Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
47. باب كَرَاهِيَةِ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ
باب: میدان عرفات میں یوم عرفہ کے روزے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 751
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ، عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ: حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُمَرَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَأَنَا لَا أَصُومُهُ وَلَا آمُرُ بِهِ وَلَا أَنْهَى عَنْهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبُو نَجِيحٍ اسْمُهُ يَسَارٌ، وَقَدْ سَمِعَ مِنْ ابْنِ عُمَرَ.
ابونجیح یسار کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی الله عنہما سے عرفہ کے دن عرفات میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا۔ آپ نے اس دن کا روزہ نہیں رکھا۔ ابوبکر کے ساتھ حج کیا، انہوں نے بھی نہیں رکھا، عمر کے ساتھ کیا۔ انہوں نے بھی نہیں رکھا۔ عثمان کے ساتھ کیا تو انہوں نے بھی نہیں رکھا (رضی الله عنہم)، میں بھی اس دن (وہاں عرفات میں) روزہ نہیں رکھتا ہوں، البتہ نہ تو میں اس کا حکم دیتا ہوں اور نہ ہی اس سے روکتا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- یہ حدیث ابن ابی نجیح سے بطریق: «عن أبيه عن رجل عن ابن عمر» بھی مروی ہے۔ ابونجیح کا نام یسار ہے اور انہوں نے ابن عمر سے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائی فی الکبری) (تحفة الأشراف: 8571) (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ ابونجیح نے اس حدیث کو پہلے ابن عمر سے ایک آدمی کے واسطے سے سنا تھا پھر بعد میں ابن عمر سے ان کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے اسے براہ راست بغیر واسطے کے ابن عمر رضی الله عنہما سے سنا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (751) إسناده ضعيف
ابن أبى نجيع مدلس و عنعن و فى السند رجل سقط عن سند الترمذي (انظر مسند الحميدي بتحقيقي:682)

وضاحت: ۱؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ ابونجیح نے اس حدیث کو پہلے ابن عمر سے ایک آدمی کے واسطے سے سنا تھا پھر بعد میں ابن عمر سے ان کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے اسے براہ راست بغیر واسطے کے ابن عمر رضی الله عنہما سے سنا۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 751 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 751  
اردو حاشہ:
1؎:
اس کا مطلب یہ ہے کہ ابو نجیح نے اس حدیث کو پہلے ابن عمرسے ایک آدمی کے واسطے سے سنا تھا پھر بعد میں ابن عمر سے ان کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے اسے براہ راست بغیر واسطے کے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 751