سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
16. باب فِي مَنَاقِبِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رضى الله عنهما كِلَيْهِمَا
16. باب: ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے مناقب و فضائل کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3673
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن عبد الرحمن الكوفي، حدثنا احمد بن بشير، عن عيسى بن ميمون الانصاري، عن القاسم بن محمد، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا ينبغي لقوم فيهم ابو بكر ان يؤمهم غيره ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ مَيْمُونٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْبَغِي لِقَوْمٍ فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَؤُمَّهُمْ غَيْرُهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی قوم کے لیے مناسب نہیں کہ ابوبکر رضی الله عنہ کی موجودگی میں ان کے سوا کوئی اور ان کی امامت کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17548) (ضعیف جداً) (بعض نسخوں میں ”حسن غریب“ ہے، اور بعض نسخوں اور تحفة الأشراف میں صرف ”غریب“ ہے، اور یہی زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے، اس لیے کہ سند میں عیسیٰ بن میمون ضعیف راوی ہے، عبدالرحمن بن مہدی نے ان سے کہا: بسند قاسم تم عائشہ سے یہ کس طرح کی احادیث روایت کرتے ہو، تو کہا کہ دو بارہ نہیں بیان کروں گا اور امام بخاری نے فرمایا کہ وہ منکر الحدیث ہے، الضعیفة: 4820)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (4820) // ضعيف الجامع الصغير (6371) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3673) إسناده ضعيف
عيسيٰ بن ميمون:ضعيف (تقدم:1089)

   جامع الترمذي3673عائشة بنت عبد اللهلا ينبغي لقوم فيهم أبو بكر أن يؤمهم غيره

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3673 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3673  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(بعض نسخوں میں حسن غریب ہے،
اور بعض نسخوں اور تحفۃ الأشراف میں صرف غریب ہے،
اور یہی زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے،
اس لیے کہ سند میں عیسیٰ بن میمون ضعیف راوی ہے،
عبدالرحمن بن مہدی نے ان سے کہا: بسند قاسم تم عائشہ سے یہ کس طرح کی احادیث روایت کرتے ہو،
تو کہا کہ دوبارہ نہیں بیان کروں گا اور امام بخاری نے فرمایا کہ وہ منکر الحدیث ہے،
الضعیفة:4820)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3673   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.