سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
31. باب مَا جَاءَ فِي الْمُصَافَحَةِ
31. باب: مصافحہ کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2730
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة الضبي، حدثنا يحيى بن سليم الطائفي، عن سفيان، عن منصور، عن خيثمة، عن رجل، عن ابن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من تمام التحية الاخذ باليد " , وفي الباب عن البراء، وابن عمر , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب ولا نعرفه إلا من حديث يحيى بن سليم، عن سفيان، قال: سالت محمد بن إسماعيل، عن هذا الحديث فلم يعده محفوظا، وقال: إنما اراد عندي حديث سفيان، عن منصور، عن خيثمة، عمن , سمع ابن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا سمر إلا لمصل او مسافر " , قال محمد: وإنما يروى عن منصور، عن ابي إسحاق، عن عبد الرحمن بن يزيد , او غيره , قال: " من تمام التحية الاخذ باليد ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مِنْ تَمَامِ التَّحِيَّةِ الْأَخْذُ بِالْيَدِ " , وفي الباب عن الْبَرَاءِ، وَابْنِ عُمَرَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعُدَّهُ مَحْفُوظًا، وَقَالَ: إِنَّمَا أَرَادَ عِنْدِي حَدِيثَ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَمَّنْ , سَمِعَ ابْنَ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا سَمَرَ إِلَّا لِمُصَلٍّ أَوْ مُسَافِرٍ " , قَالَ مُحَمَّدٌ: وَإِنَّمَا يُرْوَى عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ , أَوْ غَيْرِهِ , قَالَ: " مِنْ تَمَامِ التَّحِيَّةِ الْأَخْذُ بِالْيَدِ ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکمل سلام ( «السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ» کہنے کے ساتھ ساتھ) ہاتھ کو ہاتھ میں لینا یعنی (مصافحہ کرنا) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف یحییٰ بن سلیم کی روایت سے جسے وہ سفیان سے روایت کرتے ہیں جانتے ہیں،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اسے محفوظ شمار نہیں کیا، اور کہا کہ میرے نزدیک یحییٰ بن سلیم نے سفیان کی وہ روایت مراد لی ہے جسے انہوں نے منصور سے روایت کی ہے، اور منصور نے خیثمہ سے اور خیثمہ نے اس سے جس نے ابن مسعود رضی الله عنہ سے سنا ہے اور ابن مسعود نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ آپ نے فرمایا: (بعد نماز عشاء) بات چیت اور قصہ گوئی نہیں کرنی چاہیئے، سوائے اس شخص کے جس کو (ابھی کچھ دیر بعد اٹھ کر تہجد کی) نماز پڑھنی ہے یا سفر کرنا ہے، محمد کہتے ہیں: اور منصور سے مروی ہے انہوں نے ابواسحاق سے اور ابواسحاق نے عبدالرحمٰن بن یزید سے یا ان کے سوا کسی اور سے روایت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں: سلام کی تکمیل سے مراد ہاتھ پکڑنا (مصافحہ کرنا) ہے،
۳- اس باب میں براء اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9641) (ضعیف) (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (2691) // و (1288)، ضعيف الجامع الصغير (5294) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2730) إسناده ضعيف
رجل: مجهول وقول عبدالرحمن بن يزيد: ”من تمام التحية الأخذ باليد“ ضعيف، أبو إسحاق عنعن (تقدم: 107)

   جامع الترمذي2730عبد الله بن مسعودمن تمام التحية الأخذ باليد

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2730 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2730  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2730   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.