صحيح البخاري
كِتَاب الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
47. بَابُ الْكُحْلِ لِلْحَادَّةِ:
باب: عورت عدت میں سرمہ کا استعمال نہ کرے۔
حدیث نمبر: 5339
وَسَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، أَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
اور میں نے زینب بنت ام سلمہ سے سنا، وہ ام حبیبہ سے بیان کرتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مسلمان عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو۔ اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی (کی وفات) کا سوگ تین دن سے زیادہ منائے سوا شوہر کے کہ اس کے لیے چار مہینے دس دن ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5339 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5339
حدیث حاشیہ:
1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب سن کر اس عورت نے دوبارہ کہا کہ اس کی آنکھ ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔
آپ نے فرمایا:
”وہ سرمہ استعمال نہیں کر سکتی اگرچہ اس کی آنکھ ضائع ہو جائے۔
“ (معرفة الصحابة لأبي نعيم الأصبهاني، رقم: 7125)
حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا بھی اس حدیث کے پیش نظر یہی فتوی دیتی تھیں۔
لیکن بیہقی وغیرہ کی روایت میں ہے کہ رات کے وقت سرمہ لگا لیا کرے اور دن کے وقت اسے صاف کر دیا کرے۔
(السنن الكبرى للبيهقي: 440/7)
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر سرمہ لگانے کی ضرورت نہ ہو تو کسی صورت میں اسے استعمال نہ کرے، اگر ضرورت پڑے تو رات کو استعمال کر کے دن کو اسے صاف کر دیا جائے۔
بہرحال ہمارا رجحان یہ ہے کہ عورت کو ایام سوگ میں سرمہ لگانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
(فتح الباري: 604/9)
والله أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5339