(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد السلام بن حرب، عن خصيف، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " اهل في دبر الصلاة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرف احدا رواه غير عبد السلام بن حرب، وهو الذي يستحبه اهل العلم ان يحرم الرجل في دبر الصلاة.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَهَلَّ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَاهُ غَيْرَ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ، وَهُوَ الَّذِي يَسْتَحِبُّهُ أَهْلُ الْعِلْمِ أَنْ يُحْرِمَ الرَّجُلُ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد احرام باندھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم عبدالسلام بن حرب کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے جس نے یہ حدیث روایت کی ہو، ۳- جس چیز کو اہل علم نے مستحب قرار دیا ہے وہ یہی ہے کہ آدمی نماز کے بعد احرام باندھے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2755
´تلبیہ کب پکاریں؟` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد تلبیہ پکارنا شروع کیا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2755]
اردو حاشہ: یہ روایت ضعیف ہے، بشرط صحت اس سے احرام کی نماز مراد نہیں جیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں بلکہ ظہر کی نماز تھی، جس کے بعد آپ نے تلبیہ کہا، چنانچہ اگلی روایت میں اس کی صراحت ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2755