صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
24. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ} :
24. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ قیامت میں) ارشاد ”اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے، وہ اپنے رب کو دیکھنے والے ہوں گے، یا دیکھ رہے ہوں گے“۔
(24) Chapter. The Statement of Allah: “Some faces that Day shall be Nadirah (shining and radiant). Looking at their Lord.” (V.75:22,23)
حدیث نمبر: 7438
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال عطاء بن يزيد وابو سعيد الخدري مع ابي هريرة: لا يرد عليه من حديثه شيئا حتى إذا حدث ابو هريرة ان الله تبارك وتعالى قال ذلك لك ومثله معه، قال ابو سعيد الخدري: وعشرة امثاله معه: يا ابا هريرة، قال ابو هريرة: ما حفظت إلا قوله ذلك لك ومثله معه، قال ابو سعيد الخدري: اشهد اني حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم قوله ذلك لك وعشرة امثاله، قال ابو هريرة: فذلك الرجل آخر اهل الجنة دخولا الجنة.(مرفوع) قَالَ عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ: لَا يَرُدُّ عَلَيْهِ مِنْ حَدِيثِهِ شَيْئًا حَتَّى إِذَا حَدَّثَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ ذَلِكَ لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ: وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: مَا حَفِظْتُ إِلَّا قَوْلَهُ ذَلِكَ لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ: أَشْهَدُ أَنِّي حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلَهُ ذَلِكَ لَكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَذَلِكَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ.
عطا بن یزید نے بیان کیا کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اس وقت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ موجود تھے۔ ان کی حدیث کا کوئی حصہ رد نہیں کرتے تھے۔ البتہ جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کہے گا کہ یہ اور انہیں جیسی تمہیں اور ملیں گی تو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس کے دس گنا ملیں گی اے ابوہریرہ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی ارشاد یاد ہے کہ یہ اور انہیں جیسی اور اس پر ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے آپ کا یہ ارشاد یاد کیا ہے کہ تمہیں یہ سب چیزیں ملیں گی اور اس سے دس گنا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ شخص جنت میں سب سے آخری داخل ہونے والا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Ata' bin Yazid added: Abu Sa'id Al-Khudri who was present with Abu Huraira, did not deny whatever the latter said, but when Abu Huraira said that Allah had said, "That is for you and its equal as well," Abu Sa'id Al-Khudri said, "And ten times as much, O Abu Huraira!" Abu Huraira said, "I do not remember, except his saying, 'That is for you and its equal as well.'" Abu Sa'id Al-Khudri then said, "I testify that I remember the Prophet saying, 'That is for you, and ten times as much.' ' Abu Huraira then added, "That man will be the last person of the people of Paradise to enter Paradise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 532

حدیث نمبر: 22
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن عمرو بن يحيى المازني، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يدخل اهل الجنة الجنة، واهل النار النار، ثم يقول الله تعالى: اخرجوا من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان، فيخرجون منها قد اسودوا، فيلقون في نهر الحيا او الحياة شك مالك فينبتون كما تنبت الحبة في جانب السيل، الم تر انها تخرج صفراء ملتوية"، قال وهيب: حدثنا عمرو الحياة، وقال: خردل من خير.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ، ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: أَخْرِجُوا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ، فَيُخْرَجُونَ مِنْهَا قَدِ اسْوَدُّوا، فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الْحَيَا أَوِ الْحَيَاةِ شَكَّ مَالِكٌ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي جَانِبِ السَّيْلِ، أَلَمْ تَرَ أَنَّهَا تَخْرُجُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً"، قَالَ وُهَيْبٌ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو الْحَيَاةِ، وَقَالَ: خَرْدَلٍ مِنْ خَيْرٍ.
ہم سے اسماعیل نے یہ حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں ان سے مالک نے، وہ عمرو بن یحییٰ المازنی سے نقل کرتے ہیں، وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں اور وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں داخل ہو جائیں گے۔ اللہ پاک فرمائے گا، جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر (بھی) ایمان ہو، اس کو بھی دوزخ سے نکال لو۔ تب (ایسے لوگ) دوزخ سے نکال لیے جائیں گے اور وہ جل کر کوئلے کی طرح سیاہ ہو چکے ہوں گے۔ پھر زندگی کی نہر میں یا بارش کے پانی میں ڈالے جائیں گے۔ (یہاں راوی کو شک ہو گیا ہے کہ اوپر کے راوی نے کون سا لفظ استعمال کیا) اس وقت وہ دانے کی طرح اگ آئیں گے جس طرح ندی کے کنارے دانے اگ آتے ہیں۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ دانہ زردی مائل پیچ در پیچ نکلتا ہے۔ وہیب نے کہا کہ ہم سے عمرو نے ( «حياء» کی بجائے) «حياة»، اور ( «خردل من ايمان») کی بجائے ( «خردل من خير») کا لفظ بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Said Al-Khudri: The Prophet said, "When the people of Paradise will enter Paradise and the people of Hell will go to Hell, Allah will order those who have had faith equal to the weight of a grain of mustard seed to be taken out from Hell. So they will be taken out but (by then) they will be blackened (charred). Then they will be put in the river of Haya' (rain) or Hayat (life) (the Narrator is in doubt as to which is the right term), and they will revive like a grain that grows near the bank of a flood channel. Don't you see that it comes out yellow and twisted"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 22

حدیث نمبر: 554
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، قال: حدثنا مروان بن معاوية، قال: حدثنا إسماعيل، عن قيس، عن جرير، قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فنظر إلى القمر ليلة يعني البدر، فقال:" إنكم سترون ربكم كما ترون هذا القمر، لا تضامون في رؤيته فإن استطعتم ان لا تغلبوا على صلاة قبل طلوع الشمس وقبل غروبها فافعلوا، ثم قرا: وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب سورة ق آية 39"، قال إسماعيل: افعلوا لا تفوتنكم.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةً يَعْنِي الْبَدْرَ، فَقَالَ:" إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا الْقَمَرَ، لَا تُضَامُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا فَافْعَلُوا، ثُمَّ قَرَأَ: وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ سورة ق آية 39"، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: افْعَلُوا لَا تَفُوتَنَّكُمْ.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے مروان بن معاویہ نے، کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے قیس بن ابی حازم سے۔ انہوں نے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند پر ایک نظر ڈالی پھر فرمایا کہ تم اپنے رب کو (آخرت میں) اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو اب دیکھ رہے ہو۔ اس کے دیکھنے میں تم کو کوئی زحمت بھی نہیں ہو گی، پس اگر تم ایسا کر سکتے ہو کہ سورج طلوع ہونے سے پہلے والی نماز (فجر) اور سورج غروب ہونے سے پہلے والی نماز (عصر) سے تمہیں کوئی چیز روک نہ سکے تو ایسا ضرور کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ پس اپنے مالک کی حمد و تسبیح کر سورج طلوع ہونے اور غروب ہونے سے پہلے۔ اسماعیل (راوی حدیث) نے کہا کہ (عصر اور فجر کی نمازیں) تم سے چھوٹنے نہ پائیں۔ ان کا ہمیشہ خاص طور پر دھیان رکھو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Qais: Jarir said, "We were with the Prophet and he looked at the moon--full-moon--and said, 'Certainly you will see your Lord as you see this moon and you will have no trouble in seeing Him. So if you can avoid missing (through sleep or business, etc.) a prayer before the sunrise (Fajr) and a prayer before sunset (`Asr), you must do so.' He then recited Allah's Statement: And celebrate the praises Of your Lord before the rising of the sun and before (its) setting." (50.39) Isma`il said, "Offer those prayers and do not miss them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 529

حدیث نمبر: 573
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، عن إسماعيل، حدثنا قيس، قال لي جرير بن عبد الله: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ نظر إلى القمر ليلة البدر، فقال:" اما إنكم سترون ربكم كما ترون هذا، لا تضامون او لا تضاهون في رؤيته، فإن استطعتم ان لا تغلبوا على صلاة قبل طلوع الشمس وقبل غروبها فافعلوا، ثم قال: وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها سورة طه آية 130".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، قَالَ لِي جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ نَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، فَقَالَ:" أَمَا إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا، لَا تُضَامُّونَ أَوْ لَا تُضَاهُونَ فِي رُؤْيَتِهِ، فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا فَافْعَلُوا، ثُمَّ قَالَ: وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا سورة طه آية 130".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے اسماعیل سے، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا، کہا مجھ سے جریر بن عبداللہ نے بیان کیا، کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف نظر اٹھائی جو چودھویں رات کا تھا۔ پھر فرمایا کہ تم لوگ بے ٹوک اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو (اسے دیکھنے میں تم کو کسی قسم کی بھی مزاحمت نہ ہو گی) یا یہ فرمایا کہ تمہیں اس کے دیدار میں مطلق شبہ نہ ہو گا اس لیے اگر تم سے سورج کے طلوع اور غروب سے پہلے (فجر اور عصر) کی نمازوں کے پڑھنے میں کوتاہی نہ ہو سکے تو ایسا ضرور کرو۔ (کیونکہ ان ہی کے طفیل دیدار الٰہی نصیب ہو گا یا ان ہی وقتوں میں یہ رویت ملے گی) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی «فسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها» پس اپنے رب کے حمد کی تسبیح پڑھ سورج کے نکلنے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے۔ امام ابوعبداللہ بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ابن شہاب نے اسماعیل کے واسطہ سے جو قیس سے بواسطہ جریر (راوی ہیں) یہ زیادتی نقل کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے رب کو صاف دیکھو گے ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jarir bin `Abdullah: We were with the Prophet on a full moon night. He looked at the moon and said, "You will certainly see your Lord as you see this moon, and there will be no trouble in seeing Him. So if you can avoid missing (through sleep, business, etc.) a prayer before the rising of the sun (Fajr) and before its setting (`Asr) you must do so. He (the Prophet ) then recited the following verse: And celebrate the praises Of Your Lord before The rising of the sun And before (its) setting." (50.39)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 547

حدیث نمبر: 806
Save to word مکررات اعراب English
(قدسي) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، وعطاء بن يزيد الليثي، ان ابا هريرة اخبرهما، ان الناس قالوا:" يا رسول الله، هل نرى ربنا يوم القيامة؟ قال: هل تمارون في القمر ليلة البدر ليس دونه سحاب، قالوا: لا يا رسول الله، قال: فهل تمارون في الشمس ليس دونها سحاب، قالوا: لا، قال: فإنكم ترونه كذلك يحشر الناس يوم القيامة، فيقول: من كان يعبد شيئا فليتبع فمنهم من يتبع الشمس ومنهم من يتبع القمر ومنهم من يتبع الطواغيت، وتبقى هذه الامة فيها منافقوها فياتيهم الله فيقول انا ربكم فيقولون هذا مكاننا حتى ياتينا ربنا فإذا جاء ربنا عرفناه، فياتيهم الله فيقول انا ربكم فيقولون انت ربنا فيدعوهم فيضرب الصراط بين ظهراني جهنم فاكون اول من يجوز من الرسل بامته، ولا يتكلم يومئذ احد إلا الرسل وكلام الرسل يومئذ اللهم سلم سلم وفي جهنم كلاليب مثل شوك السعدان، هل رايتم شوك السعدان؟، قالوا: نعم، قال: فإنها مثل شوك السعدان، غير انه لا يعلم قدر عظمها إلا الله تخطف الناس باعمالهم فمنهم من يوبق بعمله ومنهم من يخردل ثم ينجو حتى إذا اراد الله رحمة من اراد من اهل النار، امر الله الملائكة ان يخرجوا من كان يعبد الله فيخرجونهم ويعرفونهم بآثار السجود، وحرم الله على النار ان تاكل اثر السجود فيخرجون من النار فكل ابن آدم تاكله النار إلا اثر السجود فيخرجون من النار قد امتحشوا فيصب عليهم ماء الحياة فينبتون كما تنبت الحبة في حميل السيل، ثم يفرغ الله من القضاء بين العباد ويبقى رجل بين الجنة والنار وهو آخر اهل النار دخولا الجنة مقبل بوجهه قبل النار، فيقول: يا رب اصرف وجهي عن النار قد قشبني ريحها واحرقني ذكاؤها، فيقول: هل عسيت إن فعل ذلك بك ان تسال غير ذلك؟، فيقول: لا، وعزتك فيعطي الله ما يشاء من عهد وميثاق فيصرف الله وجهه عن النار، فإذا اقبل به على الجنة راى بهجتها سكت ما شاء الله ان يسكت، ثم قال: يا رب قدمني عند باب الجنة، فيقول الله له: اليس قد اعطيت العهود والميثاق ان لا تسال غير الذي كنت سالت، فيقول: يا رب لا اكون اشقى خلقك، فيقول: فما عسيت إن اعطيت ذلك ان لا تسال غيره، فيقول: لا، وعزتك لا اسال غير ذلك فيعطي ربه ما شاء من عهد وميثاق فيقدمه إلى باب الجنة، فإذا بلغ بابها فراى زهرتها وما فيها من النضرة والسرور فيسكت ما شاء الله ان يسكت، فيقول: يا رب ادخلني الجنة، فيقول الله: ويحك يا ابن آدم ما اغدرك اليس قد اعطيت العهود والميثاق ان لا تسال غير الذي اعطيت، فيقول: يا رب لا تجعلني اشقى خلقك فيضحك الله عز وجل منه ثم ياذن له في دخول الجنة، فيقول: تمن، فيتمنى حتى إذا انقطع امنيته، قال الله عز وجل: من كذا وكذا اقبل يذكره ربه حتى إذا انتهت به الاماني، قال الله تعالى: لك ذلك ومثله معه، قال ابو سعيد الخدري: لابي هريرة رضي الله عنهما، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قال الله لك ذلك وعشرة امثاله، قال ابو هريرة: لم احفظ من رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا قوله لك ذلك ومثله معه"، قال ابو سعيد: إني سمعته يقول ذلك لك وعشرة امثاله.
(قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَعَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ، أن أبا هريرة أخبرهما، أن الناس قَالُوا:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: هَلْ تُمَارُونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ، قَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَهَلْ تُمَارُونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ، قَالُوا: لَا، قَالَ: فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَهُ كَذَلِكَ يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ: مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتَّبِعْ فَمِنْهُمْ مَنْ يَتَّبِعُ الشَّمْسَ وَمِنْهُمْ مَنْ يَتَّبِعُ الْقَمَرَ وَمِنْهُمْ مَنْ يَتَّبِعُ الطَّوَاغِيتَ، وَتَبْقَى هَذِهِ الْأُمَّةُ فِيهَا مُنَافِقُوهَا فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ فَيَقُولُونَ هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا فَإِذَا جَاءَ رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ، فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ فَيَقُولُونَ أَنْتَ رَبُّنَا فَيَدْعُوهُمْ فَيُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ جَهَنَّمَ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يَجُوزُ مِنَ الرُّسُلِ بِأُمَّتِهِ، وَلَا يَتَكَلَّمُ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ إِلَّا الرُّسُلُ وَكَلَامُ الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ وَفِي جَهَنَّمَ كَلَالِيبُ مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ، هَلْ رَأَيْتُمْ شَوْكَ السَّعْدَانِ؟، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ تَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ يُوبَقُ بِعَمَلِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يُخَرْدَلُ ثُمَّ يَنْجُو حَتَّى إِذَا أَرَادَ اللَّهُ رَحْمَةَ مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، أَمَرَ اللَّهُ الْمَلَائِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَيُخْرِجُونَهُمْ وَيَعْرِفُونَهُمْ بِآثَارِ السُّجُودِ، وَحَرَّمَ اللَّهُ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ أَثَرَ السُّجُودِ فَيَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ فَكُلُّ ابْنِ آدَمَ تَأْكُلُهُ النَّارُ إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ فَيَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ قَدِ امْتَحَشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَاءُ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ، ثُمَّ يَفْرُغُ اللَّهُ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ الْعِبَادِ وَيَبْقَى رَجُلٌ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَهُوَ آخِرُ أَهْلِ النَّارِ دُخُولًا الْجَنَّةَ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ قِبَلَ النَّارِ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ اصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا، فَيَقُولُ: هَلْ عَسَيْتَ إِنْ فُعِلَ ذَلِكَ بِكَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَ ذَلِكَ؟، فَيَقُولُ: لَا، وَعِزَّتِكَ فَيُعْطِي اللَّهَ مَا يَشَاءُ مِنْ عَهْدٍ وَمِيثَاقٍ فَيَصْرِفُ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ، فَإِذَا أَقْبَلَ بِهِ عَلَى الْجَنَّةِ رَأَى بَهْجَتَهَا سَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ، ثُمَّ قَالَ: يَا رَبِّ قَدِّمْنِي عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ، فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ: أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ الْعُهُودَ وَالْمِيثَاقَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنْتَ سَأَلْتَ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ لَا أَكُونُ أَشْقَى خَلْقِكَ، فَيَقُولُ: فَمَا عَسَيْتَ إِنْ أُعْطِيتَ ذَلِكَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَهُ، فَيَقُولُ: لَا، وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُ غَيْرَ ذَلِكَ فَيُعْطِي رَبَّهُ مَا شَاءَ مِنْ عَهْدٍ وَمِيثَاقٍ فَيُقَدِّمُهُ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَإِذَا بَلَغَ بَابَهَا فَرَأَى زَهْرَتَهَا وَمَا فِيهَا مِنَ النَّضْرَةِ وَالسُّرُورِ فَيَسْكُتُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ، فَيَقُولُ اللَّهُ: وَيْحَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ الْعُهُودَ وَالْمِيثَاقَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ الَّذِي أُعْطِيتَ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ لَا تَجْعَلْنِي أَشْقَى خَلْقِكَ فَيَضْحَكُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُ ثُمَّ يَأْذَنُ لَهُ فِي دُخُولِ الْجَنَّةِ، فَيَقُولُ: تَمَنَّ، فَيَتَمَنَّى حَتَّى إِذَا انْقَطَعَ أُمْنِيَّتُهُ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: مِنْ كَذَا وَكَذَا أَقْبَلَ يُذَكِّرُهُ رَبُّهُ حَتَّى إِذَا انْتَهَتْ بِهِ الْأَمَانِيُّ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: لَكَ ذَلِكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ: لِأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ لَكَ ذَلِكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَمْ أَحْفَظْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَوْلَهُ لَكَ ذَلِكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ"، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ ذَلِكَ لَكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے سعید بن مسیب اور عطاء بن یزید لیثی نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا ہم اپنے رب کو قیامت میں دیکھ سکیں گے؟ آپ نے (جواب کے لیے) پوچھا، کیا تمہیں چودھویں رات کے چاند کے دیکھنے میں جب کہ اس کے قریب کہیں بادل بھی نہ ہو شبہ ہوتا ہے؟ لوگ بولے ہرگز نہیں یا رسول اللہ! پھر آپ نے پوچھا اور کیا تمہیں سورج کے دیکھنے میں جب کہ اس کے قریب کہیں بادل بھی نہ ہو شبہ ہوتا ہے۔ لوگوں نے کہا کہ نہیں یا رسول اللہ! پھر آپ نے فرمایا کہ رب العزت کو تم اسی طرح دیکھو گے۔ لوگ قیامت کے دن جمع کئے جائیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جو جسے پوجتا تھا وہ اس کے ساتھ ہو جائے۔ چنانچہ بہت سے لوگ سورج کے پیچھے ہو لیں گے، بہت سے چاند کے اور بہت سے بتوں کے ساتھ ہو لیں گے۔ یہ امت باقی رہ جائے گی۔ اس میں منافقین بھی ہوں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک نئی صورت میں آئے گا اور ان سے کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں۔ وہ منافقین کہیں گے کہ ہم یہیں اپنے رب کے آنے تک کھڑے رہیں گے۔ جب ہمارا رب آئے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے۔ پھر اللہ عزوجل ان کے پاس (ایسی صورت میں جسے وہ پہچان لیں) آئے گا اور فرمائے گا کہ میں تمہارا رب ہوں۔ وہ بھی کہیں گے کہ بیشک تو ہمارا رب ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ بلائے گا۔ پل صراط جہنم کے بیچوں بیچ رکھا جائے گا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں اپنی امت کے ساتھ اس سے گزرنے والا سب سے پہلا رسول ہوں گا۔ اس روز سوا انبیاء کے کوئی بھی بات نہ کر سکے گا اور انبیاء بھی صرف یہ کہیں گے۔ اے اللہ! مجھے محفوظ رکھیو! اے اللہ! مجھے محفوظ رکھیو! اور جہنم میں سعدان کے کانٹوں کی طرح آنکس ہوں گے۔ سعدان کے کانٹے تو تم نے دیکھے ہوں گے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہا ہاں! (آپ نے فرمایا) تو وہ سعدان کے کانٹوں کی طرح ہوں گے۔ البتہ ان کے طول و عرض کو سوا اللہ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں جانتا۔ یہ آنکس لوگوں کو ان کے اعمال کے مطابق کھینچ لیں گے۔ بہت سے لوگ اپنے عمل کی وجہ سے ہلاک ہوں گے۔ بہت سے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے۔ پھر ان کی نجات ہو گی۔ جہنمیوں میں سے اللہ تعالیٰ جس پر رحم فرمانا چاہے گا تو ملائکہ کو حکم دے گا کہ جو خالص اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرتے تھے انہیں باہر نکال لو۔ چنانچہ ان کو وہ باہر نکالیں گے اور موحدوں کو سجدے کے آثار سے پہچانیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے جہنم پر سجدہ کے آثار کا جلانا حرام کر دیا ہے۔ چنانچہ یہ جب جہنم سے نکالے جائیں گے تو اثر سجدہ کے سوا ان کے جسم کے تمام ہی حصوں کو آگ جلا چکی ہو گی۔ جب جہنم سے باہر ہوں گے تو بالکل جل چکے ہوں گے۔ اس لیے ان پر آب حیات ڈالا جائے گا۔ جس سے وہ اس طرح ابھر آئیں گے۔ جیسے سیلاب کے کوڑے کرکٹ پر سیلاب کے تھمنے کے بعد سبزہ ابھر آتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ بندوں کے حساب سے فارغ ہو جائے گا۔ لیکن ایک شخص جنت اور دوزخ کے درمیان اب بھی باقی رہ جائے گا۔ یہ جنت میں داخل ہونے والا آخری دوزخی شخص ہو گا۔ اس کا منہ دوزخ کی طرف ہو گا۔ اس لیے کہے گا کہ اے میرے رب! میرے منہ کو دوزخ کی طرف سے پھیر دے۔ کیونکہ اس کی بدبو مجھ کو مارے ڈالتی ہے اور اس کی چمک مجھے جلائے دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا کیا اگر تیری یہ تمنا پوری کر دوں تو تو دوبارہ کوئی نیا سوال تو نہیں کرے گا؟ بندہ کہے گا نہیں تیری بزرگی کی قسم! اور جیسے جیسے اللہ چاہے گا وہ قول و قرار کرے گا۔ آخر اللہ تعالیٰ جہنم کی طرف سے اس کا منہ پھیر دے گا۔ جب وہ جنت کی طرف منہ کرے گا اور اس کی شادابی نظروں کے سامنے آئی تو اللہ نے جتنی دیر چاہا وہ چپ رہے گا۔ لیکن پھر بول پڑے گا اے اللہ! مجھے جنت کے دروازے کے قریب پہنچا دے۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا کیا تو نے عہد و پیمان نہیں باندھا تھا کہ اس ایک سوال کے سوا اور کوئی سوال تو نہیں کرے گا۔ بندہ کہے گا اے میرے رب! مجھے تیری مخلوق میں سب سے زیادہ بدنصیب نہ ہونا چاہئے۔ اللہ رب العزت فرمائے گا کہ پھر کیا ضمانت ہے کہ اگر تیری یہ تمنا پوری کر دی گئی تو دوسرا کوئی سوال تو نہیں کرے گا۔ بندہ کہے گا نہیں تیری عزت کی قسم اب دوسرا سوال کوئی تجھ سے نہیں کروں گا۔ چنانچہ اپنے رب سے ہر طرح عہد و پیمان باندھے گا اور جنت کے دروازے تک پہنچا دیا جائے گا۔ دروازہ پر پہنچ کر جب جنت کی پنہائی، تازگی اور مسرتوں کو دیکھے گا تو جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا وہ بندہ چپ رہے گا۔ لیکن آخر بول پڑے گا کہ اے اللہ! مجھے جنت کے اندر پہنچا دے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ افسوس اے ابن آدم! تو ایسا دغا باز کیوں بن گیا؟ کیا (ابھی) تو نے عہد و پیمان نہیں باندھا تھا کہ جو کچھ مجھے دیا گیا، اس سے زیادہ اور کچھ نہ مانگوں گا۔ بندہ کہے گا اے رب! مجھے اپنی سب سے زیادہ بدنصیب مخلوق نہ بنا۔ اللہ پاک ہنس دے گا اور اسے جنت میں بھی داخلہ کی اجازت عطا فرما دے گا اور پھر فرمائے گا مانگ کیا ہے تیری تمنا۔ چنانچہ وہ اپنی تمنائیں (اللہ تعالیٰ کے سامنے) رکھے گا اور جب تمام تمنائیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ فلاں چیز اور مانگو، فلاں چیز کا مزید سوال کرو۔ خود اللہ پاک ہی یاددہانی کرائے گا۔ اور جب وہ تمام تمنائیں پوری ہو جائیں گی تو فرمائے گا کہ تمہیں یہ سب اور اتنی ہی اور دی گئیں۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اور اس سے دس گنا اور زیادہ تمہیں دی گئیں۔ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی بات صرف مجھے یاد ہے کہ تمہیں یہ تمنائیں اور اتنی ہی اور دی گئیں۔ لیکن ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے آپ کو یہ کہتے سنا تھا کہ یہ اور اس کی دس گنا تمنائیں تجھ کو دی گئیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The people said, "O Allah's Apostle! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection?" He replied, "Do you have any doubt in seeing the full moon on a clear (not cloudy) night?" They replied, "No, O Allah's Apostle!" He said, "Do you have any doubt in seeing the sun when there are no clouds?" They replied in the negative. He said, "You will see Allah (your Lord) in the same way. On the Day of Resurrection, people will be gathered and He will order the people to follow what they used to worship. So some of them will follow the sun, some will follow the moon, and some will follow other deities; and only this nation (Muslims) will be left with its hypocrites. Allah will come to them and say, 'I am Your Lord.' They will say, 'We shall stay in this place till our Lord comes to us and when our Lord will come, we will recognize Him. Then Allah will come to them again and say, 'I am your Lord.' They will say, 'You are our Lord.' Allah will call them, and As-Sirat (a bridge) will be laid across Hell and I (Muhammad) shall be the first amongst the Apostles to cross it with my followers. Nobody except the Apostles will then be able to speak and they will be saying then, 'O Allah! Save us. O Allah Save us.' There will be hooks like the thorns of Sa'dan [??] in Hell. Have you seen the thorns of Sa'dan [??]?" The people said, "Yes." He said, "These hooks will be like the thorns of Sa'dan [??] but nobody except Allah knows their greatness in size and these will entangle the people according to their deeds; some of them will fall and stay in Hell forever; others will receive punishment (torn into small pieces) and will get out of Hell, till when Allah intends mercy on whomever He likes amongst the people of Hell, He will order the angels to take out of Hell those who worshipped none but Him alone. The angels will take them out by recognizing them from the traces of prostrations, for Allah has forbidden the (Hell) fire to eat away those traces. So they will come out of the Fire, it will eat away from the whole of the human body except the marks of the prostrations. At that time they will come out of the Fire as mere skeletons. The Water of Life will be poured on them and as a result they will grow like the seeds growing on the bank of flowing water. Then when Allah had finished from the Judgments amongst his creations, one man will be left between Hell and Paradise and he will be the last man from the people of Hell to enter paradise. He will be facing Hell, and will say, 'O Allah! Turn my face from the fire as its wind has dried me and its steam has burnt me.' Allah will ask him, "Will you ask for anything more in case this favor is granted to you?' He will say, "No by Your (Honor) Power!" And he will give to his Lord (Allah) what he will of the pledges and the covenants. Allah will then turn his face from the Fire. When he will face Paradise and will see its charm, he will remain quiet as long as Allah will. He then will say, 'O my Lord! Let me go to the gate of Paradise.' Allah will ask him, 'Didn't you give pledges and make covenants (to the effect) that you would not ask for anything more than what you requested at first?' He will say, 'O my Lord! Do not make me the most wretched, amongst Your creatures.' Allah will say, 'If this request is granted, will you then ask for anything else?' He will say, 'No! By Your Power! I shall not ask for anything else.' Then he will give to his Lord what He will of the pledges and the covenants. Allah will then let him go to the gate of Paradise. On reaching then and seeing its life, charm, and pleasure, he will remain quiet as long as Allah wills and then will say, 'O my Lord ! Let me enter Paradise.' Allah will say, May Allah be merciful unto you, O son of Adam! How treacherous you are! Haven't you made covenants and given pledges that you will not ask for anything more that what you have been given?' He will say, 'O my Lord! Do not make me the most wretched amongst Your creatures.' So Allah will laugh and allow him to enter Paradise and will ask him to request as much as he likes. He will do so till all his desires have been fulfilled . Then Allah will say, 'Request more of such and such things.' Allah will remind him and when all his desires and wishes; have been fulfilled, Allah will say "All this is granted to you and a similar amount besides." Abu Sa`id Al-Khudri, said to Abu Huraira, 'Allah's Apostle said, "Allah said, 'That is for you and ten times more like it.' "Abu Huraira said, "I do not remember from Allah's Apostle except (his saying), 'All this is granted to you and a similar amount besides." Abu Sa`id said, "I heard him saying, 'That is for you and ten times more the like of it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 770

حدیث نمبر: 4581
Save to word مکررات اعراب English
(قدسي) حدثني محمد بن عبد العزيز، حدثنا ابو عمر حفص بن ميسرة، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، النبي صلى الله عليه وسلم، قالوا: يا رسول الله، هل نرى ربنا يوم القيامة؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم:" نعم، هل تضارون في رؤية الشمس بالظهيرة، ضوء ليس فيها سحاب؟" قالوا: لا، قال:" وهل تضارون في رؤية القمر ليلة البدر، ضوء ليس فيها سحاب؟" قالوا: لا، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما تضارون في رؤية الله عز وجل يوم القيامة، إلا كما تضارون في رؤية احدهما، إذا كان يوم القيامة اذن مؤذن، تتبع كل امة ما كانت تعبد، فلا يبقى من كان يعبد غير الله من الاصنام والانصاب إلا يتساقطون في النار، حتى إذا لم يبق إلا من كان يعبد الله بر او فاجر، وغبرات اهل الكتاب، فيدعى اليهود، فيقال لهم: من كنتم تعبدون؟ قالوا: كنا نعبد عزير ابن الله، فيقال لهم: كذبتم، ما اتخذ الله من صاحبة ولا ولد، فماذا تبغون؟ فقالوا: عطشنا ربنا فاسقنا، فيشار الا تردون فيحشرون إلى النار كانها سراب يحطم بعضها بعضا فيتساقطون في النار، ثم يدعى النصارى، فيقال لهم: من كنتم تعبدون؟ قالوا: كنا نعبد المسيح ابن الله، فيقال لهم: كذبتم، ما اتخذ الله من صاحبة ولا ولد، فيقال لهم: ماذا تبغون؟ فكذلك مثل الاول، حتى إذا لم يبق إلا من كان يعبد الله من بر او فاجر، اتاهم رب العالمين في ادنى صورة من التي راوه فيها، فيقال: ماذا تنتظرون؟ تتبع كل امة ما كانت تعبد، قالوا: فارقنا الناس في الدنيا على افقر ما كنا إليهم ولم نصاحبهم، ونحن ننتظر ربنا الذي كنا نعبد، فيقول: انا ربكم، فيقولون: لا نشرك بالله شيئا، مرتين او ثلاثا".(قدسي) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ، هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ بِالظَّهِيرَةِ، ضَوْءٌ لَيْسَ فِيهَا سَحَابٌ؟" قَالُوا: لَا، قَالَ:" وَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ضَوْءٌ لَيْسَ فِيهَا سَحَابٌ؟" قَالُوا: لَا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تُضَارُونَ فِي رُؤْيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا كَمَا تُضَارُونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا، إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ، تَتْبَعُ كُلُّ أُمَّةٍ مَا كَانَتْ تَعْبُدُ، فَلَا يَبْقَى مَنْ كَانَ يَعْبُدُ غَيْرَ اللَّهِ مِنَ الْأَصْنَامِ وَالْأَنْصَابِ إِلَّا يَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يَبْقَ إِلَّا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ بَرٌّ أَوْ فَاجِرٌ، وَغُبَّرَاتُ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَيُدْعَى الْيَهُودُ، فَيُقَالُ لَهُمْ: مَنْ كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ؟ قَالُوا: كُنَّا نَعْبُدُ عُزَيْرَ ابْنَ اللَّهِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: كَذَبْتُمْ، مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِنْ صَاحِبَةٍ وَلَا وَلَدٍ، فَمَاذَا تَبْغُونَ؟ فَقَالُوا: عَطِشْنَا رَبَّنَا فَاسْقِنَا، فَيُشَارُ أَلَا تَرِدُونَ فَيُحْشَرُونَ إِلَى النَّارِ كَأَنَّهَا سَرَابٌ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ، ثُمَّ يُدْعَى النَّصَارَى، فَيُقَالُ لَهُمْ: مَنْ كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ؟ قَالُوا: كُنَّا نَعْبُدُ الْمَسِيحَ ابْنَ اللَّهِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: كَذَبْتُمْ، مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِنْ صَاحِبَةٍ وَلَا وَلَدٍ، فَيُقَالُ لَهُمْ: مَاذَا تَبْغُونَ؟ فَكَذَلِكَ مِثْلَ الْأَوَّلِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يَبْقَ إِلَّا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ مِنْ بَرٍّ أَوْ فَاجِرٍ، أَتَاهُمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ فِي أَدْنَى صُورَةٍ مِنَ الَّتِي رَأَوْهُ فِيهَا، فَيُقَالُ: مَاذَا تَنْتَظِرُونَ؟ تَتْبَعُ كُلُّ أُمَّةٍ مَا كَانَتْ تَعْبُدُ، قَالُوا: فَارَقْنَا النَّاسَ فِي الدُّنْيَا عَلَى أَفْقَرِ مَا كُنَّا إِلَيْهِمْ وَلَمْ نُصَاحِبْهُمْ، وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ رَبَّنَا الَّذِي كُنَّا نَعْبُدُ، فَيَقُولُ: أَنَا رَبُّكُمْ، فَيَقُولُونَ: لَا نُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا".
مجھ سے محمد بن عبدالعزیز نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعمر حفص بن میسرہ نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھ سکیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، کیا سورج کو دوپہر کے وقت دیکھنے میں تمہیں کوئی دشواری ہوتی ہے، جبکہ اس پر بادل بھی نہ ہو؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور کیا چودھویں رات کے چاند کو دیکھنے میں تمہیں کچھ دشواری پیش آتی ہے، جبکہ اس پر بادل نہ ہو؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بس اسی طرح تم بلا کسی دقت اور رکاوٹ کے اللہ تعالیٰ کو دیکھو گے۔ قیامت کے دن ایک منادی ندا کرے گا کہ ہر امت اپنے جھوٹے معبودوں کے ساتھ حاضر ہو جائے۔ اس وقت اللہ کے سوا جتنے بھی بتوں اور پتھروں کی پوجا ہوتی تھی، سب کو جہنم میں جھونک دیا جائے گا۔ پھر جب وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جو صرف اللہ کی پوجا کیا کرتے تھے، خواہ نیک ہوں یا گنہگار اور اہل کتاب کے کچھ لوگ، تو پہلے یہود کو بلایا جائے گا اور پوچھا جائے گا کہ تم (اللہ کے سوا) کس کی پوجا کرتے تھے؟ وہ عرض کریں گے کہ عزیر ابن اللہ کی، اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا لیکن تم جھوٹے تھے، اللہ نے نہ کسی کو اپنی بیوی بنایا اور نہ بیٹا، اب تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے، ہمارے رب! ہم پیاسے ہیں، ہمیں پانی پلا دے۔ انہیں اشارہ کیا جائے گا کہ کیا ادھر نہیں چلتے۔ چنانچہ سب کو جہنم کی طرف لے جایا جائے گا۔ وہاں چمکتی ریت پانی کی طرح نظر آئے گی، بعض بعض کے ٹکڑے کئے دے رہی ہو گی۔ پھر سب کو آگ میں ڈال دیا جائے گا۔ پھر نصاریٰ کو بلایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ تم کس کی عبادت کیا کرتے تھے؟ وہ کہیں گے کہ ہم مسیح ابن اللہ کی عبادت کرتے تھے۔ ان سے بھی کہا جائے گا کہ تم جھوٹے تھے۔ اللہ نے کسی کو بیوی اور بیٹا نہیں بنایا، پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا چاہتے ہو؟ اور ان کے ساتھ یہودیوں کی طرح برتاؤ کیا جائے گا۔ یہاں تک کہ جب ان لوگوں کے سوا اور کوئی باقی نہ رہے گا جو صرف اللہ کی عبادت کرتے تھے، خواہ وہ نیک ہوں یا گنہگار، تو ان کے پاس ان کا رب ایک صورت میں جلوہ گر ہو گا، جو پہلی صورت سے جس کو وہ دیکھ چکے ہوں گے، ملتی جلتی ہو گی (یہ وہ صورت نہ ہو گی) اب ان سے کہا جائے گا۔ اب تمہیں کس کا انتظار ہے؟ ہر امت اپنے معبودوں کو ساتھ لے کر جا چکی، وہ جواب دیں گے کہ ہم دنیا میں جب لوگوں سے (جنہوں نے کفر کیا تھا) جدا ہوئے تو ہم ان میں سب سے زیادہ محتاج تھے، پھر بھی ہم نے ان کا ساتھ نہیں دیا اور اب ہمیں اپنے سچے رب کا انتظار ہے جس کی ہم دنیا میں عبادت کرتے رہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تمہارا رب میں ہی ہوں۔ اس پر تمام مسلمان بول اٹھیں گے کہ ہم اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے، دو یا تین مرتبہ یوں کہیں گے ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنے والے نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: During the lifetime of the Prophet some people said, : O Allah's Messenger ! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection?" The Prophet said, "Yes; do you have any difficulty in seeing the sun at midday when it is bright and there is no cloud in the sky?" They replied, "No." He said, "Do you have any difficulty in seeing the moon on a full moon night when it is bright and there is no cloud in the sky?" They replied, "No." The Prophet said, "(Similarly) you will have no difficulty in seeing Allah on the Day of Resurrection as you have no difficulty in seeing either of them. On the Day of Resurrection, a call-maker will announce, "Let every nation follow that which they used to worship." Then none of those who used to worship anything other than Allah like idols and other deities but will fall in Hell (Fire), till there will remain none but those who used to worship Allah, both those who were obedient (i.e. good) and those who were disobedient (i.e. bad) and the remaining party of the people of the Scripture. Then the Jews will be called upon and it will be said to them, 'Who do you use to worship?' They will say, 'We used to worship Ezra, the son of Allah.' It will be said to them, 'You are liars, for Allah has never taken anyone as a wife or a son. What do you want now?' They will say, 'O our Lord! We are thirsty, so give us something to drink.' They will be directed and addressed thus, 'Will you drink,' whereupon they will be gathered unto Hell (Fire) which will look like a mirage whose different sides will be destroying each other. Then they will fall into the Fire. Afterwards the Christians will be called upon and it will be said to them, 'Who do you use to worship?' They will say, 'We used to worship Jesus, the son of Allah.' It will be said to them, 'You are liars, for Allah has never taken anyone as a wife or a son,' Then it will be said to them, 'What do you want?' They will say what the former people have said. Then, when there remain (in the gathering) none but those who used to worship Allah (Alone, the real Lord of the Worlds) whether they were obedient or disobedient. Then (Allah) the Lord of the worlds will come to them in a shape nearest to the picture they had in their minds about Him. It will be said, 'What are you waiting for?' Every nation have followed what they used to worship.' They will reply, 'We left the people in the world when we were in great need of them and we did not take them as friends. Now we are waiting for our Lord Whom we used to worship.' Allah will say, 'I am your Lord.' They will say twice or thrice, 'We do not worship any besides Allah.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 105

حدیث نمبر: 4851
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم، عن جرير، عن إسماعيل، عن قيس بن ابي حازم، عن جرير بن عبد الله، قال: كنا جلوسا ليلة مع النبي صلى الله عليه وسلم، فنظر إلى القمر ليلة اربع عشرة، فقال:" إنكم سترون ربكم كما ترون هذا، لا تضامون في رؤيته، فإن استطعتم ان لا تغلبوا على صلاة قبل طلوع الشمس وقبل غروبها فافعلوا، ثم قرا: وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب سورة ق آية 39".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا لَيْلَةً مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ، فَقَالَ:" إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا، لَا تُضَامُونَ فِي رُؤْيَتِهِ، فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا فَافْعَلُوا، ثُمَّ قَرَأَ: وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ سورة ق آية 39".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے جریر نے، ان سے اسمٰعیل نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے چودہویں رات تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف دیکھا اور پھر فرمایا کہ یقیناً تم اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو۔ اس کی رؤیت میں تم دھکم پیل نہیں کرو گے (بلکہ بڑے اطمینان سے ایک دوسرے کو دھکا دیئے بغیر دیکھو گے) اس لیے اگر تمہارے لیے ممکن ہو تو سورج نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے نماز نہ چھوڑو۔ پھر آپ نے آیت «وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب‏» اور اپنے رب کی حمد و تسبیح کرتے رہئیے آفتاب نکلنے سے پہلے اور چھپنے سے پہلے۔ کی تلاوت کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jarir bin `Abdullah: We were in the company of the Prophet on a fourteenth night (of the lunar month), and he looked at the (full) moon and said, "You will see your Lord as you see this moon, and you will have no trouble in looking at Him. So, whoever can, should not miss the offering of prayers before sunrise (Fajr prayer) and before sunset (`Asr prayer)." Then the Prophet recited: 'And celebrate the praises of your Lord before the rising of the sun and before (its) setting.' (50.39)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 374

حدیث نمبر: 7434
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، حدثنا خالد، وهشيم، عن إسماعيل، عن قيس، عن جرير، قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم" إذ نظر إلى القمر ليلة البدر، قال: إنكم سترون ربكم كما ترون هذا القمر لا تضامون في رؤيته، فإن استطعتم ان لا تغلبوا على صلاة قبل طلوع الشمس وصلاة قبل غروب الشمس فافعلوا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، وَهُشَيْمٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذْ نَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، قَالَ: إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا الْقَمَرَ لَا تُضَامُونَ فِي رُؤْيَتِهِ، فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَصَلَاةٍ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ فَافْعَلُوا".
ہم سے عمر بن عون نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد اور ہشیم نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے اور ان سے جریر رضی اللہ عنہ نے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ آپ نے چاند کی طرف دیکھا، چودھوریں رات کا چاند تھا اور فرمایا کہ تم لوگ اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو اور اس کے دیکھنے میں کوئی دھکم پیل نہیں ہو گی۔ پس اگر تمہیں اس کی طاقت ہو کہ سورج طلوع ہونے کے پہلے اور سورج غروب ہونے کے بعد کی نمازوں میں سستی نہ ہو تو ایسا کر لو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jarir: We were sitting with the Prophet and he looked at the moon on the night of the full-moon and said, "You people will see your Lord as you see this full moon, and you will have no trouble in seeing Him, so if you can avoid missing (through sleep or business, etc.) a prayer before sunrise (Fajr) and a prayer before sunset (`Asr) you must do so." (See Hadith No. 529, Vol. 1)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 529

حدیث نمبر: 7435
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا عاصم بن يوسف اليربوعي، حدثنا ابو شهاب، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، عن جرير بن عبد الله، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنكم سترون ربكم عيانا".(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ الْيَرْبُوعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ عِيَانًا".
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عاصم بن یوسف الیربوعی نے بیان کیا، ان سے ابوشہاب نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا اور ان سے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے رب کو صاف صاف دیکھو گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jarir bin `Abdullah: The Prophet said, "You will definitely see your Lord with your own eyes."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 530

حدیث نمبر: 7436
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدة بن عبد الله، حدثنا حسين الجعفي، عن زائدة، حدثنا بيان بن بشر، عن قيس بن ابي حازم، حدثنا جرير، قال:" خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة البدر، فقال: إنكم سترون ربكم يوم القيامة كما ترون هذا لا تضامون في رؤيته".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا بَيَانُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، قَالَ:" خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، فَقَالَ: إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا لَا تُضَامُونَ فِي رُؤْيَتِهِ".
ہم سے عبدۃ بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین جعفی نے بیان کیا ان سے زائد نے، ان سے بیان بن بشر نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے جریر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چودھویں رات کو ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ تم اپنے رب کو قیامت کے دن اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو۔ اس کے دیکھنے میں کوئی مزاحمت نہیں ہو گی۔ کھلم کھلا دیکھو گے، بےتکلف، بےمشقت، بےزحمت۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jarir: Allah's Apostle came out to us on the night of the full moon and said, "You will see your Lord on the Day of Resurrection as you see this (full moon) and you will have no difficulty in seeing Him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 531


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.