(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، وعلي بن حجر، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة، وإسماعيل بن إبراهيم، عن ابن ابي نجيح، عن ابيه، قال: سئل ابن عمر، عن صوم يوم عرفة بعرفة، فقال: حججت مع النبي صلى الله عليه وسلم فلم يصمه، ومع ابي بكر فلم يصمه، ومع عمر فلم يصمه، ومع عثمان فلم يصمه، وانا لا اصومه ولا آمر به ولا انهى عنه. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد روي هذا الحديث ايضا عن ابن ابي نجيح، عن ابيه، عن رجل، عن ابن عمر، وابو نجيح اسمه يسار، وقد سمع من ابن عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ، عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ: حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُمَرَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَأَنَا لَا أَصُومُهُ وَلَا آمُرُ بِهِ وَلَا أَنْهَى عَنْهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبُو نَجِيحٍ اسْمُهُ يَسَارٌ، وَقَدْ سَمِعَ مِنْ ابْنِ عُمَرَ.
ابونجیح یسار کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی الله عنہما سے عرفہ کے دن عرفات میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا۔ آپ نے اس دن کا روزہ نہیں رکھا۔ ابوبکر کے ساتھ حج کیا، انہوں نے بھی نہیں رکھا، عمر کے ساتھ کیا۔ انہوں نے بھی نہیں رکھا۔ عثمان کے ساتھ کیا تو انہوں نے بھی نہیں رکھا (رضی الله عنہم)، میں بھی اس دن (وہاں عرفات میں) روزہ نہیں رکھتا ہوں، البتہ نہ تو میں اس کا حکم دیتا ہوں اور نہ ہی اس سے روکتا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- یہ حدیث ابن ابی نجیح سے بطریق: «عن أبيه عن رجل عن ابن عمر» بھی مروی ہے۔ ابونجیح کا نام یسار ہے اور انہوں نے ابن عمر سے سنا ہے۔
وضاحت: ۱؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ ابونجیح نے اس حدیث کو پہلے ابن عمر سے ایک آدمی کے واسطے سے سنا تھا پھر بعد میں ابن عمر سے ان کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے اسے براہ راست بغیر واسطے کے ابن عمر رضی الله عنہما سے سنا۔
حججت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يصمه، وحججت مع أبي بكر فلم يصمه، وحججت مع عمر فلم يصمه، وحججت مع عثمان فلم يصمه، وأنا لا أصومه ولا آمر به ولا أنهى عنه
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 751
اردو حاشہ: 1؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ ابو نجیح نے اس حدیث کو پہلے ابن عمرسے ایک آدمی کے واسطے سے سنا تھا پھر بعد میں ابن عمر سے ان کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے اسے براہ راست بغیر واسطے کے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 751