(مرفوع) حدثنا هريم بن مسعر ترمذي، حدثنا الفضيل بن عياض، عن ليث، عن ابي الزبير، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " كان لا ينام حتى يقرا " الم تنزيل " و" تبارك الذي بيده الملك "، قال ابو عيسى: هذا حديث رواه غير واحد، عن ليث بن ابي سليم، مثل هذا، ورواه مغيرة بن مسلم، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا، وروى زهير، قال: قلت لابي الزبير سمعت من جابر، فذكر هذا الحديث، فقال ابو الزبير: إنما اخبرنيه صفوان، او ابن صفوان، وكان زهيرا انكر ان يكون هذا الحديث، عن ابي الزبير، عن جابر.(مرفوع) حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ مِسْعَرٍ تِرْمِذِيٌّ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ " الم تَنْزِيلُ " وَ" تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، مِثْلَ هَذَا، وَرَوَاهُ مُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا، وَرَوَى زُهَيْرٌ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي الزُّبَيْرِ سَمِعْتَ مِنْ جَابِرٍ، فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: إِنَّمَا أَخْبَرَنِيهِ صَفْوَانُ، أَوِ ابْنُ صَفْوَانَ، وَكَأَنَّ زُهَيْرًا أَنْكَرَ أَنْ يَكُونَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک «الم تنزيل» اور «تبارك الذي بيده الملك» پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کو کئی ایک رواۃ نے لیث بن ابی سلیم سے اسی طرح روایت کیا ہے، ۲- مغیرہ بن مسلم نے ابوزبیر سے، اور ابوزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے، ۳- زہیر روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: میں نے ابوزبیر سے کہا: آپ نے جابر سے سنا ہے، تو انہوں نے یہی حدیث بیان کی؟ ابوالزبیر نے کہا: مجھے صفوان یا ابن صفوان نے اس کی خبر دی ہے۔ تو ان زہیر نے ابوالزبیر سے جابر کے واسطہ سے اس حدیث کی روایت کا انکار کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 206 (708) (تحفة الأشراف: 2931)، و مسند احمد (3/340) (صحیح) (متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”لیث بن ابی سلیم“ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو الصحیحہ رقم 585)»
ہم سے ہناد نے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا اور ابوالاحوص نے لیث سے، لیث نے ابوزبیر سے اور ابوزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی۔
(مرفوع) قال: حدثنا هريم بن مسعر، حدثنا فضيل، عن ليث، عن طاوس، قال: تفضلان على كل سورة في القرآن بسبعين حسنة.(مرفوع) قَالَ: حَدَّثَنَا هُرَيْمٌ بْنُ مِسْعَرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: تَفْضُلَانِ عَلَى كُلِّ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ بِسَبْعِينَ حَسَنَةً.
بیان کیا ہم سے ہریم بن مسعر نے، وہ کہتے ہیں کہ بیان کیا ہم سے فضیل نے، اور فضیل نے لیث کے واسطہ سے طاؤس سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں: یہ دونوں سورتیں «الم تنزیل» اور «تبارک الذی بیدہ الملک» قرآن کی ہر سورت پر ستر نیکیوں کے بقدر فضیلت رکھتی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18838) (ضعیف) (اس کے راوی ”لیث بن ابی سلیم“ ضعیف ہیں)»