سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
30. باب مَا جَاءَ فِي إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ
30. باب: تالیف قلب اور قریب لانے کے مقصد سے زکاۃ میں سے خرچ کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Giving To Those Whose Hearts Are Inclined (Toward Islam)
حدیث نمبر: 666
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا يحيى بن آدم، عن ابن المبارك، عن يونس بن يزيد، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن صفوان بن امية، قال: " اعطاني رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين، وإنه لابغض الخلق إلي فما زال يعطيني حتى إنه لاحب الخلق إلي ". قال ابو عيسى: حدثني الحسن بن علي بهذا او شبهه في المذاكرة، قال: وفي الباب عن ابي سعيد. قال ابو عيسى: حديث صفوان رواه معمر، وغيره، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، ان صفوان بن امية، قال: " اعطاني رسول الله صلى الله عليه وسلم " وكان هذا الحديث اصح واشبه، إنما هو: سعيد بن المسيب، ان صفوان، وقد اختلف اهل العلم في إعطاء المؤلفة قلوبهم، فراى اكثر اهل العلم ان لا يعطوا، وقالوا: إنما كانوا قوما على عهد النبي صلى الله عليه وسلم كان يتالفهم على الإسلام حتى اسلموا، ولم يروا ان يعطوا اليوم من الزكاة على مثل هذا المعنى، وهو قول سفيان الثوري، واهل الكوفة وغيرهم، وبه يقول احمد، وإسحاق، وقال بعضهم: من كان اليوم على مثل حال هؤلاء وراى الإمام ان يتالفهم على الإسلام فاعطاهم جاز ذلك، وهو قول الشافعي.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: " أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ، وَإِنَّهُ لَأَبْغَضُ الْخَلْقِ إِلَيَّ فَمَا زَالَ يُعْطِينِي حَتَّى إِنَّهُ لَأَحَبُّ الْخَلْقِ إِلَيَّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ بِهَذَا أَوْ شِبْهِهِ فِي الْمُذَاكَرَةِ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ صَفْوَانَ رَوَاهُ مَعْمَرٌ، وَغَيْرُهُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ، قَالَ: " أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " وَكَأَنَّ هَذَا الْحَدِيثَ أَصَحُّ وَأَشْبَهُ، إِنَّمَا هُوَ: سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ صَفْوَانَ، وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ، فَرَأَى أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا يُعْطَوْا، وَقَالُوا: إِنَّمَا كَانُوا قَوْمًا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَأَلَّفُهُمْ عَلَى الْإِسْلَامِ حَتَّى أَسْلَمُوا، وَلَمْ يَرَوْا أَنْ يُعْطَوْا الْيَوْمَ مِنَ الزَّكَاةِ عَلَى مِثْلِ هَذَا الْمَعْنَى، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الْكُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ، وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُهُمْ: مَنْ كَانَ الْيَوْمَ عَلَى مِثْلِ حَالِ هَؤُلَاءِ وَرَأَى الْإِمَامُ أَنْ يَتَأَلَّفَهُمْ عَلَى الْإِسْلَامِ فَأَعْطَاهُمْ جَازَ ذَلِكَ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ.
صفوان بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے روز مجھے دیا، آپ مجھے (فتح مکہ سے قبل) تمام مخلوق میں سب سے زیادہ مبغوض تھے، اور برابر آپ مجھے دیتے رہے یہاں تک کہ آپ مجھے مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب ہو گئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- حسن بن علی نے مجھ سے اس حدیث یا اس جیسی چیز کو مذاکرہ میں بیان کیا،
۲- اس باب میں ابوسعید رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۳- صفوان کی حدیث معمر وغیرہ نے زہری سے اور زہری نے سعید بن مسیب سے روایت کی ہے جس میں «عن صفوان بن أمية» کے بجائے «أن صفوان بن أمية قال أعطاني رسول الله صلى الله عليه وسلم» ہے گویا یہ حدیث یونس بن یزید کی حدیث سے زیادہ صحیح اور اشبہ ہے، یہ «عن سعید بن المسیب عن صفوان» کے بجائے «عن سعيد بن مسيب أن صفوان» ہی ہے ۱؎،
۴- جن کا دل رجھانا اور جن کو قریب لانا مقصود ہو انہیں دینے کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے، اکثر اہل علم کہتے ہیں کہ انہیں نہ دیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے چند لوگ تھے جن کی آپ تالیف قلب فرما رہے تھے یہاں تک کہ وہ اسلام لے آئے لیکن اب اس طرح ہر کسی کو زکاۃ کا مال دینا جائز نہیں ہے، سفیان ثوری، اہل کوفہ وغیرہ اسی کے قائل ہیں، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ اگر کوئی آج بھی ان لوگوں جیسی حالت میں ہو اور امام اسلام کے لیے اس کی تالیف قلب ضروری سمجھے اور اسے کچھ دے تو یہ جائز ہے، یہ شافعی کا قول ہے۔

وضاحت:
۱؎: کیونکہ سعید بن مسیب نے صفوان بن امیہ سے کچھ بھی نہیں سنا ہے اور راوی فلان عن فلان اسی وقت کہتا ہے جب اس نے اس سے کچھ سنا ہو گو ایک ہی حدیث ہی کیوں نہ ہو۔ (صحیح مسلم میں «أن صفوان قال» ہی ہے) امام شافعی کا قول قابل قبول اور قابل عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفضائل 14 (2313)، (بلفظ ”عن ابن المسیب أن صفوان قال: …“)، (تحفة الأشراف: 4944)، مسند احمد (3/401) و (6/465) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   جامع الترمذي666صفوان بن أميةأعطاني رسول الله يوم حنين وإنه لأبغض الخلق إلي فما زال يعطيني حتى إنه لأحب الخلق إلي

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 666 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 666  
اردو حاشہ:
1؎:
کیونکہ سعید بن مسیب نے صفوان بن امیہ سے کچھ بھی نہیں سنا ہے اور راوی فلان عن فلان اسی وقت کہتا ہے جب اس نے اس سے کچھ سنا ہو گو ایک ہی حدیث ہی کیوں نہ ہو۔
(صحیح مسلم میں أَنَّ صَفْوَانَ قَالَ ہی ہے) امام شافعی کا قول قابل قبول اور قابل عمل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 666   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.