سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
9. باب مَا جَاءَ مَتَى أَحْرَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے احرام کب باندھا؟
حدیث نمبر: 819
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَهَلَّ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَاهُ غَيْرَ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ، وَهُوَ الَّذِي يَسْتَحِبُّهُ أَهْلُ الْعِلْمِ أَنْ يُحْرِمَ الرَّجُلُ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد احرام باندھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم عبدالسلام بن حرب کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے جس نے یہ حدیث روایت کی ہو،
۳- جس چیز کو اہل علم نے مستحب قرار دیا ہے وہ یہی ہے کہ آدمی نماز کے بعد احرام باندھے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 56 (2755) (تحفة الأشراف: 5502) (ضعیف) (سند میں خصیف مختلط راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (312) // عندنا برقم (388 / 1770) ، ضعيف سنن النسائي برقم (175 / 2754) //
قال الشيخ زبير على زئي: (819) إسناده ضعيف / ن 2755
خصيف ضعيف (تقدم:279)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 819 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 819
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں خصیف مختلط راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 819
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2755
´تلبیہ کب پکاریں؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد تلبیہ پکارنا شروع کیا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2755]
اردو حاشہ:
یہ روایت ضعیف ہے، بشرط صحت اس سے احرام کی نماز مراد نہیں جیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں بلکہ ظہر کی نماز تھی، جس کے بعد آپ نے تلبیہ کہا، چنانچہ اگلی روایت میں اس کی صراحت ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2755