سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
41. باب مَنَاقِبِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رضى الله عنه
41. باب: اسامہ بن زید رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3818
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن حريث، حدثنا الفضل بن موسى، عن طلحة بن يحيى، عن عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين، قالت: اراد النبي صلى الله عليه وسلم ان ينحي مخاط اسامة، قالت عائشة: دعني حتى اكون انا الذي افعل، قال: " يا عائشة احبيه فإني احبه ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنَحِّيَ مُخَاطَ أُسَامَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: دَعْنِي حَتَّى أَكُونَ أَنَا الَّذِي أَفْعَلُ، قَالَ: " يَا عَائِشَةُ أَحِبِّيهِ فَإِنِّي أُحِبُّهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسامہ کی ناک پونچھنے کا ارادہ فرمایا ۱؎ تو میں نے کہا: آپ چھوڑیں میں صاف کئے دیتی ہوں، آپ نے فرمایا: عائشہ! تم اس سے محبت کرو کیونکہ میں اس سے محبت کرتا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

وضاحت:
۱؎: یہ اس وقت کی بات ہے جب اسامہ بچے تھے، آدمی اسی بچے کی ناک پونچھتا ہے جس سے انتہائی محبت رکھتا ہے، جیسے اپنے بچے بسا اوقات آدمی کسی رشتہ دار یا دوست کے بچے سے محبت تو رکھتا ہے لیکن اس کی محبت میں اس حد تک نہیں جاتا کہ اس کی ناک پونچھے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسامہ کی ناک پونچھنے کے لیے اٹھنا ان سے آپ کی انتہائی محبت کی دلیل ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17875) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (6167)

   جامع الترمذي3818عائشة بنت عبد اللهأحبيه فإني أحبه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3818 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3818  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ اس وقت کی بات ہے جب اسامہ بچے تھے،
آدمی اسی بچے کی ناک پونچھتا ہے جس سے انتہائی محبت رکھتا ہے،
جیسے اپنے بچے بسا اوقات آدمی کسی رشتہ دار یا دوست کے بچے سے محبت تو رکھتا ہے لیکن اس کی محبت میں اس حد تک نہیں جاتا کہ اس کی ناک پونچھے اس لیے آپﷺ کا اسامہ کی ناک پونچھنے کے لیے اٹھنا ان سے آپﷺ کی انتہائی محبت کی دلیل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3818   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.