صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
28. بَابٌ:
28. باب:۔۔۔
(28) Chapter.
حدیث نمبر: 3640
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن ابي الاسود، حدثنا يحيى، عن إسماعيل، حدثنا قيس سمعت المغيرة بن شعبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يزال ناس من امتي ظاهرين حتى ياتيهم امر الله وهم ظاهرون".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزَالُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ".
مجھ سے عبداللہ بن ابوالاسود نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ان سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا کہ میں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ ہمیشہ غالب رہیں گے، یہاں تک کہ قیامت یا موت آئے گی اس وقت بھی وہ غالب ہی ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Mughira bin Shu`ba: The Prophet said, "Some of my followers will remain victorious (and on the right path) till the Last Day comes, and they will still be victorious."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 834


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري7311مغيرة بن شعبةلا يزال طائفة من أمتي ظاهرين حتى يأتيهم أمر الله وهم ظاهرون
   صحيح البخاري7459مغيرة بن شعبةلا يزال من أمتي قوم ظاهرين على الناس حتى يأتيهم أمر الله
   صحيح البخاري3640مغيرة بن شعبةلا يزال ناس من أمتي ظاهرين حتى يأتيهم أمر الله وهم ظاهرون
   صحيح مسلم4951مغيرة بن شعبةلن يزال قوم من أمتي ظاهرين على الناس حتى يأتيهم أمر الله وهم ظاهرون

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3640 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3640  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے اہل حدیث مراد ہیں۔
امام احمد بن حنبل ؒ فرماتے ہیں کہ اگر اس سے اہل حدیث مراد نہ ہوں تو میں نہیں سمجھ سکتا کہ اور کون لوگ مراد ہوسکتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3640   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7459  
7459. سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میری امت میں سے ایک گروہ دوسرے لوگوں پر غالب رہے گا یہاں تک کہ ان کے پاس اللہ کا امر، یعنی قیامت آ جائے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7459]
حدیث حاشیہ:
وہ گروہ ہی ہے جس نے مَا أَنَا عَلیهِ و أصحاِبي کو اپنا دستور العمل بنایا۔
جس سےسچے اہل حدیث کی جماعت مراد ہے کہ امت میں یہ لوگ فرقہ بندی سےمحفوظ رہے اورصرف قال اللہ وقال الرسول کو انہوں نے اپنا مذہب ومسلک قرار دیا اورتوحید وسنت کو اپنا مشرب بنایا۔
جن کا قول ہے:
ما اہلحدیثیم دغارانہ شناسیم صد شکر کہ درمذہب ماحیلہ وفن نیست ائمہ اربعہ اور کتنے ہی محققین فقہائے کرام بھی اسی میں داخل ہیں۔
جنہوں نے اندھی تقلید کو اپنا شعار نہیں بنایا۔
کثراللہ مساعیھم (آمین)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7459   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7311  
7311. سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ غالب رہے گا یہاں تک کہ قیامت آجائے گی وہ غالب ہی رہیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7311]
حدیث حاشیہ:
یہ دوسری حدیث کے خلاف نہیں ہے جس میں یہ ہے کہ قیامت بد ترین خلق اللہ پر قائم ہوگی کیونکہ یہ بد ترین لوگ ایک مقام میں ہوں گے اور وہ گروہ دوسرے مقام میں ہوگا یا اس حدیث میں امر اللہ سے یہ مراد ہے یہاں تک کہ قیامت قریب آن پہنچے تو قیامت سے کچھ پہلے یہ فرقہ والے مر جائیں گے اور نرے برے لوگ رہ جائیں گے جیسے دوسری حدیث میں ہے کہ قیامت کے قریب ایک ہوا چلے گی جس سے ہر مومن کی روح قبض ہو جائے گی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7311   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7311  
7311. سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ غالب رہے گا یہاں تک کہ قیامت آجائے گی وہ غالب ہی رہیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7311]
حدیث حاشیہ:

اس غلبے سے مراد علمی، عملی اور اخلاقی غلبہ ہے۔
ضروری نہیں کہ ان کے ہاتھ میں حکومت کی باگ ڈور ہو، بہرحال یہ حقیقت ہے کہ دین حق کی سربلندی کے لیے ایک گروہ قیامت تک برسر پیکار رہے گا، اسے دوسروں کی مخالفت کچھ بھی نقصان نہیں پہنچائے گی۔
وہ دین کا دفاع دلائل وبراہین سے کرتے رہیں گے۔

ایک حدیث میں ہے:
قیامت شرارتی لوگوں پر قائم ہوگی اور وہ لوگ جاہلیت کے کافروں سے زیادہ شرارتی ہوں گے۔
وہ اللہ تعالیٰ سے جب کوئی دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ اسے مسترد کردے گا۔
(صحیح مسلم، الإمارة، حدیث: 4957(1924)
یہ حدیث ذکر کردہ حدیث کے خلاف نہیں کیونکہ بدترین اور شرارتی لوگ ایک مقام پر ہوں گے اور حق کا دفاع کرنے والا گروہ دوسرے مقام میں ہوگا کیونکہ ایک حدیث میں ان کے مقام کی نشاندہی کی گئی ہے کہ حق کا دفاع کرنے والے بیت المقدس اور اس کے نواحی علاقے میں ہوں گے۔
(مسند أحمد: 269/5)
یہ بھی ممکن ہے کہ قیامت سے پہلے اللہ تعالیٰ حق کا دفاع کرنے والوں کو اٹھا لے، پھر قیامت بدترین لوگوں پر قائم ہو جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ قیامت کے قریب ایک ہوا چلے گی جس سے ہرمومن کی روح قبض ہو جائے گی اور یہی بات زیادہ راجح ہے۔
واللہ أعلم۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث:
(117)
312 وفتح الباري: 360/13)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7311   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.