سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
123. باب مَا جَاءَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ
123. باب: جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو دو رکعتیں پڑھے۔
Chapter: What Has Been Related About 'When One Of You Enters The Masjid Let Him Perform Two Rak'ah'
حدیث نمبر: 316
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا مالك بن انس، عن عامر بن عبد الله بن الزبير، عن عمرو بن سليم الزرقي، عن ابي قتادة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا جاء احدكم المسجد فليركع ركعتين قبل ان يجلس " قال: وفي الباب عن جابر , وابي امامة , وابي هريرة , وابي ذر , وكعب بن مالك، قال ابو عيسى: وحديث ابي قتادة حديث حسن صحيح، وقد روى هذا الحديث محمد بن عجلان وغير واحد، عن عامر بن عبد الله بن الزبير، نحو رواية مالك بن انس، وروى سهيل بن ابي صالح هذا الحديث، عن عامر بن عبد الله بن الزبير، عن عمرو بن سليم الزرقي، عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وهذا حديث غير محفوظ، والصحيح حديث ابي قتادة، والعمل على هذا الحديث عند اصحابنا، استحبوا إذا دخل الرجل المسجد ان لا يجلس حتى يصلي ركعتين إلا ان يكون له عذر، قال علي بن المديني: وحديث سهيل بن ابي صالح خطا، اخبرني بذلك إسحاق بن إبراهيم، عن علي بن المديني.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ , وَأَبِي أُمَامَةَ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَأَبِي ذَرٍّ , وَكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، نَحْوَ رِوَايَةِ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَرَوَى سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَصْحَابِنَا، اسْتَحَبُّوا إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ الْمَسْجِدَ أَنْ لَا يَجْلِسَ حَتَّى يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ لَهُ عُذْرٌ، قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: وَحَدِيثُ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ خَطَأٌ، أَخْبَرَنِي بِذَلِكَ إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ.
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد آئے تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوقتادہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- محمد بن عجلان اور دیگر کئی لوگوں نے عامر بن عبداللہ بن زبیر سے بھی یہ حدیث روایت کی ہے جیسے مالک بن انس کی روایت ہے،
۳- سہیل بن ابی صالح ۲؎ نے یہ حدیث بطریق: «عامر بن عبد الله بن الزبير عن عمرو بن سليم الزرقي عن جابر بن عبد الله عن النبي صلى الله عليه وسلم» سے روایت کی ہے،
۴ - یہ حدیث غیر محفوظ ہے اور صحیح ابوقتادہ کی حدیث ہے، اس باب میں جابر، ابوامامہ، ابوہریرہ، ابوذر اور کعب بن مالک سے بھی احادیث آئی ہیں، ہمارے اصحاب کا عمل اسی حدیث پر ہے: انہوں نے مستحب قرار دیا ہے کہ جب آدمی مسجد میں داخل ہو تو جب تک دو رکعتیں نہ پڑھ لے، نہ بیٹھے الا یہ کہ اس کے پاس کوئی عذر ہو،
۵- علی بن مدینی کہتے ہیں: سہیل بن ابی صالح کی حدیث میں غلطی ہوئی ہے۔

وضاحت:
۱؎: اسے تحیۃ المسجد کہتے ہیں، جمہور کے نزدیک یہ مستحب ہے اور شوافع کے نزدیک واجب۔ صحیح بات یہ ہے کہ اس کی بہت تاکید ہے لیکن فرض نہیں ہے۔
۲؎: سہیل بن ابی صالح کی روایت میں «عن أبی قتادۃ» کے بجائے «عن جابر بن عبداللہ» ہے اور یہ غلط ہے کیونکہ عامر بن عبداللہ کے دیگر تلامذہ نے سہیل کی مخالفت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 60 (444)، والتہجد 25 (1163)، صحیح مسلم/المسافرین 11 (714)، سنن ابی داود/ الصلاة 19 (467)، سنن النسائی/المساجد 37 (731)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 57 (1013)، (تحفة الأشراف: 12123)، موطا امام مالک/السفر 18 (57)، مسند احمد (5/295، 296، 303) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1013)

   جامع الترمذي316إذا جاء أحدكم المسجد فليركع ركعتين قبل أن يجلس

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 316 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 316  
اردو حاشہ:
1؎:
اسے تحیۃ المسجد کہتے ہیں،
جمہور کے نزدیک یہ مستحب ہے اور شوافع کے نزدیک واجب۔
صحیح بات یہ ہے کہ اس کی بہت تاکید ہے لیکن فرض نہیں ہے۔

2؎:
سُہیل بن ابی صالح کی روایت میں عن أبی قتادۃ کے بجائے عن جابربن عبداللہ ہے اور یہ غلط ہے کیونکہ عامر بن عبداللہ کے دیگر تلامذہ نے سُہیل کی مخالفت کی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 316   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.