سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
23. باب مِنْهُ
23. باب: سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3407
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا سفيان، عن الجريري، عن ابي العلاء بن الشخير، عن رجل من بني حنظلة، قال: صحبت شداد بن اوس رضي الله عنه في سفر، فقال: الا اعلمك ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا ان نقول: " اللهم إني اسالك الثبات في الامر، واسالك عزيمة الرشد، واسالك شكر نعمتك، وحسن عبادتك، واسالك لسانا صادقا وقلبا سليما، واعوذ بك من شر ما تعلم، واسالك من خير ما تعلم، واستغفرك مما تعلم إنك انت علام الغيوب ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ رَجُلٍ مَنْ بَنِي حَنْظَلَةَ، قَالَ: صَحِبْتُ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ: أَلَا أُعَلِّمُكَ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا أَنْ نَقُولَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ، وَأَسْأَلُكَ عَزِيمَةَ الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ لِسَانًا صَادِقًا وَقَلْبًا سَلِيمًا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْتَغْفِرُكَ مِمَّا تَعْلَمُ إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ ".
بنی حنظلہ کے ایک شخص نے کہا کہ میں شداد بن اوس رضی الله عنہ کے ساتھ ایک سفر میں تھا، انہوں نے کہا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ سکھاؤں جسے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سکھاتے تھے، آپ نے ہمیں سکھایا کہ ہم کہیں: «اللهم إني أسألك الثبات في الأمر وأسألك عزيمة الرشد وأسألك شكر نعمتك وحسن عبادتك وأسألك لسانا صادقا وقلبا سليما وأعوذ بك من شر ما تعلم وأسألك من خير ما تعلم وأستغفرك مما تعلم إنك أنت علام الغيوب» اے اللہ! میں تجھ سے کام میں ثبات (جماؤ ٹھہراؤ) کی توفیق مانگتا ہوں، میں تجھ سے نیکی و بھلائی کی پختگی چاہتا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ تو مجھے اپنی نعمت کے شکریہ کی توفیق دے، اپنی اچھی عبادت کرنے کی توفیق دے، میں تجھ سے لسان صادق اور قلب سلیم کا طالب ہوں، میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس شر سے جو تیرے علم میں ہے اور اس خیر کا بھی میں تجھ سے طلب گار ہوں جو تیرے علم میں ہے اور تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں ان گناہوں کی جنہیں تو جانتا ہے تو بیشک ساری پوشیدہ باتوں کا جاننے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 233 (812) (تحفة الأشراف: 4831)، و مسند احمد (4/125) (ضعیف) (سند میں ایک راوی ”مبہم“ ہے)»

قال الشيخ الألباني: (حديث: " اللهم إني أسألك الثبات في الأمر ... ") ضعيف، (حديث: " ما من مسلم يأخذ مضجعه.... ") ضعيف (حديث: " اللهم إني أسألك الثبات في الأمر ... ")، المشكاة (955)، الكلم الطيب (104 / 65)، (حديث: " ما من مسلم يأخذ مضجعه ... ")، المشكاة (2405)، التعليق الرغيب (1 / 210) // ضعيف الجامع الصغير (5218) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3407ب) إسناده ضعيف
رجل من بني حنظلة: مجهول ولأصل الدعاء شاهد حسن عندالنسائي (1305) وحديث: ”اللهم إني أسألك الثبات فى الامر“ إلخ حسن بالشواهد، شاهده فى المعجم الكبير للطبراني (269/7 ح 7135) وسنده حسن

   سنن النسائى الصغرى1305شداد بن أوساللهم إني أسألك الثبات في الأمر والعزيمة على الرشد وأسألك شكر نعمتك وحسن عبادتك وأسألك قلبا سليما ولسانا صادقا وأسألك من خير ما تعلم وأعوذ بك من شر ما تعلم وأستغفرك لما تعلم
   جامع الترمذي3407شداد بن أوساللهم إني أسألك الثبات في الأمر وأسألك عزيمة الرشد وأسألك شكر نعمتك وحسن عبادتك وأسألك لسانا صادقا وقلبا سليما وأعوذ بك من شر ما تعلم وأسألك من خير ما تعلم وأستغفرك مما تعلم إنك أنت علام الغيوب ما من مسلم يأخذ مضجعه يقرأ سورة من كتاب الله إلا وكل الله به
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3407 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3407  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تجھ سے کام میں ثبات (جماؤ ٹھہراؤ) کی توفیق مانگتا ہوں،
میں تجھ سے نیکی وبھلائی کی پختگی چاہتا ہوں،
میں چاہتا ہوں کہ تو مجھے اپنی نعمت کے شکریہ کی توفیق دے،
اپنی اچھی عبادت کرنے کی توفیق دے،
میں تجھ سے لسان صادق اور قلب سلیم کا طالب ہوں،
میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس شر سے جو تیرے علم میں ہے اور اس خیر کا بھی میں تجھ سے طلب گار ہوں جو تیرے علم میں ہے اور تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں ان گناہوں کی جنہیں تو جانتا ہے تو بے شک ساری پوشیدہ باتوں کا جاننے والا ہے۔

نوٹ:
(سند میں ایک راوی مبہم ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3407   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1305  
´دعا کی ایک اور قسم کا بیان۔`
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں کہتے تھے: «اللہم إني أسألك الثبات في الأمر والعزيمة على الرشد وأسألك شكر نعمتك وحسن عبادتك وأسألك قلبا سليما ولسانا صادقا وأسألك من خير ما تعلم وأعوذ بك من شر ما تعلم وأستغفرك لما تعلم» اے اللہ! میں معاملہ میں تجھ سے ثابت قدمی کا، اور راست روی میں عزیمت کا سوال کرتا ہوں، اور تجھ سے تیری نعمتوں کے شکر اور تیری حسن عبادت کی توفیق مانگتا ہوں، اور تجھ سے تمام برائیوں اور آلائشوں سے پاک و صاف دل، اور سچ کہنے والی زبان کا طلب گار ہوں، اور تجھ سے ان چیزوں کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں جنہیں تو جانتا ہے، اور ان چیزوں کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں جنہیں تو جانتا ہے، اور میں تجھ سے ان گناہوں کی مغفرت طلب کرتا ہوں جو تیرے علم میں ہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1305]
1305۔ اردو حاشیہ: قلب سلیم سے مراد وہ دل ہے جواللہ تعالیٰ کے حق میں شرک و نفاق اور ریا سے محفوظ ہو اور بندوں کے حق میں حسد، کینہ، بغض، حرص اور ہوس سے پاک ہو اور نیکی کی طرف راغب ہو۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1305   

حدیث نمبر: 3407M
Save to word اعراب
(مرفوع) قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من مسلم ياخذ مضجعه يقرا سورة من كتاب الله إلا وكل الله به ملكا فلا يقربه شيء يؤذيه حتى يهب متى هب ". قال ابو عيسى: هذا حديث إنما نعرفه من هذا الوجه، والجريري هو سعيد بن إياس ابو مسعود الجريري، وابو العلاء اسمه يزيد بن عبد الله بن الشخير.(مرفوع) قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَأْخُذُ مَضْجَعَهُ يَقْرَأُ سُورَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ إِلَّا وَكَّلَ اللَّهُ بِهِ مَلَكًا فَلَا يَقْرَبُهُ شَيْءٌ يُؤْذِيهِ حَتَّى يَهُبَّ مَتَى هَبَّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْجُرَيْرِيُّ هُوَ سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ أَبُو مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيُّ، وَأَبُو الْعَلَاءِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ.
شداد بن اوس رضی الله عنہ نے کہا: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جو مسلمان بھی اپنے بستر پر سونے کے لیے جاتا ہے، اور کتاب اللہ (قرآن پاک) میں سے کوئی سورت پڑھ لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت کے لیے فرشتہ مقرر کر دیتا ہے، جس کی وجہ سے تکلیف دینے والی کوئی چیز اس کے قریب نہیں پھٹکتی، یہاں تک کہ وہ سو کر اٹھے جب بھی اٹھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- جریری: یہ سعید بن ایاس ابومسعود جریری ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: (حديث: " اللهم إني أسألك الثبات في الأمر ... ") ضعيف، (حديث: " ما من مسلم يأخذ مضجعه.... ") ضعيف (حديث: " اللهم إني أسألك الثبات في الأمر ... ")، المشكاة (955)، الكلم الطيب (104 / 65)، (حديث: " ما من مسلم يأخذ مضجعه ... ")، المشكاة (2405)، التعليق الرغيب (1 / 210) // ضعيف الجامع الصغير (5218) //


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.