قاسم بن محمد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ آیات) تلاوت فرمائیں: "وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی، اس میں سے محکم (معنی میں واضح) آیتیں ہیں، وہی اصل کتاب ہیں اور دوسری متشابہ آیات ہیں، پھر وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے، وہ فتنے کی تلاش میں ان آیتوں کے پیچھے پڑے رہتے ہیں جو ان (آیات قرآنی) میں سے متشابہ ہیں۔ ان (متشابہ آیات) کا حقیقی معنی اللہ اور ان لوگوں کے علاوہ اور کوئی نہیں جانتا جو علم میں راسخ ہیں۔ وہ (یہی) کہتے ہیں: ہم ان (آیات) پر ایمان لائے، سب (آیتیں) ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور دانائی رکھنے والوں کے سوا کوئی (ان سے) نصیحت حاصل نہیں کرتا۔" (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو قرآن میں سے متشابہ (آیات) کے پیچھے پڑتے ہیں، تو یہی لوگ ہیں جن کا اللہ نے (سابقہ آیات میں) ذکر کیا ہے، لہذا ان سے بچ کر رہو۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی،"وہی تو ہے جس نے آپ پر یہ کتاب نازل کی جس کی کچھ آیات محکم ہیں اور یہی کتاب کی اصل بنیاد ہیں اور دوسری متشابہت ہیں چنانچہ جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے تو وہ اس کی متشابہ آیات کے پیچھے پڑے رہتے ہیں،فتنہ انگیزی کی خاطر اور ان کا حقیقی معنی تلاش کرنے کے لیے حالانکہ ان کا صحیح اور حقیقی مفہوم (اصل مراد) اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور جو لوگ علم میں پختہ ہیں وہ کہتے ہیں ہم ان (متشابہات) پر ایمان لائے، سارا قرآن ہمارا رب کی طرف سے ہے اور کسی چیز سے عبرت یا سبق صرف عقلمند حاصل کرتے ہیں۔"آل عمران آیت 7،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو اس کی متشابہ آیتوں کے درپے ہیں تو انہیں لوگوں کا اللہ نے نام بتایا ہے، ان سے بچو۔"