(مرفوع) حدثنا ابو حفص عمرو بن علي الفلاس، حدثنا ابو قتيبة سلم بن قتيبة، حدثنا سهيل بن ابي حزم القطعي، حدثنا ثابت البناني، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قرا: " إن الذين قالوا ربنا الله ثم استقاموا سورة فصلت آية 30 قال: قد قال الناس: ثم كفر اكثرهم فمن مات عليها فهو ممن استقام ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه سمعت ابا زرعة، يقول: روى عفان، عن عمرو بن علي حديثا، ويروى في هذه الآية عن النبي صلى الله عليه وسلم، وابي بكر، وعمر رضي الله عنهما، معنى استقاموا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْفَلَّاسُ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي حَزْمٍ الْقُطَعِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَرَأَ: " إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا سورة فصلت آية 30 قَالَ: قَدْ قَالَ النَّاسُ: ثُمَّ كَفَرَ أَكْثَرُهُمْ فَمَنْ مَاتَ عَلَيْهَا فَهُوَ مِمَّنْ اسْتَقَامَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ، يَقُولُ: رَوَى عَفَّانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِيٍّ حَدِيثًا، وَيُرْوَى فِي هَذِهِ الْآيَةِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، مَعْنَى اسْتَقَامُوا.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «إن الذين قالوا ربنا الله ثم استقاموا»(فصلت: 30)۱؎ پڑھی، آپ نے فرمایا: ”بہتوں نے تو «ربنا الله» کہنے کے باوجود بھی کفر کیا، سنو جو اپنے ایمان پر آخر وقت تک قائم رہ کر مرا وہ استقامت کا راستہ اختیار کرنے والوں میں سے ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۳- میں نے ابوزرعہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ عفان نے عمرو بن علی سے ایک حدیث روایت کی ہے، ۴- اس آیت کے سلسلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی الله عنہما سے «استقاموا» کا معنی مروی ہے۔
وضاحت: ۱؎: ”(واقعی) جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اسی پر قائم رہے ان پر فرشتے اترتے ہیں اور کہتے ہیں: تم نہ ڈرو، نہ غم کرو، اور اس جنت کا خوشخبری سن لو جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا“(حم السجدۃ: ۳۰)
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 423) (ضعیف الإسناد) (سند میں سہیل بن ابی حزم ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد // ضعيف الجامع الصغير (4079) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3250) إسناده ضعيف سھيل:ضعيف (تق:2672)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3250
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اورتم (اپنی بد اعمالیاں) اس وجہ سے پوشیدہ رکھتے ہی نہ تھے کہ تمہارے خلاف تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں گواہی دیں گی، ہاں تم یہ سمجھتے رہے کہ تم جو کچھ بھی کر رہے ہو اس میں سے بہت سے اعمال سے اللہ بے خبر ہے۔ (حمٓ السجدہ: 22)
نوٹ: (سند میں سہیل بن ابی حزم ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3250