(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن حماد بن سلمة، عن فرقد السبخي، عن سعيد بن جبير، عن ابن عمر، " ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يدهن بالزيت وهو محرم غير المقتت ". قال ابو عيسى: المقتت المطيب،. قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث فرقد السبخي، عن سعيد بن جبير، وقد تكلم يحيى بن سعيد، في فرقد السبخي، وروى عنه الناس.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدَّهِنُ بِالزَّيْتِ وَهُوَ مُحْرِمٌ غَيْرِ الْمُقَتَّتِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: الْمُقَتَّتُ الْمُطَيَّبُ،. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَقَدْ تَكَلَّمَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، فِي فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، وَرَوَى عَنْهُ النَّاسُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں زیتون کا تیل لگاتے تھے اور یہ (تیل) بغیر خوشبو کے ہوتا تھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف فرقد سبخی کی روایت سے جانتے ہیں، اور فرقد نے سعید بن جبیر سے روایت کی ہے۔ یحییٰ بن سعید نے فرقد سبخی کے سلسلے میں کلام کیا ہے، اور فرقد سے لوگوں نے روایت کی ہے، ۲- مقتت کے معنی خوشبودار کے ہیں۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ محرم کے لیے زیتون کا تیل جس میں خوشبو کی ملاوٹ نہ ہو لگانا جائز ہے، لیکن حدیث ضعیف ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 88 (3083)، (تحفة الأشراف: 7060) (ضعیف الإسناد) (سند میں فرقد سبخی لین الحدیث اور کثیر الخطاء راوی ہںذ) (وأخرجہ صحیح البخاری/الحج18 (1537) موقوفا علی ابن عمر وہو أصح)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: (962) إسناده ضعيف / جه 3083 فرقد السبخي:ضعيف من جھة حفظه، ضعفه الجمھور وفي التحرير (5384): ”ضعيف“ والحديث صوابه موقوف كما فى صحيح البخاري (1538)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3083
´محرم کو کس قسم کا تیل استعمال کرنا جائز ہے؟` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں اپنے سر میں زیتون کا تیل لگاتے تھے جو «مقتت»(خوشبودار) نہ ہوتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3083]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: مذکورہ روایت اکثر محققین کے نزدیک سنداً ضعیف ہےتاہم یہی بات صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً ثابت ہے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب الطيب عندالإحرام، حديث: 1537) چنانچہ احرام کی حالت میں ایسا تیل استعمال کیا جاسکتا ہے جس میں خوشبو وغیرہ کی ملاوٹ نہ ہو جبکہ حالت احرام میں خوشبو یا خوشبو والا تیل لگانا منع ہے۔ تاہم احرام باندھنے سے پہلے خوشبو وغیرہ بھی استعمال کی جا سکتی ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ انھوں نےرسول اللہﷺ کو احرام باندھنے سے قبل خوشبو لگائی تھی۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: جلد 8 / 400‘402)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3083