14. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) یہ فرمانا کہ بچے کے وارث (مثلاً بھائی چچا وغیرہ) پر بھی یہی لازم ہے۔
(14) Chapter. (The Statement of Allah:) “And on the (father’s) heir is incumbent the like of that (which was incumbent on the father)" (V.2:233) "And is a woman chargeable with any thing thereof? And Allah said: "Allah puts forward (another) example of two men, one of them dumb..." (V.16:76)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، اخبرنا هشام، عن ابيه، عن زينب بنت ابي سلمة، عن ام سلمة، قلت:" يا رسول الله، هل لي من اجر في بني ابي سلمة ان انفق عليهم ولست بتاركتهم هكذا وهكذا إنما هم بني؟ قال: نعم، لك اجر ما انفقت عليهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لِي مِنْ أَجْرٍ فِي بَنِي أَبِي سَلَمَةَ أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْهِمْ وَلَسْتُ بِتَارِكَتِهِمْ هَكَذَا وَهَكَذَا إِنَّمَا هُمْ بَنِيَّ؟ قَالَ: نَعَمْ، لَكِ أَجْرُ مَا أَنْفَقْتِ عَلَيْهِمْ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، انہیں ہشام نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے، انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا مجھے ابوسلمہ (ان کے پہلے شوہر) کے لڑکوں کے بارے میں ثواب ملے گا اگر میں ان پر خرچ کروں۔ میں انہیں اس محتاجی میں دیکھ نہیں سکتی، وہ میرے بیٹے ہی تو ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، تمہیں ہر اس چیز کا ثواب ملے گا جو تم ان پر خرچ کرو گی۔
Narrated Um Salama: I said, "O Allah's Apostle! Shall I get a reward (in the Hereafter) if I spend on the children of Abu Salama and do not leave them like this and like this (i.e., poor) but treat them like my children?" The Prophet said, "Yes, you will be rewarded for that which you will spend on them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 64, Number 282
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدہ نے ‘ ان سے ہشام نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے ‘ ان سے زینب بنت ام سلمہ نے ‘ ان سے ام سلمہ نے ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ! اگر میں ابوسلمہ (اپنے پہلے خاوند) کے بیٹوں پر خرچ کروں تو درست ہے یا نہیں۔ کیونکہ وہ میری بھی اولاد ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ان پر خرچ کر۔ تو جو کچھ بھی ان پر خرچ کرے گی اس کا ثواب تجھ کو ملے گا۔
Narrated Zainab: (the daughter of Um Salama) My mother said, "O Allah's Apostle! Shall I receive a reward if I spend for the sustenance of Abu Salama's offspring, and in fact they are also my sons?" The Prophet replied, "Spend on them and you will get a reward for what you spend on them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 546
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه , قال:" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالصدقة، فقيل منع ابن جميل وخالد بن الوليد وعباس بن عبد المطلب، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ما ينقم ابن جميل إلا انه كان فقيرا فاغناه الله ورسوله، واما خالد فإنكم تظلمون خالدا قد احتبس ادراعه واعتده في سبيل الله، واما العباس بن عبد المطلب فعم رسول الله صلى الله عليه وسلم فهي عليه صدقة ومثلها معها" تابعه ابن ابي الزناد، عن ابيه، وقال ابن إسحاق: عن ابي الزناد هي عليه ومثلها معها، وقال ابن جريج: حدثت عن الاعرج بمثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ، فَقِيلَ مَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَنْقِمُ ابْنُ جَمِيلٍ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، وَأَمَّا خَالِدٌ فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا قَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتُدَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَمَّا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَعَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهِيَ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ وَمِثْلُهَا مَعَهَا" تَابَعَهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: عَنْ أَبِي الزِّنَادِ هِيَ عَلَيْهِ وَمِثْلُهَا مَعَهَا، وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: حُدِّثْتُ عَنِ الْأَعْرَجِ بِمِثْلِهِ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے اعرج سے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ وصول کرنے کا حکم دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ ابن جمیل اور خالد بن ولید اور عباس بن عبدالمطلب نے زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابن جمیل یہ شکر نہیں کرتا کہ کل تک وہ فقیر تھا۔ پھر اللہ نے اپنے رسول کی دعا کی برکت سے اسے مالدار بنا دیا۔ باقی رہے خالد ‘ تو ان پر تم لوگ ظلم کرتے ہو۔ انہوں نے تو اپنی زرہیں اللہ تعالیٰ کے راستے میں وقف کر رکھی ہیں۔ اور عباس بن عبدالمطلب ‘ تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ہیں۔ اور ان کی زکوٰۃ انہی پر صدقہ ہے۔ اور اتنا ہی اور انہیں میری طرف سے دینا ہے۔ اس روایت کی متابعت ابوالزناد نے اپنے والد سے کی اور ابن اسحاق نے ابوالزناد سے یہ الفاظ بیان کیے۔ «هي عليه ومثلها معها»(صدقہ کے لفظ کے بغیر) اور ابن جریج نے کہا کہ مجھ سے اعرج سے اسی طرح یہ حدیث بیان کی گئی۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle (p.b.u.h) ordered (a person) to collect Zakat, and that person returned and told him that Ibn Jamil, Khalid bin Al-Walid, and `Abbas bin `Abdul Muttalib had refused to give Zakat." The Prophet said, "What made Ibn Jamil refuse to give Zakat though he was a poor man, and was made wealthy by Allah and His Apostle ? But you are unfair in asking Zakat from Khalid as he is keeping his armor for Allah's Cause (for Jihad). As for `Abbas bin `Abdul Muttalib, he is the uncle of Allah's Apostle (p.b.u.h) and Zakat is compulsory on him and he should pay it double."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 547