مجھ سے خلف بن خالد قرشی نے بیان کیا، کہا ہم سے بکر بن مضر نے بیان کیا، ان سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عراق بن مالک نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن مسعود نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چاند کے دو ٹکڑے ہو گئے تھے۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3638
حدیث حاشیہ: کفار مکہ کا خیال تھا کہ یہ یعنی محمد ﷺ اپنے جادو کے زور سے زمین پر عجائبات دکھلاسکتے ہیں، آسمان پر ان کا جادو نہ چل سکے گا۔ اسی خیال کی بنیاد پر انہوں نے معجزہ شق قمر طلب کیا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ دکھلایا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3638
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7079
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں چاند شق ہو گیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:7079]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حافظ ابن کثیر نے لکھا ہے، بہت سے مسافروں نے بتایا کہ انہوں نے ہندوستان میں ایک ہیکل دیکھا، جس پر لکھا ہوا تھا، یہ اس رات تعمیر ہوا، جس میں چاند شق ہوا تھا، ابن کثیر ج(6) ص (77) اور شق قمر کا واقعہ مالیبار میں بھی نظر آیا تھا، تاریخ فرشتہ اردو، ج(2) ص 488۔ 489 دیکھئے۔