(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، قال: " كنا ننام على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد ونحن شباب ". قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، وقد رخص قوم من اهل العلم في النوم في المسجد، قال ابن عباس: لا يتخذه مبيتا ولا مقيلا، وقوم من اهل العلم ذهبوا إلى قول ابن عباس.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " كُنَّا نَنَامُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ وَنَحْنُ شَبَابٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي النَّوْمِ فِي الْمَسْجِدِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَا يَتَّخِذُهُ مَبِيتًا وَلَا مَقِيلًا، وَقَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ ذَهَبُوا إِلَى قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد میں سوتے تھے اور ہم نوجوان تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم میں کی ایک جماعت نے مسجد میں سونے کی اجازت دی ہے، ابن عباس کہتے ہیں: کوئی اسے سونے اور قیلولے کی جگہ نہ بنائے ۱؎ اور بعض اہل علم ابن عباس کے قول کی طرف گئے ہیں۔
وضاحت: ۱؎: صحابہ کرام اور سلف صالحین مسجد میں سویا کرتے تھے، اس لیے جواز میں کوئی شبہ نہیں ابن عباس رضی الله عنہما کا یہ کہنا ٹھیک ہی ہے کہ جس کا گھر اسی محلے میں ہو وہ مسجد میں رات نہ گزارے اسی کے قائل امام مالک بھی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر سنن ابن ماجہ/المساجد 6 (751)، (تحفة الأشراف: 696)، و مسند احمد (1/12) (صحیح)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 321
اردو حاشہ: 1؎: صحابہ کرام اور سلف صالحین مسجد میں سویا کرتے تھے، اس لیے جواز میں کوئی شبہ نہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ کہنا ٹھیک ہی ہے کہ جس کا گھر اسی محلے میں ہو وہ مسجد میں رات نہ گزارے اسی کے قائل امام مالک بھی ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 321
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث751
´مسجد میں سونے کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسجد میں سوتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 751]
اردو حاشہ: مسافر یا کوئی اور شخص ضرورت پڑنے پر اگر مسجد میں سوجائےتو جائز ہے لیکن معمول نہیں بنانا چاہیے۔ اسی طرح نماز کے لیے آئے ہوئے آدمی کو جماعت کے انتظار میں بیٹھے ہوئےنیند آ جائےتو کوئی حرج نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 751