(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن عطاء بن السائب، عن مرة الهمداني، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن للشيطان لمة بابن آدم وللملك لمة، فاما لمة الشيطان فإيعاد بالشر وتكذيب بالحق، واما لمة الملك فإيعاد بالخير وتصديق بالحق، فمن وجد ذلك فليعلم انه من الله فليحمد الله، ومن وجد الاخرى فليتعوذ بالله من الشيطان الرجيم، ثم قرا الشيطان يعدكم الفقر ويامركم بالفحشاء سورة البقرة آية 268 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وهو حديث ابي الاحوص لا نعلمه مرفوعا إلا من حديث ابي الاحوص.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِلشَّيْطَانِ لَمَّةً بِابْنِ آدَمَ وَلِلْمَلَكِ لَمَّةً، فَأَمَّا لَمَّةُ الشَّيْطَانِ فَإِيعَادٌ بِالشَّرِّ وَتَكْذِيبٌ بِالْحَقِّ، وَأَمَّا لَمَّةُ الْمَلَكِ فَإِيعَادٌ بِالْخَيْرِ وَتَصْدِيقٌ بِالْحَقِّ، فَمَنْ وَجَدَ ذَلِكَ فَلْيَعْلَمْ أَنَّهُ مِنَ اللَّهِ فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ، وَمَنْ وَجَدَ الْأُخْرَى فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، ثُمَّ قَرَأَ الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَاءِ سورة البقرة آية 268 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَهُوَ حَدِيثُ أَبِي الْأَحْوَصِ لَا نَعْلَمُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي الْأَحْوَصِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی پر شیطان کا اثر (وسوسہ) ہوتا ہے اور فرشتے کا بھی اثر (الہام) ہوتا ہے۔ شیطان کا اثر یہ ہے کہ انسان سے برائی کا وعدہ کرتا ہے، اور حق کو جھٹلاتا ہے۔ اور فرشتے کا اثر یہ ہے کہ وہ خیر کا وعدہ کرتا ہے، اور حق کی تصدیق کرتا ہے۔ تو جو شخص یہ پائے ۱؎ اس پر اللہ کا شکر ادا کرے۔ اور جو دوسرا اثر پائے یعنی شیطان کا تو شیطان سے اللہ کی پناہ حاصل کرے۔ پھر آپ نے آیت «الشيطان يعدكم الفقر ويأمركم بالفحشاء»۲؎ پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوالاحوص کی یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف ابوالاحوص کی روایت سے جانتے ہیں۔
وضاحت: ۱؎: یعنی اس کے دل میں نیکی بھلائی کے جذبات جاگیں تو سمجھے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہیں۔
۲؎: ”شیطان تمہیں فقیری سے ڈراتا ہے اور بےحیائی کا حکم دیتا ہے“(البقرہ: ۲۶۸)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 9550) (صحیح) (صحیح موارد الظمآن 38، و 40)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (74) // ضعيف الجامع الصغير (1963) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2988) إسناده ضعيف عطاء اختلط: (تقدم: 184) والراوي عنه سمع منه بعد اختلاطه
للشيطان لمة بابن آدم وللملك لمة فأما لمة الشيطان فإيعاد بالشر وتكذيب بالحق وأما لمة الملك فإيعاد بالخير وتصديق بالحق فمن وجد ذلك فليعلم أنه من الله فليحمد الله ومن وجد الأخرى فليتعوذ بالله من الشيطان الرجيم ثم قرأ الشيطان يعدكم الفقر ويأمركم بالفحشاء
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 74
´شیطان اور فرشتے کا انسان پر تصرف` «. . . وَعَن بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِلشَّيْطَانَ لَمَّةً بِابْنِ - [28] - آدَمَ وَلِلْمَلَكِ لَمَّةً فَأَمَّا لَمَّةُ الشَّيْطَانَ فَإِيعَادٌ بِالشَّرِّ وَتَكْذِيبٌ بِالْحَقِّ وَأَمَّا لَمَّةُ الْمَلَكِ فَإِيعَادٌ بِالْخَيْرِ وَتَصْدِيقٌ بِالْحَقِّ فَمَنْ وَجَدَ ذَلِكَ فَلْيَعْلَمْ أَنَّهُ من الله فليحمد اللَّهَ وَمَنْ وَجَدَ الْأُخْرَى فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ثُمَّ قَرَأَ (الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ ويأمركم بالفحشاء) الْآيَة) أخرجه التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب . . .» ”. . . سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان کا انسان پر تصرف ہے اور فرشتے کا بھی انسان پر تصرف حاصل ہے۔ شیطان کا تصرف تو یہ ہے کہ وہ انسان کو برائی کا وعدہ دیتا اور حق کے جھٹلانے پر آمادہ کراتا ہے اور فرشتے کا تصرف یہ ہے کہ وہ نیکی کا وعدہ کرتا اور حق کی تصدیق کراتا ہے۔ پس جو اس پر جو اس بات کو اپنے دل میں پائے تو اسے یہ جان لینا چاہئے کہ یہ اللہ کی جانب سے ہے اور اس پر اللہ کی تعریف کرے اور جو دوسری بات پائے یعنی برے وسوسہ کا دل میں پیدا ہونا۔ تو اس کو شیطان کی طرف سے کہنا چاہئے اور اس شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی کہ «الشيطان يعدكم الفقر ويأمركم بالفحشاء» شیطان تم کو محتاجی کا وعدہ دیتا اور گناہ کی باتوں کا حکم دیتا ہے۔“ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور اس کو غریب کہا ہے۔ . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 74]
تخریج: [سنن ترمذي 2988]
تحقیق الحدیث: اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اسے ترمذی [2988] کے علاوہ نسائی [الكبريٰ: 11051] اور ابن حبان [الاحسان: 993 دوسرا نسخه: 997] نے بھی روایت کیا ہے۔ اس روایت کے بنیادی راوی عطاء بن السائب آخری عمر میں حافظے کی خرابی کی وجہ سے اختلاط کا شکار ہو گئے تھے۔ دیکھئے: [نهاية الاغتباط بمن رمي من الرواة بالاختلاط 71] اور الکواکب النیرات [ص319] ◈ ابوحاتم الرازی نے کہا: «اختلط بأخرة» ”وہ (عطاء بن السائب) آخر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے۔“[علل الحديث 2؍242 ح2220]
عطاء بن السائب کے اختلاط سے پہلے درج ذیل راویوں نے ان سے روایت سنی ہے۔ ① شعبہ ② سفیان الثوری ③ حماد بن زید ④ حماد بن سلمہ عند الجمہور ⑤ ہشام الدستوائی عند ابی داود ⑥ سفیان بن عیینہ ⑦ ایوب السختیانی ⑧ زہیر ⑨ زائدہ بن قدامہ ⑩ اعمش۔ دیکھئے: الکواکب النیرات مع الشرح [ص319 تا 335] روایت مذکورہ کے راوی ابوالاحوص سلام بن سلیم کا عطاء بن السائب سے سماع قبل از اختلاط ثابت نہیں ہے۔
تنبیہ ①: سنن الترمذی کے قدیم قلمی نسخے میں «هٰذا حديث حسن غريب» لکھا ہوا ہے۔ دیکھئے: [ص194]
تنبیہ ②: یہ روایت بعض ضعیف سندوں سے موقوفاً بھی مروی ہے۔ «والله اعلم»