الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7460
7460. سیدنا معاویہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا اسے جھٹلانے والے اورد یگر مخالفین کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے یہاں تک کہ اللہ کا امر یعنی قیامت آجائے گی اور وہ اسی حال میں ہوں گے۔“ مالک بن یخامر نے کہا: میں نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ یہ گروہ شام میں ہوگا اس پر سیدنا معاویہ نے کہا: یہ مالک بن یخامر، سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بیان کرتا کہ وہ گروہ شام میں ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7460]
حدیث حاشیہ:
1۔
مذکورہ احادیث میں حق پر قائم رہنے والے جس گروہ کا ذکر ہےدیگراحادیث میں ان کے دستور العمل کی وضاحت ان الفاظ میں بیان ہوئی ہے کہ وہ میرے اور میرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے راستے پر چلنے والے ہوں گے۔
(جامع الترمذي، الإیمان، حدیث: 2641)
2۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عنوان ثابت کرنے کے لیے۔
”یہاں تک کہ اللہ کا امر آجائے گا۔
“ کو دلیل بنایا ہے۔
اس سے مراد وہ کونی اور قدری امر ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے فیصلہ کیا جیسا کہ صحیح مسلم کے حوالے سے پہلے گزر چکا ہے پھر اس تقدیر کے فیصلے کو اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی فرمایی تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو اس کی تعلیم دیں۔
جب اس کا وقت آپہنچے گا تو اللہ تعالیٰ کلمہ کن سے اسے برپا کر دے گا۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ امر اس کی صفات میں سے ہے اور غیر مخلوق ہے۔
یہ امر اور اللہ تعالیٰ کا قول دونوں ایک ہی چیزیں ہیں اور قیامت اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے جو کلمہ کن کے اثرات سے قائم ہو گی۔
علامہ ابن بطال فرماتے ہیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد معتزلہ کی تردید کرنا ہے جو کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا یہ امر مخلوق ہے۔
ان کا موقف علمائے سلف کے خلاف ہے۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 549/13)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7460