سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
19. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَنْسَى الصَّلاَةَ
باب: آدمی نماز بھول جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 178
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , وَبِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا ". وَفِي الْبَاب عَنْ سَمُرَةَ , وَأَبِي قَتَادَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَيُرْوَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ قَالَ فِي الرَّجُلِ يَنْسَى الصَّلَاةَ، قَالَ: يُصَلِّيهَا مَتَى مَا ذَكَرَهَا فِي وَقْتٍ أَوْ فِي غَيْرِ وَقْتٍ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ , وَأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ , وَإِسْحَاق، وَيُرْوَى عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّهُ نَامَ عَنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ، فَاسْتَيْقَظَ عِنْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ، فَلَمْ يُصَلِّ حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَقَدْ ذَهَبَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ إِلَى هَذَا، وَأَمَّا أَصْحَابُنَا فَذَهَبُوا إِلَى قَوْلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو شخص نماز بھول جائے تو چاہیئے کہ جب یاد آئے پڑھ لے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سمرہ اور ابوقتادہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت کی جاتی ہے کہ انہوں نے اس شخص کے بارے میں جو نماز بھول جائے کہا کہ وہ پڑھ لے جب بھی اسے یاد آئے خواہ وقت ہو یا نہ ہو۔ یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے، اور ابوبکرہ رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ وہ عصر میں سو گئے اور سورج ڈوبنے کے وقت اٹھے، تو انہوں نے نماز نہیں پڑھی جب تک کہ سورج ڈوب نہیں گیا۔ اہل کوفہ کے کچھ لوگ اسی طرف گئے ہیں۔ رہے ہمارے اصحاب یعنی محدثین تو وہ علی بن ابی طالب رضی الله عنہ ہی کے قول کی طرف گئے ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 37 (597)، صحیح مسلم/المساجد 55 (684)، سنن ابی داود/ الصلاة 11 (442)، سنن النسائی/المواقیت 52 (614) سنن ابن ماجہ/الصلاة 10 (696)، (تحفة الأشراف: 1430، وکذا: 1299) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (696)