الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1182
1182- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی۔ «مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ» (4-النساء:123) ”جو شخص براعمل کرے گا اسے اس کا بدلہ مل جائے گا۔“ تو یہ بات مسلما نوں کے لیے بڑی پریشانی کا باعث بنی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ ”تم لوگ تفریق سے بچو اور ٹھیک رہو اور یہ خوشخبری حاصل کرو کہ بندہ مومن کو جو بھی پریشانی لاحق ہوتی ہے وہ اس کے لیے کفارہ بن جاتی ہے یہاں تک کہ اسے جو کانٹا چبھتا ہے یا جو مشکل درپیش ہوتی ہے، تو (یہ بھی اس کے لیے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے)“ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1182]
فائدہ:
اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ جو کوئی گناہ کرتا ہے، اس کو اس کی سزا ضرور ملتی ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ﴾ [99-الزلزلة:8]
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مومن کو اگر تکلیف ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے درجات بلند فرماتے ہیں، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ تکلیف کے وقت اللہ کے انعامات پر نظر رکھنی چاہیے، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ مومن بندے کو ایک کانٹے کے برابر بھی تکلیف نہیں دینا چاہتے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1180