(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو احمد، حدثنا سفيان، عن ابيه، عن ابي الضحى، عن مسروق، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لكل نبي ولاة من النبيين، وإن وليي ابي وخليل ربي، ثم قرا إن اولى الناس بإبراهيم للذين اتبعوه وهذا النبي والذين آمنوا والله ولي المؤمنين سورة آل عمران آية 68 "، حدثنا محمود، حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن ابيه، عن ابي الضحى، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، ولم يقل فيه عن مسروق، قال ابو عيسى: هذا اصح من حديث ابي الضحى، عن مسروق، وابو الضحى اسمه مسلم بن صبيح، حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن ابيه، عن ابي الضحى، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث ابي نعيم وليس فيه عن مسروق.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ وُلَاةً مِنَ النَّبِيِّينَ، وَإِنَّ وَلِيِّي أَبِي وَخَلِيلُ رَبِّي، ثُمَّ قَرَأَ إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهَذَا النَّبِيُّ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ سورة آل عمران آية 68 "، حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَقُلْ فِيهِ عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، وَأَبُو الضُّحَى اسْمُهُ مُسْلِمُ بْنُ صُبَيْحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي نُعَيْمٍ وَلَيْسَ فِيهِ عَنْ مَسْرُوقٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کا نبیوں میں سے کوئی نہ کوئی دوست ہوتا ہے، اور میرے دوست میرے باپ اور میرے رب کے گہرے دوست ابراہیم ہیں۔ پھر آپ نے آیت «إن أولى الناس بإبراهيم للذين اتبعوه وهذا النبي والذين آمنوا والله ولي المؤمنين»۱؎ پڑھی“۔
وضاحت: ۱؎: ”سب لوگوں سے زیادہ ابراہیم سے نزدیک تر وہ لوگ ہیں جنہوں نے ان کا کہا مانا اور یہ نبی اور جو لوگ ایمان لائے، مومنوں کا ولی اور سہارا اللہ ہی ہے“(آل عمرآن: ۶۸)۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2995
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: سب لوگوں سے زیادہ ابراہیم سے نزدیک تر وہ لوگ ہیں جنہوں نے ان کا کہا مانا اور یہ نبی اور جو لوگ ایمان لائے، مومنوں کا ولی اور سہارا اللہ ہی ہے (آل عمرآن: 68)-
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2995
(مرفوع) حدثنا محمود، حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن ابيه، عن ابي الضحى، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله ولم يقل فيه: $عن مسروق#.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ وَلَمْ يَقُلْ فِيهِ: $عَنْ مَسْرُوقٍ#.
اس سند سے ابوالضحیٰ نے عبداللہ بن مسعود کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔ اور اس سند میں مسروق کا ذکر نہیں ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ابوالضحیٰ کی اس حدیث سے زیادہ صحیح ہے جسے وہ مسروق سے روایت کرتے ہیں۔ اور ابوالضحیٰ کا نام مسلم بن صبیح ہے۔
ابوالضحیٰ نے اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، ابونعیم کی روایت کی طرح روایت کی۔ اور اس میں بھی مسروق کا ذکر نہیں ہے۔
وضاحت: ۲؎: تب اس سند میں انقطاع ہو گا، کیونکہ ابوالضحیٰ کا سماع ابن مسعود رضی الله عنہ سے نہیں ہے، لیکن پچھلی سند صحیح ہے۔