الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:60
60- سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے یہ بات بیان کی ہے، جب یہ آیت نازل ہوئی: ”پھر بے شک تم لوگ قیامت کے دن اپنے پروردگار کی بارگاہ میں ایک دوسرے کے ساتھ بحث کرو گے۔“ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! دنیا میں جو ہمارے درمیان اختلاف ہے، تو کیا بعد میں دوبارہ ہمارے درمیان اختلاف ہوگا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جی ہاں، تو میں نے عرض کی: پھر تو معاملہ بہت شدید ہوگا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:60]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کی تفسیر بھی سمجھا کرتے تھے۔ دین اسلام ہر لحاظ سے مکمل ہے۔ حدیث نبوی قرآن مجید کی تشریح و توضیح ہے، حدیث مبارکہ کے بغیر قرآن کو سمجھنا بہت بڑی گمراہی ہے۔ «أطيــعـوا الـرسـول» کا بھی یہی تقاضا ہے کہ قرآن حکیم کی طرح حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی مستقل اپنی اتھارٹی اور مقام رکھتی ہے۔ جو حدیث کا منکر ہے، وہ حقیقت میں قرآن کا منکر ہے کیونکہ حدیث ہی نے یہ بتایا ہے کہ یہ قرآن ہے ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 60