سنن ترمذي: کتب/ابواب
احادیث
رواۃ الحدیث
سوانح حیات امام ترمذی رحمہ اللہ
سنن ترمذي
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
17. باب مَا ذُكِرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصُّلْحِ بَيْنَ النَّاسِ
17. باب: لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے سلسلے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ارشادات۔
Chapter: What Has Been Related From The Messenger Of Allah (saws) About Reconciliation
حدثنا الحسن بن علي الخلال , حدثنا ابو عامر العقدي ، حدثنا كثير بن عبد الله بن عمرو بن عوف المزني , عن ابيه , عن جده , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الصلح جائز بين المسلمين , إلا صلحا حرم حلالا , او احل حراما , والمسلمون على شروطهم إلا شرطا حرم حلالا , او احل حراما ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ , حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الصُّلْحُ جَائِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ , إِلَّا صُلْحًا حَرَّمَ حَلَالًا , أَوْ أَحَلَّ حَرَامًا , وَالْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ إِلَّا شَرْطًا حَرَّمَ حَلَالًا , أَوْ أَحَلَّ حَرَامًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. عمرو بن عوف مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
” صلح مسلمان کے درمیان نافذ ہو گی سوائے ایسی صلح کے جو کسی حلال کو حرام کر دے یا کسی حرام کو حلال۔ اور مسلمان اپنی شرطوں کے پابند ہیں۔ سوائے ایسی شرط کے جو کسی حلال کو حرام کر دے یا کسی حرام کو حلال
“ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Report Error
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأحکام 23 (2353)، (تحفة الأشراف: 10775) (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ ”کثیر بن عبداللہ“ ضعیف راوی ہیں، دیکھئے: الارواء رقم 1303)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2353)
● جامع الترمذي 1352 عمرو بن عوف الصلح جائز بين المسلمين إلا صلحا حرم حلالا أو أحل حراما والمسلمون على شروطهم إلا شرطا حرم حلالا أو أحل حراما
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1352 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1352
اردو حاشہ: نوٹ: (شواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ ” کثیر بن عبداللہ“ ضعیف راوی ہیں، دیکھئے: الارواء رقم: 1303)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1352