ابوسریحہ یا زید بن ارقم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا میں دوست ہوں علی بھی اس کے دوست ہیں“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- شعبہ نے یہ حدیث میمون ابوعبداللہ سے اور میمون نے زید بن ارقم سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور ابوسریحہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حذیفہ بن اسید غفاری ہیں۔
وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان: ” «من کنت مولاہ فعلی مولاہ»“ کا ایک خاص سبب ہے، کہا جاتا ہے کہ اسامہ رضی الله عنہ نے جب علی رضی الله عنہ سے یہ کہا: ” «لست مولای إنما مولای رسول الله صلى الله عليه وسلم»“ یعنی میرے مولی تم نہیں ہو بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو اسی موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ” «من کنت مولاہ فعليّ مولاہ»“ کہا، امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہاں ولی سے مراد «ولاء الإسلام» یعنی اسلامی دوستی اور بھائی چارگی ہے، اس لیے شیعہ حضرات کا اس جملہ سے استدلال کرتے ہوئے یہ کہنا کہ علی رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اصل خلافت کے حقدار تھے، صحیح نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 3299)، و3667)، و مسند احمد (4/368، 372) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1750)، الروض النضير (171)، المشكاة (6082)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3713
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: آپ ﷺ کے اس فرمان: (مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ) کا ایک خاص سبب ہے، کہاجاتا ہے کہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے جب علی رضی اللہ عنہ سے یہ کہا: (لَسْتَ مَوْلَایَ إِنَّمَا مَوْلَایَ رَسُوْلُ اللہِﷺ) یعنی میرے مولی تم نہیں ہو بلکہ رسول اللہ ﷺ ہیں تو اسی موقع پر آپ ﷺ نے (مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ) کہا، امام شافعی ؒ کہتے ہیں کہ یہاں ولی سے مراد (وِلَاءُ الْإسْلاَم) یعنی اسلامی دوستی اور بھائی چار گی ہے، اس لیے شیعہ حضرات کا اس جملہ سے استدلال کرتے ہوئے یہ کہنا کہ علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کے بعد اصل خلافت کے حق دار تھے۔ صحیح نہیں ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3713