(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء ابو كريب، وسفيان بن وكيع، قالا: حدثنا ابو اسامة، عن عبد الحميد بن جعفر، قال: حدثنا ابو الابرد مولى بني خطمة، انه سمع اسيد بن ظهير الانصاري، وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الصلاة في مسجد قباء كعمرة ". قال: وفي الباب عن سهل بن حنيف، قال ابو عيسى: حديث اسيد حديث حسن غريب، ولا نعرف لاسيد بن ظهير شيئا يصح غير هذا الحديث، ولا نعرفه إلا من حديث ابي اسامة، عن عبد الحميد بن جعفر، وابو الابرد اسمه: زياد مديني.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ أَبُو كُرَيْبٍ، وَسُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَبْرَدِ مَوْلَى بَنِي خَطْمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أُسَيْدَ بْنَ ظُهَيْرٍ الْأَنْصَارِيَّ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الصَّلَاةُ فِي مَسْجِدِ قُبَاءٍ كَعُمْرَةٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أُسَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَلَا نَعْرِفُ لِأُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ شَيْئًا يَصِحُّ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، وَأَبُو الْأَبْرَدِ اسْمُهُ: زِيَادٌ مَدِينِيٌّ.
اسید بن ظہیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد قباء میں نماز پڑھنے کا ثواب ایک عمرہ کے برابر ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اسید کی حدیث حسن، غریب ہے، ۲- اس باب میں سہل بن حنیف رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- ہم اسید بن ظہیر کی کوئی ایسی چیز نہیں جانتے جو صحیح ہو سوائے اس حدیث کے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی مسجد قباء میں ایک نماز پڑھنے کا ثواب ایک عمرہ کے ثواب کے برابر ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة197 (1411) (تحفة الأشراف: 155) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1411
´مسجد قباء میں نماز کی فضیلت۔` اسید بن ظہیر انصاری رضی اللہ عنہ (جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے) کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد قباء میں نماز پڑھنا ایک عمرہ کے برابر ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1411]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مسجد قباء وہ مسجد ہے۔ جو ہجرت کے بعد سب سے پہلے تعمیر ہوئی۔ نبی اکرمﷺ مدینے پہنچنے سے پہلے چند روزقباء میں تشریف فرما رہے اوروہاں مسجد کی بنیاد رکھی۔ نبی اکرم ﷺ ہفتے میں ایک بار وہاں جا کر نماز پڑھا کرتے تھے۔ (صحیح بخاري، فضل الصلاۃ فی مسجد مکة والمدینة، باب من اتی مسجد قباء کل سبت، حدیث: 1193)
(2) مدینہ میں قیام کے دوران میں مسجد قباء کی زیارت کے لئے جانا چاہیے۔ تاکہ عمرے کا ثواب حاصل ہو۔ اور نبی اکرمﷺ کی اتباع کا ثواب مل جائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1411