علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 536
´(روزے کے متعلق احادیث)`
سیدنا سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تم میں سے کوئی روزہ افطار کرے تو اسے کھجور سے افطار کرنا چاہیئے۔ پھر اگر کھجور دستیاب نہ ہو سکے تو پانی سے افطار کر لے اس لئے کہ وہ پاک ہے۔“
اسے پانچوں نے روایت کیا ہے۔ ابن خزیمہ، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 536]
فوائد و مسائل 536:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر ممکن ہو تو کھجور سے افطار کرنا چاہیے کیونکہ کھجور مقوئ معدہ مقوئ اعصاب اور جسم میں واقع ہونے والی کمزوری کا بدل ہے۔ اگر کھجور مہیا نہ ہو سکے تو پھر پانی سے افطار بہتر ہے۔
➋ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھجوروں سے روزہ افطار فرمایا کرتے تھے۔ اگر تازہ نہ ملتی تو خشک کھجور سے افطار کرتے۔ اگر یہ بھی نہ ملتی تو پھر چند گھونٹ پانی سے روزہ افطار فرمالیتے تھے۔ [جامع الترمذي، الصوم، باب ماجاء ما يستحب عليه الأِفطار، حديث: 696]
➌ امام ابنِ قیّم رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ کھجور یا پانی سے روزہ افطار کرنے میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی اُمت کیساتھ کمالِ شفقت اور خیر خواہی کا اظہار ہے، کیونکہ خالی معدے کی حالت میں میٹھی چیز کھانا معدے کے لیے بہت مفید ہے۔ اس کے ساتھ باقی اعضاء بھی قوت پکڑتے ہیں۔ خصوصًا قوتِ بینائی کو بیحد فائدہ پہنچتا ہے۔ اس طرح پانی کا فائدہ یہ ہے کہ روزے کیساتھ جگر میں خشکی پیدا ہو جاتی ہے، اگر اسے پانی کیساتھ رطوبت پہنچ جائے تو وہ بعد میں کھائی جانے والی غذا سے بہت فائدہ حاصل کرتا ہے۔ علاوہ ازیں کھجور اور پانی کی خاصیات کو امراضِ دل کے ماہرین ہی بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ دل کی درستی میں انکا کسقدر عمل دخل ہے۔ [زادالمعاد: 160/1]
راوئ حدیث:
حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ انکا سلسلہ نسب یوں ہے: سلمان بن عامر بن اویس بن حجر بن عمرو بن حارث الضبی، مشہور صحابی ہیں۔ بصرہ میں رہائش پذیر رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں یہ صاحب عمر رسیدہ تھے۔ خلافتِ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک زندہ رہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ جنگِ جمل میں شہید ہو گئے۔ اس وقت ان کی عمر سو برس تھی۔ ایک قول کے مطابق ان کے سوا کوئی بھی صحابی ضبی نہیں۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 536