صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
49. بَابُ تَلْبَسُ الْحَادَّةُ ثِيَابَ الْعَصْبِ:
49. باب: سوگ والی عورت یمن کے دھاری دار کپڑے پہن سکتی ہے۔
(49) Chapter. A mourning lady can wear clothes of Asb (a kind of Yemeness cloth that is very coarse).
حدیث نمبر: 5343
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال الانصاري، حدثنا هشام، حدثتنا حفصة، حدثتني ام عطية،" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ولا تمس طيبا إلا ادنى طهرها إذا طهرت نبذة من قسط واظفار". قال ابو عبد الله: القسط والكست مثل الكافور والقافور.(مرفوع) وَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَتْنَا حَفْصَةُ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ عَطِيَّةَ،" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَمَسَّ طِيبًا إِلَّا أَدْنَى طُهْرِهَا إِذَا طَهُرَتْ نُبْذَةً مِنْ قُسْطٍ وَأَظْفَارٍ". قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: الْقُسْطُ وَالْكُسْتُ مِثْلُ الْكَافُورِ وَالْقَافُورِ.
امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ انصاری نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا، کہا ہم سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ (کسی میت پر) خاوند کے سوا تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے اور (فرمایا کہ) خوشبو کا استعمال نہ کرے، سوا طہر کے وقت جب حیض سے پاک ہو تو تھوڑا سا عود (قسط) اور (مقام) اظفار (کی خوشبو استعمال کر سکتی ہے)، ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) کہتے ہیں کہ «قسط» اور «الكست» ایک ہی چیز ہیں، جیسے کافور اور قافور دونوں ایک ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Um 'Atiyya added: The Prophet said, "She should not use perfume except when she becomes clean from her menses whereupon she can use Qust, and Azfar (two kinds of incense).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 255

حدیث نمبر: 313
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن حفصة، قال ابو عبد الله: او هشام بن حسان، عن حفصة، عن ام عطية، قالت:" كنا ننهى ان نحد على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا، ولا نكتحل ولا نتطيب ولا نلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب، وقد رخص لنا عند الطهر إذا اغتسلت إحدانا من محيضها في نبذة من كست اظفار، وكنا ننهى عن اتباع الجنائز"، قال: رواه هشام بن حسان، عن حفصة، عن ام عطية، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: أَوْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ:" كُنَّا نُنْهَى أَنْ نُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، وَلَا نَكْتَحِلَ وَلَا نَتَطَيَّبَ وَلَا نَلْبَسَ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ، وَقَدْ رُخِّصَ لَنَا عِنْدَ الطُّهْرِ إِذَا اغْتَسَلَتْ إِحْدَانَا مِنْ مَحِيضِهَا فِي نُبْذَةٍ مِنْ كُسْتِ أَظْفَارٍ، وَكُنَّا نُنْهَى عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ"، قَالَ: رَوَاهُ هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے حفصہ سے، وہ ام عطیہ سے، آپ نے فرمایا کہ ہمیں کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے منع کیا جاتا تھا۔ لیکن شوہر کی موت پر چار مہینے دس دن کے سوگ کا حکم تھا۔ ان دنوں میں ہم نہ سرمہ لگاتیں نہ خوشبو اور عصب (یمن کی بنی ہوئی ایک چادر جو رنگین بھی ہوتی تھی) کے علاوہ کوئی رنگین کپڑا ہم استعمال نہیں کرتی تھیں اور ہمیں (عدت کے دنوں میں) حیض کے غسل کے بعد کست اظفار استعمال کرنے کی اجازت تھی اور ہمیں جنازہ کے پیچھے چلنے سے منع کیا جاتا تھا۔ اس حدیث کو ہشام بن حسان نے حفصہ سے، انہوں نے ام عطیہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um-`Atiya: We were forbidden to mourn for a dead person for more than three days except in the case of a husband for whom mourning was allowed for four months and ten days. (During that time) we were not allowed to put kohl (Antimony eye power) in our eyes or to use perfumes or to put on colored clothes except a dress made of `Asr (a kind of Yemen cloth, very coarse and rough). We were allowed very light perfumes at the time of taking a bath after menses and also we were forbidden to go with the funeral procession .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 6, Number 310

حدیث نمبر: 1280
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا ايوب بن موسى , قال: اخبرني حميد بن نافع، عن زينب بنت ابي سلمة , قالت:" لما جاء نعيابي سفيان من الشام دعت ام حبيبة رضي الله عنها بصفرة في اليوم الثالث، فمسحت عارضيها وذراعيها , وقالت: إني كنت عن هذا لغنية لولا اني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج فإنها تحد عليه اربعة اشهر وعشرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى , قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ , قَالَتْ:" لَمَّا جَاءَ نَعْيُأَبِي سُفْيَانَ مِنْ الشَّأْمِ دَعَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِصُفْرَةٍ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ، فَمَسَحَتْ عَارِضَيْهَا وَذِرَاعَيْهَا , وَقَالَتْ: إِنِّي كُنْتُ عَنْ هَذَا لَغَنِيَّةً لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے حمید بن نافع نے زینب بنت ابی سلمہ سے خبر دی کہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر جب شام سے آئی تو ام حبیبہ رضی اللہ عنہا (ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی اور ام المؤمنین) نے تیسرے دن صفرہ (خوشبو) منگوا کر اپنے دونوں رخساروں اور بازوؤں پر ملا اور فرمایا کہ اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ کوئی بھی عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ شوہر کے سوا کسی کا سوگ تین دن سے زیادہ منائے اور شوہر کا سوگ چار مہینے دس دن کرے۔ تو مجھے اس وقت اس خوشبو کے استعمال کی ضرورت نہیں تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zainab bint Abi Salama: When the news of the death of Abu Sufyan reached from Sham, Um Habiba on the third day, asked for a yellow perfume and scented her cheeks and forearms and said, "No doubt, I would not have been in need of this, had I not heard the Prophet saying: "It is not legal for a woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for more than three days for any dead person except her husband, for whom she should mourn for four months and ten days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 370

حدیث نمبر: 1282
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) ثم دخلت على زينب بنت جحش حين توفي اخوها فدعت بطيب فمست به , ثم قالت: ما لي بالطيب من حاجة غير اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر , يقول: لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا".(مرفوع) ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حِينَ تُوُفِّيَ أَخُوهَا فَدَعَتْ بِطِيبٍ فَمَسَّتْ بِهِ , ثُمَّ قَالَتْ: مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ , يَقُولُ: لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
‏‏‏‏ پھر میں زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے یہاں گئی جب کہ ان کے بھائی کا انتقال ہوا ‘ انہوں نے خوشبو منگوائی اور اسے لگایا ‘ پھر فرمایا کہ مجھے خوشبو کی کوئی ضرورت نہ تھی لیکن میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ کسی بھی عورت کو جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو ‘ جائز نہیں ہے کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے۔ لیکن شوہر کا سوگ (عدت) چار مہینے دس دن تک کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Later I went to Zainab bint Jahsh when her brother died; she asked for some scent, and after using it she said, "I am not in need of scent but I heard Allah's Apostle saying, 'It is not legal for a woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for more than three days for any dead person except her husband, (for whom she should mourn) for four months and ten days.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2 , Book 23 , Number 371

حدیث نمبر: 5334
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف , مرفوع) قالت زينب: فدخلت على زينب بنت جحش حين توفي اخوها، فدعت بطيب، فمست منه، ثم قالت: اما والله ما لي بالطيب من حاجة غير اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول على المنبر:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد على ميت فوق ثلاث ليال إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا".(موقوف , مرفوع) قَالَتْ زَيْنَبُ: فَدَخَلْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حِينَ تُوُفِّيَ أَخُوهَا، فَدَعَتْ بِطِيبٍ، فَمَسَّتْ مِنْهُ، ثُمّ قَالَتْ: أَمَا وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس اس وقت گئی جب ان کے والد ابوسفیان بن حرب رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تھا۔ ام حبیبہ نے خوشبو منگوائی جس میں خلوق خوشبو کی زردی یا کسی اور چیز کی ملاوٹ تھی، پھر وہ خوشبو ایک لونڈی نے ان کو لگائی اور ام المؤمنین نے خود اپنے رخساروں پر اسے لگایا۔ اس کے بعد کہا کہ واللہ! مجھے خوشبو کے استعمال کی کوئی خواہش نہیں تھی لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو جائز نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ کسی کا سوگ منائے سوا شوہر کے (کہ اس کا سوگ) چار مہینے دس دن کا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Humaid bin Nafi`: Zainab bint Abu Salama told me these three narrations: Zainab said: I went to Um Habiba, the wife of the Prophet when her father, Abu- Sufyan bin Herb had died. Um ,Habiba asked for a perfume which contained yellow scent (Khaluq) or some other scent, and she first perfumed one of the girls with it and then rubbed her cheeks with it and said, "By Allah, I am not in need of perfume, but I have heard Allah's Apostle saying, 'It is not lawful for a lady who believes in Allah and the Last Day to mourn for a dead person for more than three days unless he is her husband for whom she should mourn for four months and ten days.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 251

حدیث نمبر: 5335
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف , مرفوع) قالت زينب: وسمعت ام سلمة، تقول:" جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن ابنتي توفي عنها زوجها، وقد اشتكت عينها، افتكحلها؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا، مرتين او ثلاثا كل ذلك يقول: لا، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما هي اربعة اشهر وعشر، وقد كانت إحداكن في الجاهلية ترمي بالبعرة على راس الحول". قال حميد: فقلت لزينب: وما ترمي بالبعرة على راس الحول؟(موقوف , مرفوع) قَالَتْ زَيْنَبُ: وَسَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ، تَقُولُ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَقَدِ اشْتَكَتْ عَيْنَهَا، أَفَتَكْحُلُهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلَّ ذَلِكَ يَقُولُ: لَا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ". قَالَ حُمَيْدٌ: فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ: وَمَا تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ؟
زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ اس کے بعد میں ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے یہاں اس وقت گئی جب ان کے بھائی کا انتقال ہوا۔ انہوں نے بھی خوشبو منگوائی اور استعمال کیا کہا کہ واللہ! مجھے خوشبو کے استعمال کی کوئی خواہش نہیں تھی لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبر یہ فرماتے سنا ہے کہ کسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو یہ جائز نہیں کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے، صرف شوہر کے لیے چار مہینے دس دن کا سوگ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Zainab further said: I want to Zainab bint Jahsh when her brother died. She asked for perfume and used some of it and said, "By Allah, I am not in need of perfume, but I have heard Allah's Apostle saying on the pulpit, 'It is not lawful for a lady who believes in Allah and the last day to mourn for more than three days except for her husband for whom she should mourn for four months and ten days.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 251

حدیث نمبر: 5337
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف , مرفوع) قال حميد فقلت لزينب وما ترمي بالبعرة على راس الحول فقالت زينب كانت المراة إذا توفي عنها زوجها دخلت حفشا، ولبست شر ثيابها، ولم تمس طيبا حتى تمر بها سنة، ثم تؤتى بدابة حمار او شاة او طائر فتفتض به، فقلما تفتض بشيء إلا مات، ثم تخرج فتعطى بعرة فترمي، ثم تراجع بعد ما شاءت من طيب او غيره. سئل مالك ما تفتض به قال تمسح به جلدها.(موقوف , مرفوع) قَالَ حُمَيْدٌ فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ وَمَا تَرْمِي بِالْبَعَرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ فَقَالَتْ زَيْنَبُ كَانَتِ الْمَرْأَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا دَخَلَتْ حِفْشًا، وَلَبِسَتْ شَرَّ ثِيَابِهَا، وَلَمْ تَمَسَّ طِيبًا حَتَّى تَمُرَّ بِهَا سَنَةٌ، ثُمَّ تُؤْتَى بِدَابَّةٍ حِمَارٍ أَوْ شَاةٍ أَوْ طَائِرٍ فَتَفْتَضُّ بِهِ، فَقَلَّمَا تَفْتَضُّ بِشَيْءٍ إِلاَّ مَاتَ، ثُمَّ تَخْرُجُ فَتُعْطَى بَعَرَةً فَتَرْمِي، ثُمَّ تُرَاجِعُ بَعْدُ مَا شَاءَتْ مِنْ طِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ. سُئِلَ مَالِكٌ مَا تَفْتَضُّ بِهِ قَالَ تَمْسَحُ بِهِ جِلْدَهَا.
حمید نے بیان کیا کہ میں نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ اس کا کیا مطلب ہے کہ سال بھر تک مینگنی پھینکنی پڑتی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ زمانہ جاہلیت میں جب کسی عورت کا شوہر مر جاتا تو وہ ایک نہایت تنگ و تاریک کوٹھڑی میں داخل ہو جاتی۔ سب سے برے کپڑے پہنتی اور خوشبو کا استعمال ترک کر دیتی۔ یہاں تک کہ اسی حالت میں ایک سال گزر جاتا پھر کسی چوپائے گدھے یا بکری یا پرندہ کو اس کے پاس لایا جاتا اور وہ عدت سے باہر آنے کے لیے اس پر ہاتھ پھیرتی۔ ایسا کم ہوتا تھا کہ وہ کسی جانور پر ہاتھ پھیر دے اور وہ مر نہ جائے۔ اس کے بعد وہ نکالی جاتی اور اسے مینگنی دی جاتی جسے وہ پھینکتی۔ اب وہ خوشبو وغیرہ کوئی بھی چیز استعمال کر سکتی تھی۔ امام مالک سے پوچھا گیا کہ «تفتض به» کا کیا مطلب ہے تو آپ نے فرمایا وہ اس کا جسم چھوتی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

I (Humaid) said to Zainab, "What does 'throwing a globe of dung when one year had elapsed' mean?" Zainab said, "When a lady was bereaved of her husband, she would live in a wretched small room and put on the worst clothes she had and would not touch any scent till one year had elapsed. Then she would bring an animal, e.g. a donkey, a sheep or a bird and rub her body against it. The animal against which she would rub her body would scarcely survive. Only then she would come out of her room, whereupon she would be given a globe of dung which she would throw away and then she would use the scent she liked or the like."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 251

حدیث نمبر: 5339
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وسمعت زينب بنت ام سلمة تحدث، عن ام حبيبة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يحل لامراة مسلمة تؤمن بالله واليوم الآخر، ان تحد فوق ثلاثة ايام إلا على زوجها اربعة اشهر وعشرا".(مرفوع) وَسَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، أَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
اور میں نے زینب بنت ام سلمہ سے سنا، وہ ام حبیبہ سے بیان کرتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مسلمان عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو۔ اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی (کی وفات) کا سوگ تین دن سے زیادہ منائے سوا شوہر کے کہ اس کے لیے چار مہینے دس دن ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Habiba: The Prophet said, "It is not lawful for a Muslim woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for more than three days, except for her husband, for whom she should mourn for four months and ten days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 252

حدیث نمبر: 5345
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، عن سفيان، عن عبد الله بن ابي بكر بن عمرو بن حزم، حدثني حميد بن نافع، عن زينب بنت ام سلمة، عن ام حبيبة بنت ابي سفيان، لما جاءها نعي ابيها دعت بطيب، فمسحت ذراعيها، وقالت: ما لي بالطيب من حاجة، لولا اني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ، لَمَّا جَاءَهَا نَعِيُّ أَبِيهَا دَعَتْ بِطِيبٍ، فَمَسَحَتْ ذِرَاعَيْهَا، وَقَالَتْ: مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ، لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی بکر بن عمرو بن حزم نے بیان کیا، ان سے حمید بن نافع نے بیان، ان سے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا اور ان سے ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب ان کے والد کی وفات کی خبر پہنچی تو انہوں نے خوشبو منگوائی اور اپنے دونوں بازؤں پر لگائی پھر کہا کہ مجھے خوشبو کی کوئی ضرورت نہ تھی لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جو عورت اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتی ہو وہ کسی میت کا تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے سوا شوہر کے کہ اس کے لیے چار مہینے دس دن ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zainab bint Um Salama: When Um Habiba bint Abi Sufyan was informed of her father's death, she asked for perfume and rubbed it over her arms and said, "I am not in need of perfume, but I have heard the Prophet saying, "It is not lawful for a lady who believes in Allah and the Last Day to mourn for more than three days except for her husband for whom the (mourning) period is four months and ten days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 257

حدیث نمبر: 5707
Save to word مکررات اعراب English
وقال عفان، حدثنا سليم بن حيان، حدثنا سعيد بن ميناء، قال: سمعت ابا هريرة يقول، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا عدوى ولا طيرة، ولا هامة ولا صفر، وفر من المجذوم كما تفر من الاسد"وَقَالَ عَفَّانُ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ، وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ، وَفِرَّ مِنَ الْمَجْذُومِ كَمَا تَفِرُّ مِنَ الْأَسَدِ"
اور عفان بن مسلم (امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ) نے کہا (ان کو ابونعیم نے وصل کیا) ہے کہ ہم سے سلیم بن حیان نے بیان کیا، ان سے سعید بن میناء نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چھوت لگنا، بدشگونی لینا، الو کا منحوس ہونا اور صفر کا منحوس ہونا یہ سب لغو خیالات ہیں البتہ جذامی شخص سے ایسے بھاگتا رہ جیسے کہ شیر سے بھاگتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, '(There is) no 'Adwa (no contagious disease is conveyed without Allah's permission). nor is there any bad omen (from birds), nor is there any Hamah, nor is there any bad omen in the month of Safar, and one should run away from the leper as one runs away from a lion.''
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 608


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.