(مرفوع) حدثنا يحيى بن حبيب بن عربي، حدثنا موسى بن إبراهيم بن كثير الانصاري، قال: سمعت طلحة بن خراش، قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " افضل الذكر: لا إله إلا الله، وافضل الدعاء: الحمد لله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب لا نعرفه إلا من حديث موسى بن إبراهيم، وقد روى علي بن المديني، وغير واحد، عن موسى بن إبراهيم هذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ، قَال: سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ، قَال: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَفْضَلُ الذِّكْرِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَفْضَلُ الدُّعَاءِ: الْحَمْدُ لِلَّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُوسَى بْنِ إِبْرَاهِيمَ، وَقَدْ رَوَى عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ إِبْرَاهِيمَ هَذَا الْحَدِيثَ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”سب سے بہتر ذکر «لا إلہ إلا اللہ» ہے، اور بہترین دعا «الحمد للہ» ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف موسیٰ بن ابراہیم کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- علی بن مدینی اور کئی نے یہ حدیث موسیٰ بن ابراہیم سے روایت کی ہے۔
وضاحت: ۱؎: «لا إله إلا الله» افضل ترین ذکر اس لیے ہے کہ یہ اصل التوحید ہے اور توحید کے مثل کوئی نیکی نہیں، نیز یہ شرک کو سب سے زیادہ نفی کرنے والا جملہ ہے، اور یہ دونوں باتیں اللہ کو سب سے زیادہ پسند ہیں، اور «الحمد لله» سب سے افضل دعا اس معنی کر کے ہے کہ جو بندہ اللہ کی حمد کرتا ہے وہ اللہ کی نعمتوں کا شکر یہ ادا کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے «لئن شكرتم لأزيدنكم»”اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تم کو اور زیادہ دوں گا“، تو اس سے بہتر طلب (دعا) اور کیا ہو گی، اور بعض علماء کا کہنا ہے کہ «الحمد لله» سے اشارہ ہے سورۃ الحمدللہ میں جو دعا اس کی طرف، یعنی «إهدنا الصراط المستقيم» اور یہ سب سے افضل دعا ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3383
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: (لَا إِلٰهَ إِلَّا الله) افضل ترین ذکر اس لیے ہے کہ یہ اصل التوحید ہے اور توحید کے مثل کوئی نیکی نہیں، نیز یہ شرک کو سب سے زیادہ نفی کرنے والا جملہ ہے، اور یہ دونوں باتیں اللہ کو سب سے زیادہ پسند ہیں، اور (الحمد لله) سب سے افضل دعاء اس معنی کر کے ہے کہ جو بندہ اللہ کی حمد کرتا ہے وہ اللہ کی نعمتوں کا شکریہ ادا کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ﴿لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيْدَنَّكُمْ﴾(اگرتم میرا شکرادا کرو گے تو میں تم کو اور زیادہ دوں گا) تو اس سے بہتر طلب (دعاء) اور کیا ہو گی، اور بعض علماء کا کہنا ہے کہ (الحمد لله) سے اشارہ ہے سورہ الحمدللہ میں جو دعاء اس کی طرف، یعنی ﴿إِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيْم﴾ اور یہ سب سے افضل دعاء ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3383
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3800
´اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرنے والوں کی فضیلت۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”سب سے بہترین ذکر «لا إله إلا الله» اور سب سے بہترین دعا «الحمد لله» ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3800]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) تمام مسنون اذکار رحمت و برکت کا باعث ہیں، لیکن (لَا إِلٰهَ إِلَّا الله) کا ثواب اور اس کی برکات سب سے زیادہ ہیں۔
(2) اللہ کی تعریف بھی ایک دعا ہے کیونکہ انسان ثواب کی نیت سے نیکی اور ذکر کرتا ہے، اس طرح اسے مطلوب (ثواب) حاصل ہو جاتا ہے۔
(3) ایک مطلب یہ بھی ہے کہ سب سے افضل دعا سورۂ فاتحہ ہے جسے حدیث (اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ) سے بیان کیا گیا ہے۔ اس میں اللہ کی تعریف بھی ہے اور اس سے ہدایت، انعام اور مدد کی دعا بھی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3800