انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو شخص نماز بھول جائے تو چاہیئے کہ جب یاد آئے پڑھ لے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سمرہ اور ابوقتادہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت کی جاتی ہے کہ انہوں نے اس شخص کے بارے میں جو نماز بھول جائے کہا کہ وہ پڑھ لے جب بھی اسے یاد آئے خواہ وقت ہو یا نہ ہو۔ یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے، اور ابوبکرہ رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ وہ عصر میں سو گئے اور سورج ڈوبنے کے وقت اٹھے، تو انہوں نے نماز نہیں پڑھی جب تک کہ سورج ڈوب نہیں گیا۔ اہل کوفہ کے کچھ لوگ اسی طرف گئے ہیں۔ رہے ہمارے اصحاب یعنی محدثین تو وہ علی بن ابی طالب رضی الله عنہ ہی کے قول کی طرف گئے ہیں۔
● صحيح البخاري | 597 | أنس بن مالك | من نسي صلاة فليصل إذا ذكرها لا كفارة لها إلا ذلك وأقم الصلاة لذكري |
● صحيح مسلم | 1566 | أنس بن مالك | من نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها لا كفارة لها إلا ذلك |
● صحيح مسلم | 1569 | أنس بن مالك | إذا رقد أحدكم عن الصلاة أو غفل عنها فليصلها إذا ذكرها فإن الله يقول أقم الصلاة لذكري |
● صحيح مسلم | 1568 | أنس بن مالك | من نسي صلاة أو نام عنها فكفارتها أن يصليها إذا ذكرها |
● جامع الترمذي | 178 | أنس بن مالك | من نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها |
● سنن أبي داود | 442 | أنس بن مالك | من نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها لا كفارة لها إلا ذلك |
● سنن النسائى الصغرى | 614 | أنس بن مالك | من نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها |
● سنن النسائى الصغرى | 615 | أنس بن مالك | كفارتها أن يصليها إذا ذكرها |
● سنن ابن ماجه | 696 | أنس بن مالك | من نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها |
● سنن ابن ماجه | 695 | أنس بن مالك | يصليها إذا ذكرها |