ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک منزل پر پڑاؤ کیا، جب لوگ آپ کے سامنے سے گزرتے تو آپ پوچھتے:
”ابوہریرہ! یہ کون ہے؟
“ میں کہتا: فلاں ہے، تو آپ فرماتے:
”کیا ہی اچھا بندہ ہے یہ اللہ کا
“، پھر آپ فرماتے:
”یہ کون ہے؟
“ تو میں کہتا: فلاں ہے تو آپ فرماتے:
”کیا ہی برا بندہ ہے یہ اللہ کا
۱؎“، یہاں تک کہ خالد بن ولید گزرے تو آپ نے فرمایا:
”یہ کون ہے؟
“ میں نے عرض کیا: یہ خالد بن ولید ہیں، آپ نے فرمایا:
”کیا ہی اچھے بندے ہیں اللہ کے خالد بن ولید، وہ اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہیں
“ ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، اور ہم نہیں جانتے کہ زید بن اسلم کا سماع ابوہریرہ رضی الله عنہ سے ہے کہ نہیں اور یہ میرے نزدیک مرسل روایت ہے،
۲- اس باب میں ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3846
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جن لوگوں کے بارے میں آپﷺ نے یہ جملہ ارشاد فرمایا شاید وہ منافقین ہوں گے،
ورنہ کسی صحابی کے بارے میں آپﷺ ایسا نہیں فرما سکتے تھے 2؎:
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے حق میں آپﷺ کا یہ فرمان عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں سچ ثابت ہوا،
اللہ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ذریعہ دین کی ایسی تائید فرمائی کہ ان کے ہاتھوں متعدد فتوحات حاصل ہوئیں،
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ حقیقت میں اس ملت کی ایسی تلوار تھے جسے اللہ نے کافروں کی برتری کے لیے میان سے باہر نکالی تھی۔
اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے وہ اکیلے جرنیل ہیں جنہوں نے زندگی بھرکبھی کسی جنگ میں شکست نہیں کھائی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3846