(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا صدقة بن موسى، عن ثابت، عن انس، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم اي الصوم افضل بعد رمضان؟ فقال: " شعبان لتعظيم رمضان "، قيل: فاي الصدقة افضل؟ قال: " صدقة في رمضان ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وصدقة بن موسى ليس عندهم بذاك القوي.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ مُوسَى، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الصَّوْمِ أَفْضَلُ بَعْدَ رَمَضَانَ؟ فَقَالَ: " شَعْبَانُ لِتَعْظِيمِ رَمَضَانَ "، قِيلَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " صَدَقَةٌ فِي رَمَضَانَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَصَدَقَةُ بْنُ مُوسَى لَيْسَ عِنْدَهُمْ بِذَاكَ الْقَوِيِّ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: رمضان کے بعد کون سے روزے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”شعبان کے روزے جو رمضان کی تعظیم کے لیے ہوں“، پوچھا گیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ فرمایا: ”رمضان میں صدقہ کرنا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- صدقہ بن موسیٰ محدثین کے نزدیک زیادہ قوی راوی نہیں ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 449) (ضعیف) (سند میں صدقہ بن موسیٰ حافظہ کے ضعیف راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (889)
قال الشيخ زبير على زئي: (663) إسناده ضعيف صدقة بن موسي: ضعيف (د 4200)