الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3748
3748. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، کہ والی کوفہ عبیداللہ بن زیاد کے پاس حضرت حسین ؓ کا سر مبارک لایا گیا جس کو ایک طشت میں رکھا گیا تھا تو وہ بدبخت اس پر لکڑی مارنے لگا اور آپ کی خوبصورتی کے متعلق بھی کچھ کہا۔ حضرت انس ؓ نے اس وقت فرمایا: یہ تو ان (اہل بیت میں)سب سے زیادہ رسول اللہ ﷺ کے ہم شکل تھے۔ حضرت حسین ؓ نے وسمہ کا خضاب استعمال کر رکھاتھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3748]
حدیث حاشیہ:
1۔
جامع ترمذی میں ہے کہ ابن زیاد حضرت حسین ؓ کی ناک پر چھڑی مار کر کہنے لگا۔
یہ کس قدر خوبصورت ہے۔
(جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3778)
معجم طبرانی میں ہے کہ وہ دو آنکھوں اور ناک پر چھڑی مارتا تھا تو زید بن ارقم ؓ نے اسے کہا:
اپنی چھڑی سر سے اٹھالو۔
میں نے اس جگہ رسول اللہ ﷺ کاہن مبارک دیکھا تھا۔
(المعجم الکبیر للطبراني: 210/5۔
رقم 5121)
مسند بزار میں ہے کہ حضرت انس ؓ نے ابن زیادہ سے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس جگہ بوسہ دیتے دیکھا ہے جہاں تو چھڑی مار رہا ہے تو وہ رک گیا(مسند البزار: 299/2، رقم: 6632۔
و فتح الباري: 122/7)
2۔
وسمہ ایک بوٹی ہے جس سے بالوں کو رنگا جاتا ہے۔
اس سے بال سیاہی مائل ہو جاتے ہیں خالص سیاہی سے ممانعت ہے اگر اس میں مہندی کا رنگ غالب ہو تو ممانعت نہیں ہے شریعت کی منشا یہ ہے کہ بالوں کی سفیدی جوانی کے بالوں کی سیاہی سے خلط ملط نہ ہو، بوڑھا آدمی،جوان نہ لگے۔
واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3748