سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
47. باب كَرَاهِيَةِ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ
47. باب: میدان عرفات میں یوم عرفہ کے روزے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Fast The Day of Arafah While At Arafat
حدیث نمبر: 750
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسماعيل ابن علية، حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " افطر بعرفة، وارسلت إليه ام الفضل بلبن فشرب ". وفي الباب عن ابي هريرة، وابن عمر، وام الفضل. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن صحيح، وقد روي عن ابن عمر، قال: حججت مع النبي صلى الله عليه وسلم فلم يصمه يعني يوم عرفة، ومع ابي بكر فلم يصمه، ومع عمر فلم يصمه، ومع عثمان فلم يصمه. والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم يستحبون الإفطار بعرفة ليتقوى به الرجل على الدعاء، وقد صام بعض اهل العلم يوم عرفة بعرفة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَفْطَرَ بِعَرَفَةَ، وَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أُمُّ الْفَضْلِ بِلَبَنٍ فَشَرِبَ ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأُمِّ الْفَضْلِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَصُمْهُ يَعْنِي يَوْمَ عَرَفَةَ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُمَرَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ الْإِفْطَارَ بِعَرَفَةَ لِيَتَقَوَّى بِهِ الرَّجُلُ عَلَى الدُّعَاءِ، وَقَدْ صَامَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يَوْمَ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں روزہ نہیں رکھا، ام فضل رضی الله عنہا نے آپ کے پاس دودھ بھیجا تو آپ نے اسے پیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عمر اور ام الفضل رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- ابن عمر رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو آپ نے اس دن کا (یعنی یوم عرفہ کا) روزہ نہیں رکھا اور ابوبکر رضی الله عنہ کے ساتھ حج کیا تو انہوں نے بھی اسے نہیں رکھا، عمر کے ساتھ حج کیا، تو انہوں نے بھی اسے نہیں رکھا، اور عثمان کے ساتھ حج کیا تو انہوں نے بھی اسے نہیں رکھا،
۴- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ عرفات میں روزہ نہ رکھنے کو مستحب سمجھتے ہیں تاکہ آدمی دعا کی زیادہ سے زیادہ قدرت رکھ سکے،
۵- اور بعض اہل علم نے عرفہ کے دن عرفات میں روزہ رکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أوأخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 6002) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2109)، التعليق على ابن خزيمة (2102)

   جامع الترمذي750عبد الله بن عباسأفطر بعرفة وأرسلت إليه أم الفضل بلبن فشرب
   مسندالحميدي522عبد الله بن عباسإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يصم هذا اليوم


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.