سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
40. باب وَمِنْ سُورَةِ الزُّمَرِ
40. باب: سورۃ الزمر سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3236
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن محمد بن عمرو بن علقمة، عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب، عن عبد الله بن الزبير، عن ابيه، قال: لما نزلت: ثم إنكم يوم القيامة عند ربكم تختصمون سورة الزمر آية 31، قال الزبير: يا رسول الله، اتكرر علينا الخصومة بعد الذي كان بيننا في الدنيا، قال:" نعم، فقال: إن الامر إذا لشديد". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ سورة الزمر آية 31، قَالَ الزُّبَيْرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُكَرَّرُ عَلَيْنَا الْخُصُومَةُ بَعْدَ الَّذِي كَانَ بَيْنَنَا فِي الدُّنْيَا، قَالَ:" نَعَمْ، فَقَالَ: إِنَّ الْأَمْرَ إِذًا لَشَدِيدٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما اپنے باپ (زبیر) سے روایت کرتے ہیں کہ جب آیت «ثم إنكم يوم القيامة عند ربكم تختصمون» پھر تم قیامت کے دن اپنے رب کے پاس (توحید و شرک کے سلسلے میں) جھگڑ رہے ہو گے [الزمر: 31] ، نازل ہوئی تو زبیر بن عوام رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اس دنیا میں ہمارا آپس میں جو لڑائی جھگڑا ہے اس کے بعد بھی دوبارہ ہمارے درمیان (آخرت میں) لڑائی جھگڑے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ہاں، انہوں نے کہا: پھر تو معاملہ بڑا سخت ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3629) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

   جامع الترمذي3236زبير بن العوامنعم فقال إن الأمر إذا لشديد
   مسندالحميدي60زبير بن العوامنعم

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3236 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3236  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
پھر تم قیامت کے دن اپنے رب کے پاس توحید و شرک کے سلسلے میں) جھگڑ رہے ہو گے (الروم: 31)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3236   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:60  
60- سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے یہ بات بیان کی ہے، جب یہ آیت نازل ہوئی: پھر بے شک تم لوگ قیامت کے دن اپنے پروردگار کی بارگاہ میں ایک دوسرے کے ساتھ بحث کرو گے۔ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! دنیا میں جو ہمارے درمیان اختلاف ہے، تو کیا بعد میں دوبارہ ہمارے درمیان اختلاف ہوگا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں، تو میں نے عرض کی: پھر تو معاملہ بہت شدید ہوگا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:60]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کی تفسیر بھی سمجھا کرتے تھے۔ دین اسلام ہر لحاظ سے مکمل ہے۔ حدیث نبوی قرآن مجید کی تشریح و توضیح ہے، حدیث مبارکہ کے بغیر قرآن کو سمجھنا بہت بڑی گمراہی ہے۔ «أطيــعـوا الـرسـول» ‏‏‏‏کا بھی یہی تقاضا ہے کہ قرآن حکیم کی طرح حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی مستقل اپنی اتھارٹی اور مقام رکھتی ہے۔ جو حدیث کا منکر ہے، وہ حقیقت میں قرآن کا منکر ہے کیونکہ حدیث ہی نے یہ بتایا ہے کہ یہ قرآن ہے ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 60   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.