فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3232
´زناکار عورت سے شادی کرنے کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں سے شادی چار چیزیں دیکھ کر کی جاتی ہے: اس کا مال دیکھ کر، اس کی خاندانی وجاہت (حسب) دیکھ کر، اس کی خوبصورتی دیکھ کر اور اس کا دین دیکھ کر، تو تم دیندار عورت کو پانے کی کوشش کرو ۱؎، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں“ ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3232]
اردو حاشہ:
1) اس روایت میں صراحتاً تو زنا کار عوتوں سے نکاح کا ذکر نہیں، البتہ آپ کا فرمان: ”دین والی کو حاصل کر“ کا نتیجہ یہی ہے کہ زانیہ سے نکاح نہ کیا جائے کیونکہ وہ دین والی نہیں۔ دین والی سے مراد دین کے واجبات وجواہی کی پابند عورت ہے۔
(2) ہر معاملے میں دین دار لوگوں کی صحبت اختیار کرنی چاہیے کہ ان کے اخلاق، عادات اور فیوض وبرکات سے مستفید ہونے کا موقع ملتا ہے۔
(3) حسب و نسب، جمال اور مال دار خاتون سے شادی کرنا ممنوع نہیں بلکہ اہم صفت ”دین دار“ کو اہمیت نہ دینا معیوب ہے۔ دین داری کے ساتھ اگر باقی صفات بھی ہوں تو سونے پر سہاگہ ہے۔ لیکن ایک دین دار خاتون کا رشتہ محض اس بنا پر ٹھکرا دینا کہ وہ مال دار یا حسب ونسب والی نہیں، درست نہیں ہے۔
(4) کلمات کا وہی مفہوم مراد لیا جائے گا جو معاشرے میں رائج ہے، وہ اچھا ہو یا برا۔ ظاہری الفاظ کو نہیں دیکھا جائے گا، جیسے تربَت يداكَ اور ثكلتكَ أمكَ وغیرہ۔ بظاہر الفاظ سے بددعائیہ کلمات ہیں مگر ان کا ظاہری مفہوم مراد نہیں۔
(5) آدمی کو مستقبل اور انجام کار سوچ کر کسی کام کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ نیک عورت کی وجہ سے آدمی مستقبل میں سعادت مند ہوگا کیونکہ وہ خاوند کے گھر، اہل، مال اور اس کی عزت کی حفاظت کرے گی، نیز اطاعت اور فرمابرداری کو اپنی سعادت سمجھے گی۔ اس کے برعکس غیر صالح عورت بہت سی پریشانیوں کا باعث بنے گی۔
(6) لوگوں کی اکثریت نکاح کے لیے انتخاب میں غلطی کرتی ہے۔ یہ اکثریت دلیل نہیں بن سکتی۔ درست معیار وہی ہے جو شریعت نے مقرر فرمایا، یعنی دینداری کو ترجیح۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3232