حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن ابي الزبير ، عن جابر : " ان عبدا لحاطب جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم يشكو حاطبا، فقال: يا رسول الله، ليدخلن حاطب النار، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كذبت، لا يدخلها فإنه شهد بدرا، والحديبية ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ : " أَنَّ عَبْدًا لِحَاطِبٍ جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْكُو حَاطِبًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيَدْخُلَنَّ حَاطِبٌ النَّارَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَذَبْتَ، لَا يَدْخُلُهَا فَإِنَّهُ شَهِدَ بَدْرًا، وَالْحُدَيْبِيَةَ ".
حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت حاطب رضی اللہ عنہ کا ایک غلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور حضرت حاطب رضی اللہ عنہ کی (کسی بات کی) شکایت کرتے ہو ئے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !حاطب ضرور دوزخ میں جا ئے گا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم جھوٹ کہتے ہو۔ وہ دوزخ میں داخل نہیں ہو گا۔کیونکہ وہ بدر اور حدیبیہ میں شر یک ہوا ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت حاطب کا غلام شکایت کرتے ہوئے آیا اور کہنے لگا،یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !حاطب ضرور آگ میں داخل ہوگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم جھوٹ کہتے ہو،وہ اس میں داخل نہیں ہوگا،کیونکہ وہ بدر اور حدیبیہ میں شرکت کرچکاہے۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6403
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت حاطب کے واقعہ سے معلوم ہوتا ہے، کبیرہ گناہ کا مرتکب کافر نہیں ہے، کیونکہ مسلمانوں کی جاسوسی کبیرہ گناہ ہے، اس لیے حضرت عمر نے قتل کی اجازت چاہی تھی، لیکن حضرت حاطب سے یہ غلطی غیر شعوری طور پر سرزد ہوئی تھی، اس لیے آپ نے قتل کی اجازت نہ دی اور حضرت حاطب کا عذر تسلیم کر لیا، جس سے معلوم ہوتا ہے، ملزم کو بات کرنے کا موقعہ دینا چاہیے اور اگر اس کا عذر قابل قبول ہو تو اس سے درگزر کرنا چاہیے اور اگر کوئی انسان دوسرے پر اس کے ظاہری حالات کی روشنی میں تبصرہ کرتا ہے تو وہ مجرم نہیں ہو گا، اس لیے آپ نے حضرت عمر اور حضرت حاطب کے غلام کو سرزنش اور توبیخ نہیں فرمائی، اگرچہ ان کی بات بھی تسلیم نہیں کی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6403
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3864
´صحابہ کی شان میں گستاخی اور بےادبی کرنے والوں کا بیان` جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حاطب بن ابی بلتعہ رضی الله عنہ کا ایک غلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر حاطب کی شکایت کرنے لگا، اس نے کہا: اللہ کے رسول! حاطب ضرور جہنم میں جائیں گے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے غلط کہا وہ اس میں داخل نہیں ہوں گے، کیونکہ وہ بدر اور حدیبیہ دونوں میں موجود رہے ہیں“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3864]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اور اللہ نے بدریوں کی عام مغفرت کا اعلان کر دیا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3864