الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4737
´قرآن کے کلام اللہ ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے لیے (ان الفاظ میں) اللہ تعالیٰ پناہ مانگتے تھے «أعيذكما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة» ”میں تم دونوں کے لیے پناہ مانگتا ہوں اللہ کے پورے کلمات کے ذریعہ، ہر شیطان سے، ہر زہریلے کیڑے (سانپ بچھو وغیرہ) سے اور ہر نظر بد والی آنکھ سے“ پھر فرماتے: ”تمہارے باپ (ابراہیم) اسماعیل و اسحاق کے لیے بھی انہی کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتے تھے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن مخلوق نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4737]
فوائد ومسائل:
1: کیونکہ سیدنا خلیل الرحمن یا حضرت محمد رسول ؐ کے متعلق تصور نہیں کیا جا سکتا کہ وہ کسی مخلوق کی پناہ حاصل کریں۔
2: جب ابنیا ؑکی صالح اولاد اللہ کی امان اور پناہ سے مستغنی نہیں تو دوسرے لوگوں کو تو اس کی احتیاج اور بھی زیادہ ہے۔
3: مستحب ہے کہ بچوں کو ان مبارک کلمات سے ہمیشہ دم کیا جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4737