(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن السدي، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، في قول الله تعالى: يوم ندعو كل اناس بإمامهم سورة الإسراء آية 71، قال: " يدعى احدهم فيعطى كتابه بيمينه ويمد له في جسمه ستون ذراعا ويبيض وجهه ويجعل على راسه تاج من لؤلؤ يتلالا، فينطلق إلى اصحابه فيرونه من بعيد فيقولون: اللهم ائتنا بهذا وبارك لنا في هذا، حتى ياتيهم فيقول: ابشروا لكل رجل منكم مثل هذا، قال: واما الكافر فيسود وجهه ويمد له في جسمه ستون ذراعا على صورة آدم فيلبس تاجا، فيراه اصحابه فيقولون: نعوذ بالله من شر هذا اللهم لا تاتنا بهذا، قال: فياتيهم، فيقولون: اللهم اخزه، فيقول: ابعدكم الله فإن لكل رجل منكم مثل هذا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، والسدي اسمه إسماعيل بن عبد الرحمن.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنِ السُّدِّيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: يَوْمَ نَدْعُو كُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ سورة الإسراء آية 71، قَالَ: " يُدْعَى أَحَدُهُمْ فَيُعْطَى كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ وَيُمَدُّ لَهُ فِي جِسْمِهِ سِتُّونَ ذِرَاعًا وَيُبَيَّضُ وَجْهُهُ وَيُجْعَلُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجٌ مِنْ لُؤْلُؤٍ يَتَلَأْلَأُ، فَيَنْطَلِقُ إِلَى أَصْحَابِهِ فَيَرَوْنَهُ مِنْ بَعِيدٍ فَيَقُولُونَ: اللَّهُمَّ ائْتِنَا بِهَذَا وَبَارِكْ لَنَا فِي هَذَا، حَتَّى يَأْتِيَهُمْ فَيَقُولُ: أَبْشِرُوا لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْكُمْ مِثْلُ هَذَا، قَالَ: وَأَمَّا الْكَافِرُ فَيُسَوَّدُ وَجْهُهُ وَيُمَدُّ لَهُ فِي جِسْمِهِ سِتُّونَ ذِرَاعًا عَلَى صُورَةِ آدَمَ فَيُلْبَسُ تَاجًا، فَيَرَاهُ أَصْحَابُهُ فَيَقُولُونَ: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ هَذَا اللَّهُمَّ لَا تَأْتِنَا بِهَذَا، قَالَ: فَيَأْتِيهِمْ، فَيَقُولُونَ: اللَّهُمَّ أَخْزِهِ، فَيَقُولُ: أَبْعَدَكُمُ اللَّهُ فَإِنَّ لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْكُمْ مِثْلَ هَذَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَالسُّدِّيُّ اسْمُهُ إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے اس قول «يوم ندعو كل أناس بإمامهم»”جس دن ہم ہر انسان کو اس کے امام (اگوا و پیشوا) کے ساتھ بلائیں گے“(بنی اسرائیل: ۷۱)، کے بارے میں فرمایا: ”ان میں سے جو کوئی (جنتی شخص) بلایا جائے گا اور اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا اور اس کا جسم بڑھا کر ساٹھ گز کا کر دیا جائے گا، اس کا چہرہ چمکتا ہوا ہو گا اس کے سر پر موتیوں کا جھلملاتا ہوا تاج رکھا جائے گا، پھر وہ اپنے ساتھیوں کے پاس جائے گا، اسے لوگ دور سے دیکھ کر کہیں گے: اے اللہ! ایسی ہی نعمتوں سے ہمیں بھی نواز، اور ہمیں بھی ان میں برکت عطا کر، وہ ان کے پاس پہنچ کر کہے گا: تم سب خوش ہو جاؤ۔ ہر شخص کو ایسا ہی ملے گا، لیکن کافر کا معاملہ کیا ہو گا؟ کافر کا چہرہ کالا کر دیا جائے گا، اور اس کا جسم ساٹھ گز کا کر دیا جائے گا جیسا کہ آدم علیہ السلام کا تھا، اسے تاج پہنایا جائے گا۔ اس کے ساتھی اسے دیکھیں گے تو کہیں گے اس کے شر سے ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔ اے اللہ! ہمیں ایسا تاج نہ دے، کہتے ہیں: پھر وہ ان لوگوں کے پاس آئے گا وہ لوگ کہیں گے: اے اللہ! اسے ذلیل کر، وہ کہے گا: اللہ تمہیں ہم سے دور ہی رکھے، کیونکہ تم میں سے ہر ایک کے لیے ایسا ہی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- سدی کا نام اسماعیل بن عبدالرحمٰن ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13616) (ضعیف الإسناد) (سند میں عبد الرحمن ابن ابی کریمہ والد سدی مجہول الحال راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد // ضعيف الجامع الصغير (6424) //
يدعى أحدهم فيعطى كتابه بيمينه ويمد له في جسمه ستون ذراعا ويبيض وجهه ويجعل على رأسه تاج من لؤلؤ يتلألأ فينطلق إلى أصحابه فيرونه من بعيد فيقولون اللهم ائتنا بهذا وبارك لنا في هذا حتى يأتيهم فيقول أبشروا لكل رجل منكم مثل هذا قال وأما الكافر فيسود وجهه