر صحابہ قبیلہ انصار سے تھے اور انہیں بئرمعونہ کے پاس شہید کر دیا گیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: (The tribes of) Ril, Dhakwan, 'Usaiya and Bani Lihyan asked Allah's Apostle to provide them with some men to support them against their enemy. He therefore provided them with seventy men from the Ansar whom we used to call Al-Qurra' in their lifetime. They used to collect wood by daytime and pray at night. When they were at the well of Ma'una, the infidels killed them by betraying them. When this news reached the Prophet , he said Al-Qunut for one month In the morning prayer, invoking evil upon some of the 'Arab tribes, upon Ril, Dhakwan, 'Usaiya and Bani Libyan. We used to read a verse of the Qur'an revealed in their connection, but later the verse was cancelled. It was: "convey to our people on our behalf the information that we have met our Lord, and He is pleased with us, and has made us pleased." (Anas bin Malik added:) Allah's Prophet said Qunut for one month in the morning prayer, invoking evil upon some of the 'Arab tribes (namely), Ril, Dhakwan, Usaiya, and Bani Libyan. (Anas added:) Those seventy Ansari men were killed at the well of Mauna.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 416

حدیث نمبر: 4091
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل , حدثنا همام , عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة , قال: حدثني انس ," ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث خاله اخ لام سليم في سبعين راكبا , وكان رئيس المشركين عامر بن الطفيل خير بين ثلاث خصال , فقال: يكون لك اهل السهل ولي اهل المدر او اكون خليفتك او اغزوك باهل غطفان بالف والف , فطعن عامر في بيت ام فلان , فقال: غدة كغدة البكر في بيت امراة من آل فلان , ائتوني بفرسي فمات على ظهر فرسه فانطلق حرام اخو ام سليم وهو رجل اعرج , ورجل من بني فلان , قال: كونا قريبا حتى آتيهم فإن آمنوني كنتم وإن قتلوني اتيتم اصحابكم , فقال: اتؤمنوني ابلغ رسالة رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعل يحدثهم واومئوا إلى رجل , فاتاه من خلفه فطعنه , قال همام: احسبه حتى انفذه بالرمح , قال: الله اكبر فزت ورب الكعبة , فلحق الرجل فقتلوا كلهم غير الاعرج كان في راس جبل , فانزل الله علينا , ثم كان من المنسوخ إنا قد لقينا ربنا فرضي عنا وارضانا , فدعا النبي صلى الله عليه وسلم عليهم ثلاثين صباحا على رعل , وذكوان , وبني لحيان , وعصية الذين عصوا الله ورسوله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسٌ ," أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ خَالَهُ أَخٌ لِأُمِّ سُلَيْمٍ فِي سَبْعِينَ رَاكِبًا , وَكَانَ رَئِيسَ الْمُشْرِكِينَ عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ خَيَّرَ بَيْنَ ثَلَاثِ خِصَالٍ , فَقَالَ: يَكُونُ لَكَ أَهْلُ السَّهْلِ وَلِي أَهْلُ الْمَدَرِ أَوْ أَكُونُ خَلِيفَتَكَ أَوْ أَغْزُوكَ بِأَهْلِ غَطَفَانَ بِأَلْفٍ وَأَلْفٍ , فَطُعِنَ عَامِرٌ فِي بَيْتِ أُمِّ فُلَانٍ , فَقَالَ: غُدَّةٌ كَغُدَّةِ الْبَكْرِ فِي بَيْتِ امْرَأَةٍ مِنْ آلِ فُلَانٍ , ائْتُونِي بِفَرَسِي فَمَاتَ عَلَى ظَهْرِ فَرَسِهِ فَانْطَلَقَ حَرَامٌ أَخُو أُمِّ سُلَيْمٍ وَهُوَ رَجُلٌ أَعْرَجُ , وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ , قَالَ: كُونَا قَرِيبًا حَتَّى آتِيَهُمْ فَإِنْ آمَنُونِي كُنْتُمْ وَإِنْ قَتَلُونِي أَتَيْتُمْ أَصْحَابَكُمْ , فَقَالَ: أَتُؤْمِنُونِي أُبَلِّغْ رِسَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُمْ وَأَوْمَئُوا إِلَى رَجُلٍ , فَأَتَاهُ مِنْ خَلْفِهِ فَطَعَنَهُ , قَالَ هَمَّامٌ: أَحْسِبُهُ حَتَّى أَنْفَذَهُ بِالرُّمْحِ , قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ , فَلُحِقَ الرَّجُلُ فَقُتِلُوا كُلُّهُمْ غَيْرَ الْأَعْرَجِ كَانَ فِي رَأْسِ جَبَلٍ , فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْنَا , ثُمَّ كَانَ مِنَ الْمَنْسُوخِ إِنَّا قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا , فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ ثَلَاثِينَ صَبَاحًا عَلَى رِعْلٍ , وَذَكْوَانَ , وَبَنِي لَحْيَانَ , وَعُصَيَّةَ الَّذِينَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ٰ، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ماموں، ام سلیم (انس کی والدہ) کے بھائی کو بھی ان ستر سواروں کے ساتھ بھیجا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہوئی تھی کہ مشرکوں کے سردار عامر بن طفیل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (شرارت اور تکبر سے) تین صورتیں رکھی تھیں۔ اس نے کہا کہ یا تو یہ کیجئے کہ دیہاتی آبادی پر آپ کی حکومت ہو اور شہری آبادی پر میری ہو یا پھر مجھے آپ کا جانشیں مقرر کیا جائے ورنہ پھر میں ہزاروں غطفانیوں کو لے کر آپ پر چڑھائی کر دوں گا۔ (اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بددعا کی) اور ام فلاں کے گھر میں وہ مرض طاعون میں گرفتار ہوا۔ کہنے لگا کہ اس فلاں کی عورت کے گھر کے جوان اونٹ کی طرح مجھے بھی غدود نکل آیا ہے۔ میرا گھوڑا لاؤ۔ چنانچہ وہ اپنے گھوڑے کی پشت پر ہی مر گیا۔ بہرحال ام سلیم کے بھائی حرام بن ملحان ایک اور صحابی جو لنگڑے تھے اور تیسرے صحابی جن کا تعلق بنی فلاں سے تھا، آگے بڑھے۔ حرام نے (اپنے دونوں ساتھیوں سے بنو عامر تک پہنچ کر پہلے ہی) کہہ دیا کہ تم دونوں میرے قریب ہی کہیں رہنا۔ میں ان کے پاس پہلے جاتا ہوں اگر انہوں نے مجھے امن دے دیا تو تم لوگ قریب ہی ہو اور اگر انہوں نے قتل کر دیا تو آپ حضرات اپنے ساتھیوں کے پاس چلے جانا۔ چنانچہ قبیلہ میں پہنچ کر انہوں نے ان سے کہا، کیا تم مجھے امان دیتے ہو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام تمہیں پہنچا دوں؟ پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام انہیں پہنچانے لگے تو قبیلہ والوں نے ایک شخص کو اشارہ کیا اور اس نے پیچھے سے آ کر ان پر نیزہ سے وار کیا۔ ہمام نے بیان کیا، میرا خیال ہے کہ نیزہ آر پار ہو گیا تھا۔ حرام کی زبان سے اس وقت نکلا اللہ اکبر، کعبہ کے رب کی قسم! میں نے تو اپنی مراد حاصل کر لی۔ اس کے بعد ان میں سے ایک صحابی کو بھی مشرکین نے پکڑ لیا (جو حرام رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اور انہیں بھی شہید کر دیا) پھر اس مہم کے تمام صحابہ کو شہید کر دیا۔ صرف لنگڑے صحابی بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے وہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے تھے۔ ان شہداء کی شان میں اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی، بعد میں وہ آیت منسوخ ہو گئی (آیت یہ تھی) «إنا قد لقينا ربنا فرضي عنا وأرضانا‏.‏» ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان قبائل رعل، ذکوان، بنو لحیان اور عصیہ کے لیے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تھی تیس دن تک صبح کی نماز میں بددعا کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: That the Prophet sent his uncle, the brother of Um Sulaim at the head of seventy riders. The chief of the pagans, 'Amir bin at-Tufail proposed three suggestions (to the Prophet ) saying, "Choose one of three alternatives: (1) that the bedouins will be under your command and the townspeople will be under my command; (2) or that I will be your successor, (3) or otherwise I will attack you with two thousand from Bani Ghatafan." But 'Amir was infected with plague in the House of Um so-and-so. He said, "Shall I stay in the house of a lady from the family of so-and-so after having a (swelled) gland like that she-camel? Get me my horse." So he died on the back of his horse. Then Haram, the brother of Um Sulaim and a lame man along with another man from so-and-so (tribe) went towards the pagans (i.e. the tribe of 'Amir). Haram said (to his companions), "Stay near to me, for I will go to them. If they (i.e. infidels) should give me protection, you will be near to me, and if they should kill me, then you should go back to your companions. Then Haram went to them and said, "Will you give me protection so as to convey the message of Allah's Apostle ?" So, he started talking to them' but they signalled to a man (to kill him) and he went behind him and stabbed him (with a spear). He (i.e. Haram) said, "Allahu Akbar! I have succeeded, by the Lord of the Ka`ba!" The companion of Haram was pursued by the infidels, and then they (i.e. Haram's companions) were all killed except the lame man who was at the top of a mountain. Then Allah revealed to us a verse that was among the cancelled ones later on. It was: 'We have met our Lord and He is pleased with us and has made us pleased.' (After this event) the Prophet invoked evil on the infidels every morning for 30 days. He invoked evil upon the (tribes of) Ril, Dhakwan, Bani Lihyan and Usaiya who disobeyed Allah and His Apostle.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 417

حدیث نمبر: 4094
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد , اخبرنا عبد الله , اخبرنا سليمان التيمي , عن ابي مجلز , عن انس رضي الله عنه , قال:" قنت النبي صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا يدعو على رعل , وذكوان , ويقول: عصية عصت الله ورسوله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ , عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" قَنَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرُّكُوعِ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ , وَذَكْوَانَ , وَيَقُولُ: عُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو سلیمان تیمی نے خبر دی، انہیں ابومجلز (لاحق بن حمید) نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک رکوع کے بعد دعائے قنوت پڑھی۔ اس دعائے قنوت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رعل اور ذکوان نامی قبائل کے لیے بددعا کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet said Al-Qunut after Bowing (i.e. Ar-Ruku') for one month, invoking evil upon (the tribes of) Ril and Dhakwan. He used to say, "Usaiya disobeyed Allah and His Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 420

حدیث نمبر: 4095
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير , حدثنا مالك , عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة , عن انس بن مالك , قال:" دعا النبي صلى الله عليه وسلم على الذين قتلوا يعني اصحابه ببئر معونة ثلاثين صباحا حين يدعو على رعل , ولحيان , وعصية عصت الله ورسوله صلى الله عليه وسلم" , قال انس: فانزل الله تعالى لنبيه صلى الله عليه وسلم في الذين قتلوا اصحاب بئر معونة قرآنا قراناه حتى نسخ بعد بلغوا قومنا فقد لقينا ربنا فرضي عنا ورضينا عنه".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ:" دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الَّذِينَ قَتَلُوا يَعْنِي أَصْحَابَهُ بِبِئْرِ مَعُونَةَ ثَلَاثِينَ صَبَاحًا حِينَ يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ , وَلَحْيَانَ , وَعُصَيَّةَ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , قَالَ أَنَسٌ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الَّذِينَ قُتِلُوا أَصْحَابِ بِئْرِ مَعُونَةَ قُرْآنًا قَرَأْنَاهُ حَتَّى نُسِخَ بَعْدُ بَلِّغُوا قَوْمَنَا فَقَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَرَضِينَا عَنْهُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے آپ کے معزز اصحاب (قاریوں) کو بئرمعونہ میں شہید کر دیا تھا۔ تیس دن تک صبح کی نماز میں بددعا کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبائل رعل، بنو لحیان اور عصیہ کے لیے ان نمازوں میں بددعا کرتے تھے، جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تھی۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر انہی اصحاب کے بارے میں جو بئرمعونہ میں شہید کر دیئے گئے تھے، قرآن مجید کی آیت نازل کی۔ ہم اس آیت کی تلاوت کیا کرتے تھے لیکن بعد میں وہ آیت منسوخ ہو گئی (اس آیت کا ترجمہ یہ ہے) ہماری قوم کو خبر پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے آ ملے ہیں۔ ہمارا رب ہم سے راضی ہے اور ہم بھی اس سے راضی ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet invoked evil upon those (people) who killed his companions at Bir Mauna for 30 days (in the morning prayer). He invoked evil upon (tribes of) Ril, Lihyan and Usaiya who disobeyed Allah and His Apostle. Allah revealed a Qur'anic Verse to His Prophet regarding those who had been killed, i.e. the Muslims killed at Bir Ma'una, and we recited the Verse till later it was cancelled. (The Verse was:) 'Inform our people that we have met our Lord, and He is pleased with us, and we are pleased with Him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 421

حدیث نمبر: 4096
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل , حدثنا عبد الواحد , حدثنا عاصم الاحول , قال: سالت انس بن مالك رضي الله عنه عن القنوت في الصلاة , فقال: نعم , فقلت: كان قبل الركوع او بعده؟ قال: قبله , قلت: فإن فلانا اخبرني عنك انك قلت: بعده , قال: كذب , إنما قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا , انه كان بعث ناسا يقال لهم: القراء وهم سبعون رجلا إلى ناس من المشركين وبينهم وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد قبلهم , فظهر هؤلاء الذين كان بينهم وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد , فقنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا يدعو عليهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ , حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ , قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عنه عَنْ الْقُنُوتِ فِي الصَّلَاةِ , فَقَالَ: نَعَمْ , فَقُلْتُ: كَانَ قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَهُ؟ قَالَ: قَبْلَهُ , قُلْتُ: فَإِنَّ فُلَانًا أَخْبَرَنِي عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ: بَعْدَهُ , قَالَ: كَذَبَ , إِنَّمَا قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرُّكُوعِ شَهْرًا , أَنَّهُ كَانَ بَعَثَ نَاسًا يُقَالُ لَهُمْ: الْقُرَّاءُ وَهُمْ سَبْعُونَ رَجُلًا إِلَى نَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَبَيْنَهُمْ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ قِبَلَهُمْ , فَظَهَرَ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَانَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ , فَقَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرُّكُوعِ شَهْرًا يَدْعُو عَلَيْهِمْ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن احول بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز میں قنوت کے بارے میں پوچھا کہ قنوت رکوع سے پہلے ہے یا رکوع کے بعد؟ انہوں نے کہا کہ رکوع سے پہلے۔ میں نے عرض کیا کہ فلاں صاحب نے آپ ہی کا نام لے کر مجھے بتایا کہ قنوت رکوع کے بعد۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ انہوں نے غلط کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد صرف ایک مہینے تک قنوت پڑھی۔ آپ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت کو جو قاریوں کے نام سے مشہور تھی جو ستر کی تعداد میں تھے، مشرکین کے بعض قبائل کے یہاں بھیجا تھا۔ مشرکین کے ان قبائل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان صحابہ کے بارے میں پہلے حفظ و امان کا یقین دلایا تھا لیکن بعد میں یہ لوگ صحابہ رضی اللہ عنہم کی اس جماعت پر غالب آ گئے (اور غداری کی اور انہیں شہید کر دیا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر رکوع کے بعد ایک مہینے تک قنوت پڑھی تھی اور اس میں ان مشرکین کے لیے بددعا کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Asim Al-Ahwal: I asked Anas bin Malik regarding Al-Qunut during the prayer. Anas replied, "Yes (Al-Qunut was said by the Prophet in the prayer)." I said, "Is it before Bowing or after Bowing?" Anas replied, "(It was said) before (Bowing)." I said, "So-and-so informed me that you told him that it was said after Bowing." Anas replied, "He was mistaken, for Allah's Apostle said Al-Qunut after Bowing for one month. The Prophet had sent some people called Al-Qurra who were seventy in number, to some pagan people who had concluded a peace treaty with Allah's Apostle . But those who had concluded the treaty with Allah's Apostle violated the treaty (and martyred all the seventy men). So Allah's Apostle said Al-Qunut after Bowing (in the prayer) for one month, invoking evil upon them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 422

حدیث نمبر: 4560
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم بن سعد، حدثنا ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب وابي سلمة بن عبد الرحمن عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اراد ان يدعو على احد، او يدعو لاحد، قنت بعد الركوع، فربما قال إذا قال:"سمع الله لمن حمده، اللهم ربنا لك الحمد، اللهم انج الوليد بن الوليد، وسلمة بن هشام، وعياش بن ابي ربيعة، اللهم اشدد وطاتك على مضر، واجعلها سنين كسني يوسف" يجهر بذلك، وكان يقول في بعض صلاته في صلاة الفجر:" اللهم العن فلانا وفلانا لاحياء من العرب"، حتى انزل الله ليس لك من الامر شيء سورة آل عمران آية 128 الآية".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ عَلَى أَحَدٍ، أَوْ يَدْعُوَ لِأَحَدٍ، قَنَتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَرُبَّمَا قَالَ إِذَا قَالَ:"سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَاجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ" يَجْهَرُ بِذَلِكَ، وَكَانَ يَقُولُ فِي بَعْضِ صَلَاتِهِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ:" اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا لِأَحْيَاءٍ مِنْ الْعَرَبِ"، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ سورة آل عمران آية 128 الْآيَةَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی پر بددعا کرنا چاہتے یا کسی کے لیے دعا کرنا چاہتے تو رکوع کے بعد کرتے «سمع الله لمن حمده،‏‏‏‏ اللهم ربنا لك الحمد» کے بعد۔ بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا بھی کی اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے، اے اللہ! مضر والوں کو سختی کے ساتھ پکڑ لے اور ان میں ایسی قحط سالی لا، جیسی یوسف علیہ السلام کے زمانے میں ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز سے یہ دعا کرتے اور آپ نماز فجر کی بعض رکعت میں یہ دعا کرتے۔ اے اللہ، فلاں اور فلاں کو اپنی رحمت سے دور کر دے۔ عرب کے چند خاص قبائل کے حق میں آپ (یہ بددعا کرتے تھے) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آیت نازل کی «ليس لك من الأمر شىء‏» کہ آپ کو اس امر میں کوئی دخل نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Whenever Allah's Messenger intended to invoke evil upon somebody or invoke good upon somebody, he used to invoke (Allah after bowing (in the prayer). Sometimes after saying, "Allah hears him who sends his praises to Him, all praise is for You, O our Lord," he would say, "O Allah. Save Al-Walid bin Al-Walid and Salama bin Hisham, and `Aiyash bin Abu Rabi`a. O Allah! Inflict Your Severe Torture on Mudar (tribe) and strike them with (famine) years like the years of Joseph." The Prophet used to say in a loud voice, and he also used to say in some of his Fajr prayers, "O Allah! Curse soand- so and so-and-so." naming some of the Arab tribes till Allah revealed:--"Not for you (O Muhammad) (but for Allah) is the decision." (3.128)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 83

حدیث نمبر: 4598
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا شيبان، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: بينا النبي صلى الله عليه وسلم يصلي العشاء، إذ قال:" سمع الله لمن حمده"، ثم قال قبل ان يسجد:" اللهم نج عياش بن ابي ربيعة، اللهم نج سلمة بن هشام، اللهم نج الوليد بن الوليد، اللهم نج المستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر، اللهم اجعلها سنين كسني يوسف".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْعِشَاءَ، إِذْ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، ثُمَّ قَالَ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ:" اللَّهُمَّ نَجِّ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ نَجِّ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ نَجِّ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ نَجِّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں (رکوع سے اٹھتے ہوئے) «سمع الله لمن حمده‏"‏‏.‏» کہا اور پھر سجدہ میں جانے سے پہلے یہ دعا کی اے اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے۔ اے اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے۔ اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے۔ اے اللہ کمزور مومنوں کو نجات دے۔ اے اللہ! کفار مضر کو سخت سزا دے۔ اے اللہ انہیں ایسی قحط سالی میں مبتلا کر جیسی یوسف علیہ السلام کے زمانے میں قحط سالی آئی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: While the Prophet was offering the `Isha' prayer, he said, "Allah hears him who sends his praises to Him," and then said before falling in prostration, "O Allah, save `Aiyash bin Rabi`a. O Allah, save Salama bin Hisham. O Allah, save Al-Walid bin Al-Wahd. O Allah, save the weak ones among the believers. O Allah, let Your punishment be severe on the tribe of Mudar. O Allah, inflict upon them years (of famine) like the years of Joseph."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 122

حدیث نمبر: 6200
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) اخبرنا ابو نعيم الفضل بن دكين، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، عن سعيد، عن ابي هريرة، قال: لما رفع النبي صلى الله عليه وسلم راسه من الركعة قال:" اللهم انج الوليد بن الوليد، وسلمة بن هشام، وعياش بن ابي ربيعة، والمستضعفين بمكة، اللهم اشدد وطاتك على مضر، اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف".(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ قَالَ:" اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ بِمَكَّةَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک رکوع سے اٹھایا تو یہ دعا کی «اللهم أنج الوليد بن الوليد وسلمة بن هشام،‏‏‏‏ وعياش بن أبي ربيعة،‏‏‏‏ والمستضعفين بمكة» اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مکہ میں دیگر موجود کمزور مسلمانوں کو نجات دیدے۔ «اللهم اشدد وطأتك على مضر،‏‏‏‏ اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف» اے اللہ! قبیلہ مضر کے کفاروں کو سخت پکڑ، اے اللہ! ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانہ جیسا قحط نازل فرما۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Hurairah (ra): When the Prophet (saws) (once) raised his head after bowing [in the Salat (prayer)] he said, "O Allah, save Al-Walid bin Al-Walid and Salama bin Hisham and 'Aiyyash bin Abu Rabi'a and the helpless weak believers of Makkah. O Allah, be hard on the tribe of Mudar. O Allah, send on them (famine-drought) years like the (famine-drought) years of (the Prophet) Yusuf (Joseph)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 219

حدیث نمبر: 6393
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معاذ بن فضالة، حدثنا هشام بن ابي عبد الله، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا قال:" سمع الله لمن حمده في الركعة الآخرة من صلاة العشاء قنت اللهم انج عياش بن ابي ربيعة، اللهم انج الوليد بن الوليد، اللهم انج سلمة بن هشام، اللهم انج المستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر، اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ قَنَتَ اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ".
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عشاء کی آخر رکعت میں (رکوع سے اٹھتے ہوئے) «سمع الله لمن حمده» کہتے تھے تو دعائے قنوت پڑھتے تھے «اللهم أنج عياش بن أبي ربيعة،‏‏‏‏ اللهم أنج الوليد بن الوليد،‏‏‏‏ اللهم أنج سلمة بن هشام،‏‏‏‏ اللهم أنج المستضعفين من المؤمنين،‏‏‏‏ اللهم اشدد وطأتك على مضر،‏‏‏‏ اللهم اجعلها سنين كسني يوسف» اے اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے، اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے، اے اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے، اے اللہ! کمزور ناتواں مومنوں کو نجات دے، اے اللہ! اے اللہ! قبیلہ مضر پر اپنی پکڑ کو سخت کر دے، اے اللہ! وہاں ایسا قحط پیدا کر دے جیسا یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں ہوا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: When the Prophet said, "Sami' al-lahu liman hamidah (Allah heard him who sent his praises to Him)" in the last rak`a of the `Isha' prayer, he used to invoke Allah, saying, "O Allah! Save `Aiyash bin Abi Rabi`a; O Allah! Save Al-Walid bin Al-Walid; O Allah! Save the weak people among the believers; O Allah! Be hard on the Tribe of Mudar; O Allah! Inflict years of drought upon them like the years (of drought) of the Prophet Joseph."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 402

حدیث نمبر: 6940
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن خالد بن يزيد، عن سعيد بن ابي هلال، عن هلال بن اسامة، ان ابا سلمة بن عبد الرحمن اخبره، عن ابي هريرة" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يدعو في الصلاة: اللهم انج عياش بن ابي ربيعة، وسلمة بن هشام، والوليد بن الوليد، اللهم انج المستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر، وابعث عليهم سنين كسني يوسف".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلَاةِ: اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَالْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَابْعَثْ عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے خالف بن یزید نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی ہلال بن اسامہ نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دعا کرتے تھے کہ اے اللہ عیاش بن ابی ربیعہ، سلمہ بن ہشام اور ولید بن الولید (رضی اللہ عنہم) کو نجات دے۔ اے اللہ بےبس مسلمانوں کو نجات دے۔ اے اللہ قبیلہ مضر کے لوگوں کو سختی کے ساتھ پیس ڈال اور ان پر ایسی قحط سالی بھیج جیسی یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں آئی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abi Huraira: The Prophet used to invoke Allah in his prayer, "O Allah! Save `Aiyash bin Abi Rabi`a and Salama bin Hisham and Al-Walid bin Al-Walid; O Allah! Save the weak among the believers; O Allah! Be hard upon the tribe of Mudar and inflict years (of famine) upon them like the (famine) years of Joseph."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 73

حدیث نمبر: 7341
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقنت شهرا يدعو على احياء من بني سليم".(مرفوع) وَقَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ".
‏‏‏‏ اور آپ نے قبائل بنی سلیم کے لیے ایک مہینہ تک دعائے قنوت پڑھی جس میں ان کے لیے بددعا کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

And he invoked Allah for one month against the tribe of Bani Sulaim in (the last rak`a of each compulsory) prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9 , Book 92 , Number 440


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.