ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مرد مرد کی شرمگاہ اور عورت عورت کی شرمگاہ کی طرف نہ دیکھے، اور مرد مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں ننگا ہو کر نہ لیٹے اور عورت عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں نہ لیٹے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن، غریب صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی دو مرد یا دو عورتیں ایک ہی کپڑا اوڑھ کر ننگے بدن نہ لیٹ جائیں۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4018
´ننگے ہونے کا بیان۔` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مرد کسی مرد کے ستر کو نہ دیکھے اور کوئی عورت کسی عورت کے ستر کو نہ دیکھے اور نہ کوئی مرد کسی مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے اور نہ کوئی عورت کسی عورت کے کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے۔“[سنن ابي داود/كتاب الحمام /حدیث: 4018]
فوائد ومسائل: 1: بلا ضرورت شرعی کسی مرد کو دوسرے مرد کا اور کسی عورت کو دوسری عورت کا ستر دیکھنا حرام ہے۔ اسی طرح کسی مرد کا اجنبی عورت کو یا کسی عورت کا اجنبی مرد کو دیکھنا اور بھی زیادہ حرام اور قبیح ہے۔
2: بلاضرورت دو مردوں یا دو عورتوں کا ایک کپڑے میں لیٹنا جائز نہیں، خواہ کپڑے بھی پہنے ہوئے ہوں، حتی کہ بچے جب دس سال کی عمر میں پہنچ جائیں تو انہیں علیحدہ لٹانے اور سلانے کا حکم ہے، بستر چارپائیاں کم ہوں تو ان کا ازالہ کیا جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4018
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث661
´اپنے مسلمان بھائی کی شرمگاہ (ستر) دیکھنے کی ممانعت۔` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت عورت کے اور مرد مرد کے ستر کو نہ دیکھے۔“[سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 661]
اردو حاشہ: (1) اسلام میں عصمت وعفت کی حفاظت اور پاک دامنی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ اسی مقصد کے لیے اسلام میں بہت سے احکامات ہدایات اور قوانین موجود ہیں مثلاً (ا) بدکاری کو کبیرہ گناہ قرار دیا گیاہے۔
(ب) اس جرم کے مرتکب کے لیے سخت ترین سزا مقرر کی گئی ہے۔
(ج) نکاح پر اس حد تک زور دیا گیا ہے کہ غلاموں اور بیواؤں تک کی شادی کا حکم دیاگیا ہے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ﴿وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ﴾(النور: 32) تم میں سے جو بے نکاح ہوں (بیوائیں رنڈوے کنوارے) اور تمھارے غلاموں اور لونڈیوں میں سے جو نیک خصلت ہوں ان کا نکاح کردو۔
(د) نکاح کرنے والوں کو خوشحالی کی خوشخبری دی گئی ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: ﴿إِن يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۗ﴾(النور: 32) اگر وہ تنگ دست ہوں گےتو اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی کردےگا۔
(ر) جو نوجوان کسی وجہ سے نکاح نہ کر سکے اسے بکثرت نفلی روزے رکھنے کا حکم دیا گیا ہےتاکہ جذبات قابو میں رہیں۔ (صحيح البخاري، النكاح، باب قول النبي صلي الله عليه وسلم من استطاع منكم الباء فليتزوج۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ، حدیث: 5065)
(د) مردوں اور عورتوں دونوں کو نظر کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے، ارشادہے: ﴿قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ﴾(النور: 30) مومنوں سے کہہ کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں۔ ﴿وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ﴾(النور: 31) اور مومن عورتوں سے کہہ دیجے کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں۔
(ز) نامحرم مردوں سے پردےکا حکم دیا گیا ہے۔ (سورہ نور آیت: 31)
(ج) دوسروں کے گھروں میں جاتے وقت اجازت طلب کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (سورہ نور ایت: 59)
(ط) خاص اوقات میں بچوں کو بھی بڑوں کے سامنے جانے سے منع کیا گیا ہے۔ (سورہ النور: 57) انہی ہدایات میں سے یہ ہدایت بھی ہےجو زیر مطالعہ حدیث میں بیان ہوئی ہے کہ پردہ صرف اجنبی مردوعورت کے درمیان ہی نہیں بلکہ مرد مرد سے اور عورت عورت سے ایسا انداز اختیار نہ کرے جو شرم وحیا کے منافی ہو۔ اس موضوع پر تفصیل کے لیے دیکھیے: (ڈاکٹر فضل الہی ؒ کی تصنیف ”اَلتَّدَابِيْرُ الْوَاقِيْةُ مِّنَ الزِّنَا“ یا اس کا اردو ترجمہ اسلام کا نظام عفت)
(2) مرد کے لیے مرد سے جن اعضاء کا چھپانا فرض ہے ان میں میشاب اور پاخانہ کے اعضاء بالاتفاق شامل ہیں۔ ران میں اختلاف ہے۔ امام بخاری ؒ نے اگرچہ ران کو پردے کے اعضاء میں شمار نہیں کیا تاہم ان کے ہاں بھی احتیاط اسی میں ہے کہ اسے چھپایا جائے۔ (صحيح البخاري، الصلاة، باب ما يذكر في الفخذ،)
(3) عورتوں کو بھی دوسری عورتوں کے مذکورہ بالا اعضاء دیکھنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ بچے کی پیدائش یا اس قسم کی مجبوری کے موقعوں پر بھی صرف وہی عورت دیکھے جس کے بغیر کام نہیں نکلتا۔ دوسری عورتوں کو اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
(4) عورت کو اپنی چھاتیاں بھی دوسری عورتوں کے سامنے ظاہر نہیں کرنی چاہییں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 661
الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ : 72
حضرت عبدالرحمٰن بن ابی سعید اپنے والد سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مرد کسی مرد کی شرم گاہ کی طرف نہ دیکھے اور کوئی عورت کسی عورت کی شرم گاہ کی طرف نہ دکھے... [صحيح ابن خزيمه: 72]
فوائد:
➊ مرد کا مرد کی شرمگاہ کی طرف اور عورت کا عورت کے ستر کی طرف دیکھنا حرام ہے اسی طرح مرد کا اجنبی عورت کے ستر اور عورت کا اجنبی مرد کے ستر کی طرف دیکھنا بالا جماع حرام ہے، آپ نے مرد کو مرد کے ستر کی طرف نہ دیکھنے سے مرد کو عورت کے ستر کی طرف نہ دیکھنے کی تنبیہ کی ہے اسی لیے کہ مرد کا عورت کے ستر کی طرف دیکھنا بالا ولٰی حرام ہے۔ اور یہ حرمت خاوندوں اور سرداروں (لونڈی کے مالکوں) کے علاوہ ہے۔ بہر حال زن وشو میں سے ہر ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھ سکتا ہے۔ [نووي: 29/4]
➋ اسی طرح مرد کا مرد کے ساتھ ننگے بدن ایک کپڑے میں لیٹنا اور عورت کا عورت کے ساتھ ننگے بدن ایک کپڑے میں لیٹنا حرام ہے اور مرد کا اجنبی عورت کے ساتھ کپڑوں میں یا ننگے بدن لیٹنا بالا ولٰی حرام ہے۔ نیز مرد کا مرد کی شرمگاہ کی طرف دیکھنا یا مرد و زن میں سے کسی کا دوسرے کی شرمگاہ دیکھنے سے وضو نہیں ٹو ٹتا، البتہ اپنی شرمگاہ یا کسی دوسرے کی شرمگاہ کو ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 72