(مرفوع) وقال علي بن حجر: قال إسماعيل بن إبراهيم: فلقيت عبد الله بن الحسن بمكة فسالته عن هذا الحديث، فحدثني به، قال: كان إذا دخل، قال: " رب افتح لي باب رحمتك " وإذا خرج، قال: " رب افتح لي باب فضلك "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي حميد , وابي اسيد , وابي هريرة، قال ابو عيسى: حديث فاطمة حديث حسن وليس إسناده بمتصل، وفاطمة بنت الحسين لم تدرك فاطمة الكبرى، إنما عاشت فاطمة بعد النبي صلى الله عليه وسلم اشهرا.(مرفوع) وقَالَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ: قَالَ إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ: فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَسَنِ بِمَكَّةَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَنِي بِهِ، قَالَ: كَانَ إِذَا دَخَلَ، قَالَ: " رَبِّ افْتَحْ لِي بَابَ رَحْمَتِكَ " وَإِذَا خَرَجَ، قَالَ: " رَبِّ افْتَحْ لِي بَابَ فَضْلِكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ , وَأَبِي أُسَيْدٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ فَاطِمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ، وَفَاطِمَةُ بِنْتُ الْحُسَيْنِ لَمْ تُدْرِكْ فَاطِمَةَ الْكُبْرَى، إِنَّمَا عَاشَتْ فَاطِمَةُ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْهُرًا.
اسماعیل بن ابراہیم بن راہویہ کا بیان ہے کہ میں عبداللہ بن حسن سے مکہ میں ملا تو میں نے ان سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مجھ سے اسے بیان کیا اور کہا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم داخل ہوتے تو یہ کہتے «رب افتح لي باب رحمتك»”اے میرے رب! اپنی رحمت کے دروازہ میرے لیے کھول دے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- فاطمہ رضی الله عنہا کی حدیث (شواہد کی بنا پر) حسن ہے، ورنہ اس کی سند متصل نہیں ہے، ۲- فاطمہ بنت حسین نے فاطمہ کبریٰ کو نہیں پایا ہے، وہ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد چند ماہ ہی تک زندہ رہیں، ۳- اس باب میں ابوحمید، ابواسید اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح انظر الذي قبله (314) ولفظه أصح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / السند منقطع وانظر الحديث السابق: 314